فخرالدین بھائی قرآن پاک سیکھنے سے آپ کی کیا مراد ہے
کیا آپ قرآن پاک کا ترجمہ سیکھنا چاہتے ہیں ؟
یا آپ قرآن پاک سے احکام و مسائل سمجھنے کی خواہش رکھتے ہیں ؟؟
JAZAK ALLAH KHAIR 4 BEAUTIFUL SHARING....Assalamo alaikum TM subse pehle wazahat kar doon ke mein kisi firqe
kisi ke aqeede ko ghalat nahin keh raha aur na kisi ko theis pohnchana
mera maqsad hai mein bas Quran e kareem ke chand aayaton se eik
baat waazeha karna chaahta hoon ke aksar loug kehte hain Quran e Pak
samajhna bohot mushkil hai iska tarjuma parhne se banda behek sakta hai
aur iske samajhne ke liye kisi khaas aalim ki zaroorat parti hai khwaah
iski aapke maadri zabaan mein hi translation kyun na ho ise samajhna
koi asaan baat nahin aapko eik aalim bil zaroor chahiye hota hai
aur is sabab laakhon musalmaan Quran e Pak ko chorh kar baqiya
kitaabon ki jaanib rujooh karte hain to aaiye Quran se jaanein ke
yeh kitni mushkil kitab naazil ki gaiy hai ??
Aur beshak hum ne wazeha
aayaten nazil farma di hain
Quran surat al Mujadilah,ayat#05
Aur beshak humne Quran ko naseehat ke liye asaan kar diya hai
to kya koi naseehat qabool karne wala hai
Quran surat al Qamar ayat#17
same in also ayat#22
same in also ayat#32
Yaqeenan hum ne waazeha aur roshan bayan wali
aayatein naazil farmaaiy hain
Quran surat al Noor,ayat#45
Is hi tarah ALLAH tumhare liye aayatein wazeha farmata hai
aur ALLAH khoob jaanne wala hikmat waala hai
Quran surat al Noor,ayat#58
Aur is hi tarah hum ne is(Quran)ko roshan dalaiyl ki
soorat mein naazil farmaaya hai aur be shak ALLAH jise
iraada farmaata hai hidaayat se nawaazta hai
Quran surat al Hajj ayat#16
Aur bhi kaiin aayatein hain is hawaale se
aur mene khud Urdu zabaan mein Quran e Pak ki translation parhi
mujhe usme koi mushkil paheli nahin mili aur khud QURAN Shareef
ke mutaabiq yeh bila shuba samajhne aur naseehat ke liye eik asaan kitab hai . . .
بسم اللہ الرحمٰن الرحیماسلام علیکم
کیا قرآنی آیات واضح ہونے کا یہ مطلب ہے کہ ہر آیت کے مطالب و مرادی معنٰی بھی ظاہر ہیں اور کسی کے ذہن کی رسائی سے کوئی معنٰی پوشیدہ نہیں لہٰذا قرآن فہمی کے لیے ترجمہ کافی ہے اور کسی علم کی ضرورت نہیں
بات, جسکی سمجھ سے وراع ہو تو ایسے ہنسنے والے کا عذر قبول کیا جا سکتا ہے. معقول بات تو یہ ہے کہ جب اک انسان کا واضح کلام یا اسلوب بیان بندے کی سمجھ میں نہ آ رہا ہو تو اللہ کے کلام کو سمجھ لینے کا داعوٰی نہ کرے.
