کیا گیا، ایم کیو ایم کے قائد کو لندن میں اسکاٹ لینڈ یارڈ نے گرفتار کیا جہاں ان پر منی لانڈرنگ کے الزامات تھے۔
منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات گزشتہ ڈیڑھ سال سے کی جا رہی تھیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال برطانوی ٹیلیویژن بی بی سی 2 کے پروگرام نیوز نائٹ میں انکشاف کیا گیا تھا الطاف حسین کے خلاف منی لانڈرنگ اور تشدد پر بھڑکانے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کی تحقیقات کے سلسلے میں انسداد دہشت گردی کے یونٹ نے الطاف حسین کے دفتر پر دو سال قبل چھ دسمبر کو پولیس اینڈ کرمنل ایویڈنس ایکٹ کے تحت چھاپہ مارا تھا جہاں ان کے دفتر سے نقد رقم برآمد ہوئی تھی۔
لندن پولیس کا کہنا ہے کہ نارتھ ویسٹ لندن کی مجوزہ پراپرٹی میں اب بھی سرچ آپریشن جاری ہے اور گھر کے باہر پولیس کی گاڑیاں موجودہیں اور پولیس اہلکار وقفے وقفے سے تھیلے لےکر گاڑیوں میں منتقل کررہے ہیں۔
اس خبر کے مدنظر عام پر آںے کے ساتھ ہی کراچی میں ایک افرا تفریی پھیل گئی اور مختلف علاقوں میں آناً فاناً دکانیں بند ہونا شروع ہو گئیں۔
دوسری جانب ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی نے کراچی کے مختلف علاقوں میں بسیں اور دکانیں نذرآتش کرنے کے واقعات کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔
ایک بیان میں رابطہ کمیٹی نے واضح کیا کہ بسوں اور دکانوں کو نذر آتش کرنے کے واقعات ایم کیو ایم کو بدنام کرنے کی سازش ہے اور اس میں ملوث عناصر شرپسند ہیں۔
رابطہ کمیٹی نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ بسوں اور دکانوں کو نذر آتش کرنے کے واقعات کی تحقیقات کراتے ہوئے اس میں ملوث شرپسند عناصر کو گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دی جائے۔
منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات گزشتہ ڈیڑھ سال سے کی جا رہی تھیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال برطانوی ٹیلیویژن بی بی سی 2 کے پروگرام نیوز نائٹ میں انکشاف کیا گیا تھا الطاف حسین کے خلاف منی لانڈرنگ اور تشدد پر بھڑکانے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کی تحقیقات کے سلسلے میں انسداد دہشت گردی کے یونٹ نے الطاف حسین کے دفتر پر دو سال قبل چھ دسمبر کو پولیس اینڈ کرمنل ایویڈنس ایکٹ کے تحت چھاپہ مارا تھا جہاں ان کے دفتر سے نقد رقم برآمد ہوئی تھی۔
لندن پولیس کا کہنا ہے کہ نارتھ ویسٹ لندن کی مجوزہ پراپرٹی میں اب بھی سرچ آپریشن جاری ہے اور گھر کے باہر پولیس کی گاڑیاں موجودہیں اور پولیس اہلکار وقفے وقفے سے تھیلے لےکر گاڑیوں میں منتقل کررہے ہیں۔
اس خبر کے مدنظر عام پر آںے کے ساتھ ہی کراچی میں ایک افرا تفریی پھیل گئی اور مختلف علاقوں میں آناً فاناً دکانیں بند ہونا شروع ہو گئیں۔
دوسری جانب ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی نے کراچی کے مختلف علاقوں میں بسیں اور دکانیں نذرآتش کرنے کے واقعات کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔
ایک بیان میں رابطہ کمیٹی نے واضح کیا کہ بسوں اور دکانوں کو نذر آتش کرنے کے واقعات ایم کیو ایم کو بدنام کرنے کی سازش ہے اور اس میں ملوث عناصر شرپسند ہیں۔
رابطہ کمیٹی نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ بسوں اور دکانوں کو نذر آتش کرنے کے واقعات کی تحقیقات کراتے ہوئے اس میں ملوث شرپسند عناصر کو گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دی جائے۔