(must Read)سیاہ رنگت

  • Work-from-home

Umeed_Ki_Kiran

Senior Member
May 8, 2013
503
324
213
Karachi Pakistan
ہاں! میں مختلف نظر آتی ہوں
اپنی سیاہ رنگت کی وجہ سے
شاید اسی لیے
مجھے نفرت کا نشانہ بنایا جاتا ہے
میری ہر بات کا مذاق اُڑایا جاتا ہے
مجھے لوگوں کے طعنے سننے پڑتے ہیں
سب طرح طرح کے فقرے کستے ہیں
میں نہیں جانتی کہ ایسا کیوں ہے
مگر اتنا جانتی ہوں کہ میرا بھی ایک دل ہے
ایک کمزور سا دل
جو ذرا ذرا سی بات پر ٹوٹ جاتا ہے
اورپھر میں اپنے آپ کو کوستی ہوں
کہ میں ایسی کیوں ہوں، میں ویسی کیوں نہیں
میں دوسروں کی طرح، خوبصورت کیوں نہیں

میرے بیچارے بوڑھے ماں باپ
میری وجہ سے ہر دم پریشان رہتے ہیں
آخر یہ بات انہیں کون سمجھائے گا
کہ بھلا ایک بدصورت کو
اپنی بہوکون بنائے گا
ہر ایک کو اپنے بیٹے کے لیے چاند سی دلہن چاہیے
پڑھی لکھی بے شک زیادہ نہ ہو
مگر گوری چِٹی ضرورہونی چاہیے
میری سیرت، میرا کردار،
میری پاکدامنی، میری تعلیم کسی کو نظر نہیں آتی
اگر کچھ نظر آتا ہے ، تو وہ ہے میری سیاہ رنگت
یہی میرا سب سے بڑا جرم بن جاتا ہے
اور مجھے ٹھکرا دیا جاتا ہے

اور آخر کار کچھ لمحوں کے لیے
میں سب کچھ بھول جاتی ہوں
میں خدا کی عطا کردہ تمام نعمتوں کو پسِ پُشت ڈال کر
خدا کی نافرمان بن جاتی ہوں
اور شکوہ کرتی ہوں کہ
اگرمجھے پیدا کرنا ہی تھا تو تھوڑا حُسن بھی دے دیتا
مجھے یوں رُسوا تو نہ ہونا پڑتا
تجھے تو سب خبر تھی
کہ مجھے جس معاشرے میں رہنا ہے
وہاں گورا، کالے پر فضیلت رکھتا ہے
وہاں خوبصورت کو نیک سیرت پر فوقیت دی جاتی ہے
تجھے تو سب خبر تھی ناں، پھر تو نے ایسا کیوں کیا؟
یا اللہ ! تو نے مجھے پیدا کیوں کیا؟

پھر مجھے باہر پارک میں بیٹھی
ایک خوبصورت لڑکی نظر آتی ہے
بہت ہی حسین، جیسے پرستان سے آئی ہو
یا اللہ! کیا ہوتا جو تو مجھے بھی ایسا بنا دیتا
تیرے خزانے میں تو کوئی کمی نہیں تھی ناں
پھر اچانک سب کچھ بدل جاتا ہے
جب میں اُسی حسین پری کو
اپنے باپ کا ہاتھ تھامے
جاتا دیکھتی ہوں
اُس کی آواز میرے کانوں سے ٹکراتی ہے
’’بابا! یہ دنیا کتنی خوبصورت ہے‘‘
’’جتنی میری بیٹی خوبصورت ہے‘‘
’’اور بابا! میں کتنی خوبصورت ہوں‘‘
بیچارا باپ حسرت سے اپنی نابینا بیٹی کی طرف دیکھتا ہے

اور میں اپنے رب کے حضور سجدے میں گر جاتی ہوں
روتی ہوں، گڑگڑاتی ہوں
اپنی اُن ناشکریوں کی معافی مانگتی ہوں جو
بچپن سے لیکر آج تک میں کرتی آئی ہوں
اور میری سب محرومیاں یکدم ختم ہو جاتی ہیں
میری خوداعتمادی، میرے خوف پر غالب آجاتی ہے
اب مجھ میں ہمت ہے کچھ کر دکھانے کی
دنیا کے سامنے اپنا آپ منوانے کی
اور یہ دنیا مجھے ویسے ہی خوبصورت نظر آنے لگتی ہے
جیسے میں ہمیشہ سے دیکھنا چاہتی تھی


 