افسوس میرے پاس اتنا وقت درکار نہیں کہ مفروضوں کی نشاندہی کرتا رہوں جن کو کہتے ہوئے بھلا دیا جاتا ہے کہ ''اپنا کہا ہوا'' کتنا قرآن و حدیث کے موافق ہے اور کہاں کہاں سے اس کے خلاف! غلط کلام پر تنقید کرنا تاکہ حق واضح ہو جائے جائز ہے اور صاحب اھل پر واجب ہے جبکہ مقصد کسی کی ذات کو نشانہ بنانا نہ ہو. چہ جائے کہ ایسے بندے کا کوئی حق نہیں جس نے علم نہ حاصل کیا اوروہ علم حاصل کیے بغیر اس پر اعتراض کرتا ہے جس نے علم اللہ کے لیے حاصل کیا ہو اور جو اشکال تفرقے کے حوالے سے ہیں ان پر وقت ملنے پر وضاحت ہوگی، ابھی مجھے جووقت ملا ہے قرآن فہمی کیلیے مختلف علوم کے ثبوت پر بات کرتا ہوں
حدیث پاک: من قال فی القرآن بغیرعلم فلیتبوا مقعدہ من النار (اسے ابو داؤد رحمۃ اللہ علیہ نے بیان کیاہے)
جس نے قرآن کریم کے بارے میں بغیر علم کے کچھ کہا اس نے اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لیا
قرآن فہمی کیلیئےعلوم کا ثبوت
اس آیت پر "یؤتی الحکمۃ من یشآء ومن یؤت الحکمۃ فقد اوتی خیر کثیرا....(البقرہ 269)
دانائی عطا فرماتا ہےجسے چاہتا ہے اور جسے دانائی عطا کی گئی تو یقینا اسے بہت بھلائی دے دی گئی.
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے منقول ہے کہ "یؤت الحکمۃ" سے مراد قرآن کریم کی ناسخ و منسوخ، محکم و متشابہ، مقدم و مؤخر آیٰت، حلال و حرام اور امثال کی پہچان ہے
قرآن فہمی کیلیئے آیات محکمات و متشبھات کےعلم کا حصول ضروری ہے
ھو الذی انزل علیک الکتب منہ آیٰت محکمات ھن ام الکتاب و اخر متشبھات............(ال عمرآن آیت نمبر 7)
وہی ہےجس نے آپ پر کتاب نازل فر مائی، جس میں کچھ آیتیں محکم (یعنی ظاہرا بھی صاف اور واضح معنی رکھنے والی) ہیں وہی (احکام) کتاب کی (اصل) بنیاد ہیں. اور دوسری آیٰت متشابہ (یعنی معنی میں کئی احتمال اور اشتباہ رکھنے والی)ہیں سو وہ لوگ جن کے دلوں میں کجی ہے اس میں سے صرف متشبھات کی پیروی کرتے ہیں (فقط) فتنہ پروری کی خواہش کے زیر اثر اوراصل مراد کے بجائے من پسند معنی مراد لینے کی غرض سے، اور اس کی اصل مراد اللہ کے سواء کوئی نہیں جانتا اور علم میں کامل پختگی رکھنے والے کہتے ہیں کہ ہم اس پر ایمان لائے
آیٰت محکمات کی تعداد کم و بیش 500 ہے تفصیلات کے لیے تفسیرات احمدیۃ ملاحظہ کریں.
قرآن فہمی کیلیئے آیات ناسخ و منسوخ کے علم کا حصول ضروری ہے
مَا نَنسَخْ مِنْ آيَةٍ أَوْ نُنسِهَا نَأْتِ بِخَيْرٍ مِّنْهَا أَوْ مِثْلِهَا ۗ أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ اللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ.....(البقرۃ 106)
ہم جس آیت کو منسوخ کر دیتے یا اسے فراموش کرا دیتے ہیں تو اس سے بہتر یا ویسی ہی اور آیت بھیج دیتے ہیں۔ کیا تم نہیں جانتے کہ خدا ہر بات پر قادر ہے
ایسی سورتیں جن میں ناسخ و منسوخ آیات پائی جاتی ہیں وہ تعداد میں 25 ہیں تفصیلات کے لیے زبدۃ الاتقان فی علوم القرآن ملاحظہ کریں.
