جب ہاتھ سے شیشے چُھوٹے تھے
جب دل کے رشتے ٹُوٹے تھے
جب ٹُوٹی تھی افسانے کی کڑی
میری یادوں میں اب تک ہے وہ گھڑی
کچھ میں نے کہا ، کچھ تُم نے کہا
پھر آوازوں میں زہر گُھلا
جب کڑوی ہوئی تو بات بڑھی
میری یادوں میں ہے اب تک وہ گھڑی
پھر تًم نے مجھے ہرجائی کہا
بے وفا کہا ، مغرور کہا
پھر میں نے تمہیں بے رحم کہا
جذبات سے تمہیں دُور کہا
دونوں نے گڑھے الزام نئے
ایک دوسرے کو دیئے نام نئے
دیوار جو بیچ میں آنی تھی
اُس کی ایسے بنیاد پڑی
میری یادوں میں ہے اب تک وہ گھڑی
پھر تُم نے کہا اب جو بھی ہو
مجھے تم سے کبھی ملنا ہی نہیں
ُپھر میں نے کہا تُم بھی سُن لو
مجھے اس کی پرواہ ہی نہیں
ہر رسم کو ہم نے چھوڑ دیا
جو عہد کیا تھا توڑ دیا
جو دل پُھولوں سے نازک تھے
اُن میں جیسے کوئی کیل گڑی
میری یادوں میں ہے اب تک وہ گھڑی
تُم بھی تنہا ، میں بھی تنہا
دن بیت گئے ، یُوگ بیت گئے
ہم ہارے ، شکوے جیت گئے
جس پیار کے غم میں زندہ ہیں
کب تک اُس سے انکار کریں
آؤ پھر سے اقرار کریں ۔۔۔۔۔۔۔
sajid yasin
جب دل کے رشتے ٹُوٹے تھے
جب ٹُوٹی تھی افسانے کی کڑی
میری یادوں میں اب تک ہے وہ گھڑی
کچھ میں نے کہا ، کچھ تُم نے کہا
پھر آوازوں میں زہر گُھلا
جب کڑوی ہوئی تو بات بڑھی
میری یادوں میں ہے اب تک وہ گھڑی
پھر تًم نے مجھے ہرجائی کہا
بے وفا کہا ، مغرور کہا
پھر میں نے تمہیں بے رحم کہا
جذبات سے تمہیں دُور کہا
دونوں نے گڑھے الزام نئے
ایک دوسرے کو دیئے نام نئے
دیوار جو بیچ میں آنی تھی
اُس کی ایسے بنیاد پڑی
میری یادوں میں ہے اب تک وہ گھڑی
پھر تُم نے کہا اب جو بھی ہو
مجھے تم سے کبھی ملنا ہی نہیں
ُپھر میں نے کہا تُم بھی سُن لو
مجھے اس کی پرواہ ہی نہیں
ہر رسم کو ہم نے چھوڑ دیا
جو عہد کیا تھا توڑ دیا
جو دل پُھولوں سے نازک تھے
اُن میں جیسے کوئی کیل گڑی
میری یادوں میں ہے اب تک وہ گھڑی
تُم بھی تنہا ، میں بھی تنہا
دن بیت گئے ، یُوگ بیت گئے
ہم ہارے ، شکوے جیت گئے
جس پیار کے غم میں زندہ ہیں
کب تک اُس سے انکار کریں
آؤ پھر سے اقرار کریں ۔۔۔۔۔۔۔
sajid yasin