Safaie Nisaf Eman Hy

  • Work-from-home

Azeyy

•´¯`•» RuDleSS AzeYY «•´¯`•
VIP
Aug 17, 2012
12,084
5,479
513
lahore
ایک سرکاری دفتر سے تھوڑی دور گاڑی پارک کرنے اور لاک کرنے کے بعد میں نے ھاتھ میں پکڑے ھوئے بسکٹ کے پیکٹ سے آخری بسکٹ نکال کر دانتوں میں دبایا اور خالی پیکٹ کو موڑ کر وھیں سڑک کے کنارے پھینک دیا اور تیزی سے قدم سرکاری دفتر کی طرف بڑھا دیئے جہاں مجھے ایک ضروری کام کے سلسلہ میں جانا تھا میرے آگے آگے دو بچے اسکول کی یونیفارم میں ملبوس بیگ اٹھائے ھوئے چلے جا رھے تھے ان میں سے ایک بچے کے ھاتھ میں بھی بسکٹ کا پیکٹ تھا جو شائد خالی تھا چند قدم چلنے کے بعد سڑک کے کنارے بنے ھوئے بس اسٹاپ کے پاس بچے کو جونہی ڈسٹ بن نظر آیا وہ فوراً ڈسٹ بن کی طرف لپکا اور بسکٹ کا خالی پیکٹ ڈسٹ بن میں ڈال دیا اور واپس اس طرف چل پڑا جہاں سے میں آ رھا تھا۔جیسے ھی وہ میرے پاس پہنچا تو میں نے حیران ھو کر اسے اپنے پاس بلایا اور اس سے پوچھا بیٹا سڑک پر تو ھر طرف بے تحاشہ کچرا پڑا ھے پھر تم خالی پیکٹ پھینکنے کے لئے یہاں تک کیوں آئے وھیں کہیں پھینک دیتے۔
جواب میں وہ لڑکا بولا انکل اگر ھم سب سڑک پر کچرا نہ پھینکیں تو یہ سڑک بالکل صاف ستھری ھو جائے،میں نے اپنی ذمہ داری پوری کر دی تو کیا باقی لوگ ایسا نہیں کر سکتے،ھماری ٹیچر نے ھمیں پڑھایا تھا کہ صفائی نصف ایمان ھے تو پھر آپ ھی بتائیں کہ نصف ایمان کے بغیر ھمارا ایمان کیسے مکمل ھو سکتا ھے۔میرے پاس اس معصوم فرشتے کے سوال کا جواب نہیں تھا،میں وھیں سے واپس مڑا اور وھاں پہنچا جہاں بسکٹ کا خالی پیکٹ پھینکا تھا۔مجھے بھی تو اپنا ایمان مکمل کرنا تھا
 
Top