قرآن فہمی کیلیئے قرآن کے مجمل الفاظ کا علم کے حصول ضروری ہے
بِالْبَيِّنَاتِ وَالزُّبُرِ ۗ وَأَنزَلْنَا إِلَيْكَ الذِّكْرَ لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ إِلَيْهِمْ وَلَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُونَ .......(سورۃ النحل 44)
(اور ان پیغمبروں کو) دلیلیں اور کتابیں دے کر (بھیجا تھا) اور ہم نے تم پر بھی یہ کتاب نازل کی ہے تاکہ جو (ارشادات) لوگوں پر نازل ہوئے ہیں وہ ان پر ظاہر کردو اور تاکہ وہ غور کریں ابی المواھب عبد الوھاب بن احمد بن علی بن احمد الشافعی المصری امعروف باشعرانی جو کہ 973 سن ھجری میں فوت ہئے اللہ ان پر بے شمار رحمت فرمائے، اپنی کتاب المیزان الکبرٰی کی جلد اول پچیسویں فصل میں فرماتے ہیں
اور ذرا اس میں غور کرو کہ اگر رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم اپنی شریعت سے مجملات قرآن و حدیث کی تفصیل نہ فرماتے تو قرآن شریف مجمل ہی رہ جاتا. اسیطرح اگر آئمہ مجتہدیں رحمھم اللہ علیھم مجملات حدیث کی تفصیل نہ کرتے تو حدیث مجمل ہی رہ جاتی. علی ھٰذا القیاس سلسلہ بہ سلسلہ تفصیل ہوتی چلی آتی یہاں تک کہ ہمارے اس زمانہ تک آ پہنچی اور اگر تمام عالم کے علماء میں اجمالی حقیقت سرائیت کئے ہوئے نہ ہوتی تو کتابوں کی شروح اور ایک زبان سے دوسری زبان میں ترجمے نہ کئے جاتے اور علماء ان شروح کی شروح اور ان کے حواشی نہ لکھتے.
اگر کوئی کہے کہ اس کی کیا دلیل ہے کہ قرآن شریف میں اجمال ہے اور حدیث نے اس کی تفصیل کی ہے? تو جواب یہ ہے کہ اللہ رب العزت کا یہ ارشاد اس کی دلیل ہے کہ "لتبین لناس ما نزل الیھم" یعنی اے رسول صلی اللہ علیہ وسلم تا کہ بیان کرو لوگوں کے لیے اس مضمون کو جو ان کی طرف نازل کیا گیاہے" کیونکہ ظاہرہے کہ بیان کرنا رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا اس عبارت کے سوا ہے جس میں وحی بازل ہوئی ہے. اور وہ حدیث ہی ہے تو اگرعلماء امت مجمل کے بیان اور اس کی تفصیل اور قرآن شریف سے احکام کا استخراج کرنے میں مستقل ہوتے تو اللہ تعالٰی اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے صرف تبلیغ وحی کا کام لیتا ان کو قرآن شریف کے بیان کا حکم نہیں فرماتا.
حدیث پاک: ابو نعیم رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنھما سے حدیث نقل کی ہے
القرآن ذلول ذو وجوہ فاحملوا علٰی احسن وجوھہ
قرآن بہت ہی مطیح ہے. کئی وجوہ (معنٰی) رکھتا ہے تم اسے حسین وجہ (معنٰی) پر محمول کروواللہ اعلم والسلام
اسی طرح اسباب نزول کا علم، مقدم و مؤخر کا علم، عموم و خصوص کا علم، مطلق و مقید کا علم، علم المبہمات اورقرآن کا ترجمہ کرنے لے لیے لغت و عربی ادب کا علم کئ علوم ہیں قرآن فہمی کے لیے.
کہنا تو بہت کچھ ہے مگرٹائم نہیں اور کہنے کا. بس آخری بات
ان الحسنات یذھبن السیات ذا لک ذکرٰی لذاکریں (114/11)
بے شک نیکیاں برائیوں کو لے جاتی ہیں، یہ نصیحت ہے نصیحت حاصل کرنے والوں کے لیے.
