Teen Rupey Barah Paisey (تین روپے بارہ پیسے)

  • Work-from-home

Binte_Hawwa

TM Star
Dec 15, 2011
2,186
2,084
913
pakistan
Assalam-o-Alaikum
Teen Rupey Barah Paisey
Abhi kal ki hi baat hey 2 news suni'n bhi aur daikhi'n bhi tu dil derd se bher gaya tu phir wohi huwa jo amomen aisey mawaqoo'n per mairey sath hota hey k maira qalam bolney lagta hey qalam zeher ugalney ko bechain hota hey laikin behter yehi samajhta hoo'n k
pasban-e-aql sath rahey.
تین روپے بارہ پیسے
کیا ہے یہ تین روپے بارہ پیسے؟ کوئی سوال، کوئی کوڈ، کوئی معمہ یا کسی چیز کی قیمت؟ لیکن یہ کسی چیز کی قیمت تو نہیں ہوسکتی میرے دماغ نے جواب دیا کیوں کہ آج کل کے دور میں اتنی سستی چیز کوئی بھی نہیں پھر ایک دم خیال آیا کہ میں غلط سوچ رہا ہوں ایک چیز ہے جو بہت سستی ہے اور بہت امید ہے کہ جس رفتار سے ہم ترقی کر رہے ہیں اور اپنی معاشرت کو بہتر سے بہتر بنانے کی کوشش کر رہے ہیں اور جتنا درد ہمارے ارباب اختیار ہمارا اپنے دل میں رکھتے ہیں اور انکل سام انسانی حقوق کی علمبرداری میں کوشاں ہیں تو کوئی دور نہیں کے یہ مفت ملے، لیکن یہ تو آج کل بھی مفت مل رہی ہے اور اکثر تو یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کے ایک کے ساتھ کسی دوسرے کو بھی بنا مانگے ہی مفت دے دی جاتی ہے شاید ابتک میری اتنی لمبی تمحید سے آپ سمجھ گئے ہوں گے کے میرا اشارہ کس طرف ہے جی ہاں آپ بالکل سہی سمجھے میں اسی شے کا ذکر کررہا ہوں کہ جس نے نہ جانے کتنی ماؤں سے انکے جگرگوشے جدا کردیے ہیں کتنے ہی بچوں کو یتیمی کی پوشاک پہنادی کتنی سہاگنوں کی آنکھوں سے خواب چین لئے تو کتنے ہی باپوں کے کاندھوں کو جھکا دیا، جس ک شاہکاروں کی خبریں روزانہ اخباروں کی زینت بنتی ہیں تو کبھی اسکے فںپارے بریکنگ نیوز کی شکل میں مختلیف چیننلز پر نظر آتے ہیں، جی ہاں میں "موت" کا ذکر کر رہا ہوں اور آپ بھی یقینن میری اس بات سے اتفاق کریں گے کہ یہ ایک درد ناک حقیقیت ہے کہ ہمارے یہاں اب ایک انسانی جان کی کوئی قدر و قیمت نہیں رہی حالاں کہ با حیثیت ایک مسلمان ہم سب جانتے ہیں کے قرآن میں الله نے جو فرمایا وہ برحق ہے اور اسکی سچائی میں کوئی شک نہیں
کسی مومن کو دوسرے مومن کا قتل کر دینا زیبا نہیں (١) مگر غلطی سے ہو جائے (٢) (تو اور بات ہے) جو شخص کسی مسلمان کو بلاقصد مار ڈالے، اس پر ایک مسلمان غلام کی گردن آزاد کرانا اور مقتول کے عزیزوں کو خون بہا پہنچانا ہے (٣) ہاں یہ اور بات ہے کہ وہ لوگ بطور صدقہ معاف کر دیں (٤) اور اگر مقتول تمہاری دشمن قوم کا ہو اور ہو وہ مسلمان، تو صرف ایک مومن غلام کی گردن آزاد کرانی لازمی ہے (٥) اور اگر مقتول اس قوم سے ہو کہ تم میں اور ان میں عہد و پیماں ہے تو خون بہا لازم ہے، جو اس کے کنبے والوں کو پہنچایا جائے اور ایک مسلمان غلام آزاد کرنا بھی ضروری ہے (٦) پس جو نہ پائے اس کے ذمے لگاتار دو مہینے کے روزے ہیں (٧) اللہ تعالٰی سے بخشوانے کے لئے اور اللہ تعالٰی بخوبی جاننے والا اور حکمت والا ہے۔(سورة النساء . آیت92)
اسی وجہ سے ہم نے بنی اسرائیل پر یہ لکھ دیا کہ جو شخص کسی کو بغیر اس کے کہ وہ کسی کا قاتل ہو یا زمین میں فساد مچانے والا ہو، قتل کر ڈالے تو گویا اس نے تمام لوگوں کو قتل کر دیا، اور جو شخص کسی ایک کی جان بچائے اس نے گویا تمام لوگوں کو زندہ کر دیا (١) اور ان کے پاس ہمارے بہت سے رسول ظاہر دلیلیں لے کر آئے لیکن پھر اس کے بعد بھی ان میں اکثر لوگ زمین میں ظلم و زیادتی اور زبردستی کرنے والے ہی رہے (٢)۔(سورة المائدة . آیت32)