Umeed_Ki_Kiran

Senior Member
May 8, 2013
503
324
213
Karachi Pakistan
 

SHB_Bhaiya

محمد شعیب ںاصر
Super Star
Jan 31, 2010
51,098
10,427
1,313
39
Karachi
ہاں! میں مختلف نظر آتی ہوں
اپنی سیاہ رنگت کی وجہ سے
شاید اسی لیے
مجھے نفرت کا نشانہ بنایا جاتا ہے
میری ہر بات کا مذاق اُڑایا جاتا ہے
مجھے لوگوں کے طعنے سننے پڑتے ہیں
سب طرح طرح کے فقرے کستے ہیں
میں نہیں جانتی کہ ایسا کیوں ہے
مگر اتنا جانتی ہوں کہ میرا بھی ایک دل ہے
ایک کمزور سا دل
جو ذرا ذرا سی بات پر ٹوٹ جاتا ہے
اورپھر میں اپنے آپ کو کوستی ہوں
کہ میں ایسی کیوں ہوں، میں ویسی کیوں نہیں
میں دوسروں کی طرح، خوبصورت کیوں نہیں

میرے بیچارے بوڑھے ماں باپ
میری وجہ سے ہر دم پریشان رہتے ہیں
آخر یہ بات انہیں کون سمجھائے گا
کہ بھلا ایک بدصورت کو
اپنی بہوکون بنائے گا
ہر ایک کو اپنے بیٹے کے لیے چاند سی دلہن چاہیے
پڑھی لکھی بے شک زیادہ نہ ہو
مگر گوری چِٹی ضرورہونی چاہیے
میری سیرت، میرا کردار،
میری پاکدامنی، میری تعلیم کسی کو نظر نہیں آتی
اگر کچھ نظر آتا ہے ، تو وہ ہے میری سیاہ رنگت
یہی میرا سب سے بڑا جرم بن جاتا ہے
اور مجھے ٹھکرا دیا جاتا ہے

اور آخر کار کچھ لمحوں کے لیے
میں سب کچھ بھول جاتی ہوں
میں خدا کی عطا کردہ تمام نعمتوں کو پسِ پُشت ڈال کر
خدا کی نافرمان بن جاتی ہوں
اور شکوہ کرتی ہوں کہ
اگرمجھے پیدا کرنا ہی تھا تو تھوڑا حُسن بھی دے دیتا
مجھے یوں رُسوا تو نہ ہونا پڑتا
تجھے تو سب خبر تھی
کہ مجھے جس معاشرے میں رہنا ہے
وہاں گورا، کالے پر فضیلت رکھتا ہے
وہاں خوبصورت کو نیک سیرت پر فوقیت دی جاتی ہے
تجھے تو سب خبر تھی ناں، پھر تو نے ایسا کیوں کیا؟
یا اللہ ! تو نے مجھے پیدا کیوں کیا؟

پھر مجھے باہر پارک میں بیٹھی
ایک خوبصورت لڑکی نظر آتی ہے
بہت ہی حسین، جیسے پرستان سے آئی ہو
یا اللہ! کیا ہوتا جو تو مجھے بھی ایسا بنا دیتا
تیرے خزانے میں تو کوئی کمی نہیں تھی ناں
پھر اچانک سب کچھ بدل جاتا ہے
جب میں اُسی حسین پری کو
اپنے باپ کا ہاتھ تھامے
جاتا دیکھتی ہوں
اُس کی آواز میرے کانوں سے ٹکراتی ہے
’’بابا! یہ دنیا کتنی خوبصورت ہے‘‘
’’جتنی میری بیٹی خوبصورت ہے‘‘
’’اور بابا! میں کتنی خوبصورت ہوں‘‘
بیچارا باپ حسرت سے اپنی نابینا بیٹی کی طرف دیکھتا ہے

اور میں اپنے رب کے حضور سجدے میں گر جاتی ہوں
روتی ہوں، گڑگڑاتی ہوں
اپنی اُن ناشکریوں کی معافی مانگتی ہوں جو
بچپن سے لیکر آج تک میں کرتی آئی ہوں
اور میری سب محرومیاں یکدم ختم ہو جاتی ہیں
میری خوداعتمادی، میرے خوف پر غالب آجاتی ہے
اب مجھ میں ہمت ہے کچھ کر دکھانے کی
دنیا کے سامنے اپنا آپ منوانے کی
اور یہ دنیا مجھے ویسے ہی خوبصورت نظر آنے لگتی ہے
جیسے میں ہمیشہ سے دیکھنا چاہتی تھی


apney gham me roney se acha dosron ke gham me un ko dilasa do .... apna gham bohat chotha dikhta...