لھٰذا کسی کی ذات میں خامیاں نہ دیکھو خوبیاں دیکھو
عمل بندے کی شخصیت/ذات کو دیکھ کر نہیں اس سے قول و روایت پر کیا جانا چاہیے کیوں کہ اصل حاکم شریعت ھے اور عمل اللہ کے لیے کرتے ہیں
quran ko to allah nai samjhnai k lia asn bana dia hai ;yeh hidaiat ka sar chishma hai yeh dastoor e hayat hai.sora al furqan ayat 27 sai 30 sora taha124 sai126 haameem sijdha ayat26 sai 29 aor sora alqamarayat 12,22.32,40 ka mutala kar kai dunia kai insanoon ko quran ka maqsad e nuzool samjha dejie.main ap kai mutala aur tehqeeq per mubarak bad dai raha hoon.jazak allah..بسم اللہ الرحمٰن الرحیماسلام علیکم
کیا قرآنی آیات واضح ہونے کا یہ مطلب ہے کہ ہر آیت کے مطالب و مرادی معنٰی بھی ظاہر ہیں اور کسی کے ذہن کی رسائی سے کوئی معنٰی پوشیدہ نہیں لہٰذا قرآن فہمی کے لیے ترجمہ کافی ہے اور کسی علم کی ضرورت نہیں
بات, جسکی سمجھ سے وراع ہو تو ایسے ہنسنے والے کا عذر قبول کیا جا سکتا ہے. معقول بات تو یہ ہے کہ جب اک انسان کا واضح کلام یا اسلوب بیان بندے کی سمجھ میں نہ آ رہا ہو تو اللہ کے کلام کو سمجھ لینے کا داعوٰی نہ کرے.
افسوس میرے پاس اتنا وقت درکار نہیں کہ مفروضوں کی نشاندہی کرتا رہوں جن کو کہتے ہوئے بھلا دیا جاتا ہے کہ ''اپنا کہا ہوا'' کتنا قرآن و حدیث کے موافق ہے اور کہاں کہاں سے اس کے خلاف! غلط کلام پر تنقید کرنا تاکہ حق واضح ہو جائے جائز ہے اور صاحب اھل پر واجب ہے جبکہ مقصد کسی کی ذات کو نشانہ بنانا نہ ہو. چہ جائے کہ ایسے بندے کا کوئی حق نہیں جس نے علم نہ حاصل کیا اوروہ علم حاصل کیے بغیر اس پر اعتراض کرتا ہے جس نے علم اللہ کے لیے حاصل کیا ہو اور جو اشکال تفرقے کے حوالے سے ہیں ان پر وقت ملنے پر وضاحت ہوگی، ابھی مجھے جووقت ملا ہے قرآن فہمی کیلیے مختلف علوم کے ثبوت پر بات کرتا ہوں
حدیث پاک: من قال فی القرآن بغیرعلم فلیتبوا مقعدہ من النار (اسے ابو داؤد رحمۃ اللہ علیہ نے بیان کیاہے)
جس نے قرآن کریم کے بارے میں بغیر علم کے کچھ کہا اس نے اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لیا
قرآن فہمی کیلیئےعلوم کا ثبوت
اس آیت پر "یؤتی الحکمۃ من یشآء ومن یؤت الحکمۃ فقد اوتی خیر کثیرا....(البقرہ 269)
دانائی عطا فرماتا ہےجسے چاہتا ہے اور جسے دانائی عطا کی گئی تو یقینا اسے بہت بھلائی دے دی گئی.
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے منقول ہے کہ "یؤت الحکمۃ" سے مراد قرآن کریم کی ناسخ و منسوخ، محکم و متشابہ، مقدم و مؤخر آیٰت، حلال و حرام اور امثال کی پہچان ہے
قرآن فہمی کیلیئے آیات محکمات و متشبھات کےعلم کا حصول ضروری ہے
ھو الذی انزل علیک الکتب منہ آیٰت محکمات ھن ام الکتاب و اخر متشبھات............(ال عمرآن آیت نمبر 7)
وہی ہےجس نے آپ پر کتاب نازل فر مائی، جس میں کچھ آیتیں محکم (یعنی ظاہرا بھی صاف اور واضح معنی رکھنے والی) ہیں وہی (احکام) کتاب کی (اصل) بنیاد ہیں. اور دوسری آیٰت متشابہ (یعنی معنی میں کئی احتمال اور اشتباہ رکھنے والی)ہیں سو وہ لوگ جن کے دلوں میں کجی ہے اس میں سے صرف متشبھات کی پیروی کرتے ہیں (فقط) فتنہ پروری کی خواہش کے زیر اثر اوراصل مراد کے بجائے من پسند معنی مراد لینے کی غرض سے، اور اس کی اصل مراد اللہ کے سواء کوئی نہیں جانتا اور علم میں کامل پختگی رکھنے والے کہتے ہیں کہ ہم اس پر ایمان لائے
آیٰت محکمات کی تعداد کم و بیش 500 ہے تفصیلات کے لیے تفسیرات احمدیۃ ملاحظہ کریں.