اور کسی جان کو جس کا مارنا اللہ نے حرام کر دیا ہرگز ناحق قتل نہ کرنا (١) اور جو شخص مظلوم ہونے کی صورت میں مار ڈالا جائے ہم نے اس کے وارث کو طاقت دے رکھی ہے کہ پس اسے چاہیے کہ مار ڈالنے میں زیادتی نہ کرے بیشک وہ مدد کیا گیا ہے (٢)۔(سورة بنی اسراءیل . آیت33)
یہ وہ ہے جو قرآن میں الله نے فرمایا لیکن میں تو الله اور اس رسول پر ہی دل سے ایمان نہ لایا تو الله کے کلام پر کیسے عمل کروں گا اور جس رفتار سے ہمارے ارد گرد یہ قتل و غارت گری ہو رہی ہے اسے دیکھ کر نجانے کیوں مجھے ایک شاعر کا یہ شعر یاد آگیا
جن کو بچانے کے لئے خود مر گیا تھا باپ
اب کے فساد میں وہی بچے نہیں رہے
اور سب سے بڑا المیہ تو یہ ہے کہ ہماری بے حسی کا زہر اب بڑوں سے ہوتا ہوا ہمارے بچوں کی رگوں میں سرایت کرگیا ہے اور کوئی مانے یا نہ مانے اس کی وجہہ بھی ہم خود ہی ہیں ہم نے جو کچھ انھیں دکھایا اور سکھایا یہ اسی کا ثمر تو ہے کہ ایک چھٹی کلاس کا بچہ اپنے اوپر مٹی کا تیل ڈال کر خود کو آگ لگا لیتا ہے کیا نہ گزری ہوگی اس ک والدین پر اپنے لخت جگر کی جھلسی ہی میت دیکھ کر سب نے ہی اس خبر کو افسوس کے ساتھ سنا لیکن کتنوں نے یہ سوچنے کی زحمت کی کہ ایسا کیوں ہوا ایک چھٹی کلاس کے بچے کی عمر ہوتی ہی کتنی ہے اور اس عمر میں اتنا بڑا قدم کوئی معمولی بات نہیں شاید یہ پیش خیمہ ہے یا اشارہ ہے ان باتوں اور حادثات کا جو ابھی رو نما نہیں ہوے شاید یہ ایک وارننگ ہے ہمارے لئے کے ہم دیکھیں اور سمجھیں کہ کہیں دنیاوی دوڑ اور نام نہاد ترقی کے پیچھے بھاگنے کے چکر میں ہم نے کہیں اپنے معصوم بچوں کو اتنے زیادھ ذہنی دباؤ کا شکار تو نہیں کردیا کہ اب اس دباؤ کو جھیلنےسے زیادھ اپنی جان دینا انھیں آسان لگنے لگا ہو میں مانتا ہوں کہ میں ایک کم علم انسان ہوں جو شاید موجودھ دور ک تقاضوں اور ضرورتوں سے پوری ترہا واقف نہیں لیکن باوجود کوشش کے میں یہ سمجھنے سے قاصر رہا کہ وہ کونسی ترقی ہے جو ہم ان معصوموں کو اتنا ذہنی دباؤ میں لاکر حاصل کرنا چاہتے ہیں دل خون ک آنسو روتا ہے اپنے کرتوت، اعمال اور ان کے نتیجے میں حالات دیکھ کر کے صرف ایک جوڑی چپل پر جھگڑے میں ایک بچے سمیت چار قیمتی انسانی جانیں لے لی گئیں کیا قیمت ہوگی اس پرانی چپل کی اگر میں مبالغے سے بھی کام لوں تو یہی کوئی بارہ ساڑھے بارہ روپے تو ایک انسانی جان کی قیمت تین روپے بارہ پیسے ٹہری اور اگر ہم گہری میں جا کر غور کریں تو یہ صرف چار جانیں نہیں تھیں یہ چار خاندان تھے اور اس بچے کا کیا جسے شاید ابھی اس سب کی سمجھ بھی نہیں ہوگی شاید جب اس نے آخری سانس لی ہو اس وقت بھی کہیں اس ک ننھے معصوم ذہین میں یہ سوال ہو کہ یہ کیا ہوا اور کیوں ہوا وہ تو شاید یہ بھی سمجھنے سے قاصر رہا ہو کہ اس سے کونسی ایسی خطا ہوئی کہ جس کی پاداش میں اسکی سانسیں ہی چھین لی جائیں اس سے کونسا ایسا جرم سرزد ہوا کہ اسے دنیا سے دور کرکے قبر کی اندھیری کال کوٹھری میں اتار دیا گیا کوئی ہے جو ان سوالات کے جواب دے سکے کہ کیا واقعی ایک انسانی جان کی قیمت تین روپے بارہ پیسے ہے ؟
جواب ضرور دیجئے گا
الله ہم سب کے حال پر رحم فرماے اور ہدایت کی دولت سے نوازے
آمین
is min koi shak nhi ka jaan ki koi qemat nhi rhi aj ky door min
 
Top