Lovely sharing.... :D
 

Muhammad_Rehman_Sabir

وَاللّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
TM Star
Nov 28, 2013
2,473
172
113
Dammam Saudi Arabia
ہاں! میں مختلف نظر آتی ہوں
اپنی سیاہ رنگت کی وجہ سے
شاید اسی لیے
مجھے نفرت کا نشانہ بنایا جاتا ہے
میری ہر بات کا مذاق اُڑایا جاتا ہے
مجھے لوگوں کے طعنے سننے پڑتے ہیں
سب طرح طرح کے فقرے کستے ہیں
میں نہیں جانتی کہ ایسا کیوں ہے
مگر اتنا جانتی ہوں کہ میرا بھی ایک دل ہے
ایک کمزور سا دل
جو ذرا ذرا سی بات پر ٹوٹ جاتا ہے
اورپھر میں اپنے آپ کو کوستی ہوں
کہ میں ایسی کیوں ہوں، میں ویسی کیوں نہیں
میں دوسروں کی طرح، خوبصورت کیوں نہیں

میرے بیچارے بوڑھے ماں باپ
میری وجہ سے ہر دم پریشان رہتے ہیں
آخر یہ بات انہیں کون سمجھائے گا
کہ بھلا ایک بدصورت کو
اپنی بہوکون بنائے گا
ہر ایک کو اپنے بیٹے کے لیے چاند سی دلہن چاہیے
پڑھی لکھی بے شک زیادہ نہ ہو
مگر گوری چِٹی ضرورہونی چاہیے
میری سیرت، میرا کردار،
میری پاکدامنی، میری تعلیم کسی کو نظر نہیں آتی
اگر کچھ نظر آتا ہے ، تو وہ ہے میری سیاہ رنگت
یہی میرا سب سے بڑا جرم بن جاتا ہے
اور مجھے ٹھکرا دیا جاتا ہے

اور آخر کار کچھ لمحوں کے لیے
میں سب کچھ بھول جاتی ہوں
میں خدا کی عطا کردہ تمام نعمتوں کو پسِ پُشت ڈال کر
خدا کی نافرمان بن جاتی ہوں
اور شکوہ کرتی ہوں کہ
اگرمجھے پیدا کرنا ہی تھا تو تھوڑا حُسن بھی دے دیتا
مجھے یوں رُسوا تو نہ ہونا پڑتا
تجھے تو سب خبر تھی
کہ مجھے جس معاشرے میں رہنا ہے
وہاں گورا، کالے پر فضیلت رکھتا ہے
وہاں خوبصورت کو نیک سیرت پر فوقیت دی جاتی ہے
تجھے تو سب خبر تھی ناں، پھر تو نے ایسا کیوں کیا؟
یا اللہ ! تو نے مجھے پیدا کیوں کیا؟

پھر مجھے باہر پارک میں بیٹھی
ایک خوبصورت لڑکی نظر آتی ہے
بہت ہی حسین، جیسے پرستان سے آئی ہو
یا اللہ! کیا ہوتا جو تو مجھے بھی ایسا بنا دیتا
تیرے خزانے میں تو کوئی کمی نہیں تھی ناں
پھر اچانک سب کچھ بدل جاتا ہے
جب میں اُسی حسین پری کو
اپنے باپ کا ہاتھ تھامے
جاتا دیکھتی ہوں
اُس کی آواز میرے کانوں سے ٹکراتی ہے
’’بابا! یہ دنیا کتنی خوبصورت ہے‘‘
’’جتنی میری بیٹی خوبصورت ہے‘‘
’’اور بابا! میں کتنی خوبصورت ہوں‘‘
بیچارا باپ حسرت سے اپنی نابینا بیٹی کی طرف دیکھتا ہے

اور میں اپنے رب کے حضور سجدے میں گر جاتی ہوں
روتی ہوں، گڑگڑاتی ہوں
اپنی اُن ناشکریوں کی معافی مانگتی ہوں جو
بچپن سے لیکر آج تک میں کرتی آئی ہوں
اور میری سب محرومیاں یکدم ختم ہو جاتی ہیں
میری خوداعتمادی، میرے خوف پر غالب آجاتی ہے
اب مجھ میں ہمت ہے کچھ کر دکھانے کی
دنیا کے سامنے اپنا آپ منوانے کی
اور یہ دنیا مجھے ویسے ہی خوبصورت نظر آنے لگتی ہے
جیسے میں ہمیشہ سے دیکھنا چاہتی تھی