قرآن فہمی کیلیئے آیات ناسخ و منسوخ کے علم کا حصول ضروری ہے
مَا نَنسَخْ مِنْ آيَةٍ أَوْ نُنسِهَا نَأْتِ بِخَيْرٍ مِّنْهَا أَوْ مِثْلِهَا ۗ أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ اللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ.....(البقرۃ 106)
ہم جس آیت کو منسوخ کر دیتے یا اسے فراموش کرا دیتے ہیں تو اس سے بہتر یا ویسی ہی اور آیت بھیج دیتے ہیں۔ کیا تم نہیں جانتے کہ خدا ہر بات پر قادر ہے
ایسی سورتیں جن میں ناسخ و منسوخ آیات پائی جاتی ہیں وہ تعداد میں 25 ہیں تفصیلات کے لیے زبدۃ الاتقان فی علوم القرآن ملاحظہ کریں.
قرآن فہمی کیلیئے قرآن کے مجمل الفاظ کا علم کے حصول ضروری ہے
بِالْبَيِّنَاتِ وَالزُّبُرِ ۗ وَأَنزَلْنَا إِلَيْكَ الذِّكْرَ لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ إِلَيْهِمْ وَلَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُونَ .......(سورۃ النحل 44)
(اور ان پیغمبروں کو) دلیلیں اور کتابیں دے کر (بھیجا تھا) اور ہم نے تم پر بھی یہ کتاب نازل کی ہے تاکہ جو (ارشادات) لوگوں پر نازل ہوئے ہیں وہ ان پر ظاہر کردو اور تاکہ وہ غور کریں ابی المواھب عبد الوھاب بن احمد بن علی بن احمد الشافعی المصری امعروف باشعرانی جو کہ 973 سن ھجری میں فوت ہئے اللہ ان پر بے شمار رحمت فرمائے، اپنی کتاب المیزان الکبرٰی کی جلد اول پچیسویں فصل میں فرماتے ہیں
اور ذرا اس میں غور کرو کہ اگر رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم اپنی شریعت سے مجملات قرآن و حدیث کی تفصیل نہ فرماتے تو قرآن شریف مجمل ہی رہ جاتا. اسیطرح اگر آئمہ مجتہدیں رحمھم اللہ علیھم مجملات حدیث کی تفصیل نہ کرتے تو حدیث مجمل ہی رہ جاتی. علی ھٰذا القیاس سلسلہ بہ سلسلہ تفصیل ہوتی چلی آتی یہاں تک کہ ہمارے اس زمانہ تک آ پہنچی اور اگر تمام عالم کے علماء میں اجمالی حقیقت سرائیت کئے ہوئے نہ ہوتی تو کتابوں کی شروح اور ایک زبان سے دوسری زبان میں ترجمے نہ کئے جاتے اور علماء ان شروح کی شروح اور ان کے حواشی نہ لکھتے.
اگر کوئی کہے کہ اس کی کیا دلیل ہے کہ قرآن شریف میں اجمال ہے اور حدیث نے اس کی تفصیل کی ہے? تو جواب یہ ہے کہ اللہ رب العزت کا یہ ارشاد اس کی دلیل ہے کہ "لتبین لناس ما نزل الیھم" یعنی اے رسول صلی اللہ علیہ وسلم تا کہ بیان کرو لوگوں کے لیے اس مضمون کو جو ان کی طرف نازل کیا گیاہے" کیونکہ ظاہرہے کہ بیان کرنا رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا اس عبارت کے سوا ہے جس میں وحی بازل ہوئی ہے. اور وہ حدیث ہی ہے تو اگرعلماء امت مجمل کے بیان اور اس کی تفصیل اور قرآن شریف سے احکام کا استخراج کرنے میں مستقل ہوتے تو اللہ تعالٰی اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے صرف تبلیغ وحی کا کام لیتا ان کو قرآن شریف کے بیان کا حکم نہیں فرماتا.
حدیث پاک: ابو نعیم رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنھما سے حدیث نقل کی ہے
القرآن ذلول ذو وجوہ فاحملوا علٰی احسن وجوھہ
قرآن بہت ہی مطیح ہے. کئی وجوہ (معنٰی) رکھتا ہے تم اسے حسین وجہ (معنٰی) پر محمول کروواللہ اعلم والسلام
اسی طرح اسباب نزول کا علم، مقدم و مؤخر کا علم، عموم و خصوص کا علم، مطلق و مقید کا علم، علم المبہمات اورقرآن کا ترجمہ کرنے لے لیے لغت و عربی ادب کا علم کئ علوم ہیں قرآن فہمی کے لیے.
کہنا تو بہت کچھ ہے مگرٹائم نہیں اور کہنے کا. بس آخری بات
ان الحسنات یذھبن السیات ذا لک ذکرٰی لذاکریں (114/11)
بے شک نیکیاں برائیوں کو لے جاتی ہیں، یہ نصیحت ہے نصیحت حاصل کرنے والوں کے لیے.
لھٰذا کسی کی ذات میں خامیاں نہ دیکھو خوبیاں دیکھو
عمل بندے کی شخصیت/ذات کو دیکھ کر نہیں اس سے قول و روایت پر کیا جانا چاہیے کیوں کہ اصل حاکم شریعت ھے اور عمل اللہ کے لیے کرتے ہیں
agar kisi zaban main apko message ajai to kia ap agar khud na jani to kissi sai maloom nahin karai gai?KIA QURAN ALLAH KA AKHRI AOR ZAROORI MESSAGE NAHIN HAI?Detective . . .
@MuftiSaeedTarjuma e Kanzul eemaan my fav.......................
lafz lafz moti .......................
@MuftiSaeed
I got one more question for you .. Is Tarjuma Kanzul emaan athentic.. and also tell me... Is fazial e Ammal right book which is taught in tableeghi centres... rahter quran and sunha
ap mare qareeb hoty to pata chlta abh mian aur is ki kya wazahit karopai ap ko kia ho gaya
main ne koi chapair khani thiap mare qareeb hoty to pata chlta abh mian aur is ki kya wazahit karo
mian marta nahi houn, pyar krta hounmain ne koi chapair khani thi
mje pata hai tm makray ko makhi kay lie jaal lagay hai main ne nahi anamian marta nahi houn, pyar krta houn
nahi mian aysa nahi kerta mian agr kisi ko dhoka dyna ho bta k dyta houn pyar krna ho woh b bta k krta houn, jhoot nahi bolta mian ,mje pata hai tm makray ko makhi kay lie jaal lagay hai main ne nahi ana
pai allah khair kray aj mje peh piyar anay ki waja kia hai main muftee saeed sahib kay pas jao ga mje pata yeah koi chaal hainahi mian aysa nahi kerta mian agr kisi ko dhoka dyna ho bta k dyta houn pyar krna ho woh b bta k krta houn, jhoot nahi bolta mian ,
sachi baat hy tm pe bohat pyar aa raha hy
Asalaam O Alaikum@MuftiSaeed
I got one more question for you .. Is Tarjuma Kanzul emaan athentic.. and also tell me... Is fazial e Ammal right book which is taught in tableeghi centres... rahter quran and sunha
waah ji aafreen hai aap ki aql par...........Quraan Shareef aap garbage mein phinkwaayenge.....Quraan shareef ki khuli tazleel ho rahi hai yahan..............sharm se chullu bhar paani mein doob marna chahiye naam nihaad mufti ko................balke naale mein paani to phir bhi aap ke laiq nahi.............rest should be thrown in garbage.