white face creem use kiya karien ap ka rang cheeta ho jye ga
 

NXXXS

~` Weird `~
Superior Member
Apr 24, 2012
114,993
11,776
1,113
ہاں! میں مختلف نظر آتی ہوں
اپنی سیاہ رنگت کی وجہ سے
شاید اسی لیے
مجھے نفرت کا نشانہ بنایا جاتا ہے
میری ہر بات کا مذاق اُڑایا جاتا ہے
مجھے لوگوں کے طعنے سننے پڑتے ہیں
سب طرح طرح کے فقرے کستے ہیں
میں نہیں جانتی کہ ایسا کیوں ہے
مگر اتنا جانتی ہوں کہ میرا بھی ایک دل ہے
ایک کمزور سا دل
جو ذرا ذرا سی بات پر ٹوٹ جاتا ہے
اورپھر میں اپنے آپ کو کوستی ہوں
کہ میں ایسی کیوں ہوں، میں ویسی کیوں نہیں
میں دوسروں کی طرح، خوبصورت کیوں نہیں

میرے بیچارے بوڑھے ماں باپ
میری وجہ سے ہر دم پریشان رہتے ہیں
آخر یہ بات انہیں کون سمجھائے گا
کہ بھلا ایک بدصورت کو
اپنی بہوکون بنائے گا
ہر ایک کو اپنے بیٹے کے لیے چاند سی دلہن چاہیے
پڑھی لکھی بے شک زیادہ نہ ہو
مگر گوری چِٹی ضرورہونی چاہیے
میری سیرت، میرا کردار،
میری پاکدامنی، میری تعلیم کسی کو نظر نہیں آتی
اگر کچھ نظر آتا ہے ، تو وہ ہے میری سیاہ رنگت
یہی میرا سب سے بڑا جرم بن جاتا ہے
اور مجھے ٹھکرا دیا جاتا ہے

اور آخر کار کچھ لمحوں کے لیے
میں سب کچھ بھول جاتی ہوں
میں خدا کی عطا کردہ تمام نعمتوں کو پسِ پُشت ڈال کر
خدا کی نافرمان بن جاتی ہوں
اور شکوہ کرتی ہوں کہ
اگرمجھے پیدا کرنا ہی تھا تو تھوڑا حُسن بھی دے دیتا
مجھے یوں رُسوا تو نہ ہونا پڑتا
تجھے تو سب خبر تھی
کہ مجھے جس معاشرے میں رہنا ہے
وہاں گورا، کالے پر فضیلت رکھتا ہے
وہاں خوبصورت کو نیک سیرت پر فوقیت دی جاتی ہے
تجھے تو سب خبر تھی ناں، پھر تو نے ایسا کیوں کیا؟
یا اللہ ! تو نے مجھے پیدا کیوں کیا؟

پھر مجھے باہر پارک میں بیٹھی
ایک خوبصورت لڑکی نظر آتی ہے
بہت ہی حسین، جیسے پرستان سے آئی ہو
یا اللہ! کیا ہوتا جو تو مجھے بھی ایسا بنا دیتا
تیرے خزانے میں تو کوئی کمی نہیں تھی ناں
پھر اچانک سب کچھ بدل جاتا ہے
جب میں اُسی حسین پری کو
اپنے باپ کا ہاتھ تھامے
جاتا دیکھتی ہوں
اُس کی آواز میرے کانوں سے ٹکراتی ہے
’’بابا! یہ دنیا کتنی خوبصورت ہے‘‘
’’جتنی میری بیٹی خوبصورت ہے‘‘
’’اور بابا! میں کتنی خوبصورت ہوں‘‘
بیچارا باپ حسرت سے اپنی نابینا بیٹی کی طرف دیکھتا ہے

اور میں اپنے رب کے حضور سجدے میں گر جاتی ہوں
روتی ہوں، گڑگڑاتی ہوں
اپنی اُن ناشکریوں کی معافی مانگتی ہوں جو
بچپن سے لیکر آج تک میں کرتی آئی ہوں
اور میری سب محرومیاں یکدم ختم ہو جاتی ہیں
میری خوداعتمادی، میرے خوف پر غالب آجاتی ہے
اب مجھ میں ہمت ہے کچھ کر دکھانے کی
دنیا کے سامنے اپنا آپ منوانے کی
اور یہ دنیا مجھے ویسے ہی خوبصورت نظر آنے لگتی ہے
جیسے میں ہمیشہ سے دیکھنا چاہتی تھی


beautifull....................
 
  • Like
Reactions: Umeed_Ki_Kiran
Top