دیناروں کا غلام
ایک بخیل کا ذکر چهڑا ہوا تھا- یحییٰ برمکی بهی محفل میں موجود تھا- کسی نے بخیل پر اعتراض کرتے ہوئے کہا
وہ لاکھوں دینار کا مالک ہے لیکن اس میں سے ایک دینار بهی نہیں خرچ کر سکتا
یحییٰ برمکی نے ہنستے ہوئے کہا- "اگر وہ اپنے لاکھوں دیناروں میں سے ایک دینار بهی خرچ نہیں کر سکتا تو وہ ان دیناروں کا مالک کہاں ہوا' اس کے بخل کی وجہ سے اب دینار اس بخیل کے مالک ہیں اور وہ شخص دیناروں کا غلام
کسی شخص نے کہا - "لیکن ہمیں معلوم ہے کہ ان دیناروں کا در بهی ایک مہمان کے آنے پر کهل جائے گا
محفل میں سبھی حیرت سے اس شخص کو دیکھنے لگے-
پوچھا- "کون سا مہمان؟
"!اس شخص نے جواب دیا- "ملک الموت
ایک بخیل کا ذکر چهڑا ہوا تھا- یحییٰ برمکی بهی محفل میں موجود تھا- کسی نے بخیل پر اعتراض کرتے ہوئے کہا
وہ لاکھوں دینار کا مالک ہے لیکن اس میں سے ایک دینار بهی نہیں خرچ کر سکتا
یحییٰ برمکی نے ہنستے ہوئے کہا- "اگر وہ اپنے لاکھوں دیناروں میں سے ایک دینار بهی خرچ نہیں کر سکتا تو وہ ان دیناروں کا مالک کہاں ہوا' اس کے بخل کی وجہ سے اب دینار اس بخیل کے مالک ہیں اور وہ شخص دیناروں کا غلام
کسی شخص نے کہا - "لیکن ہمیں معلوم ہے کہ ان دیناروں کا در بهی ایک مہمان کے آنے پر کهل جائے گا
محفل میں سبھی حیرت سے اس شخص کو دیکھنے لگے-
پوچھا- "کون سا مہمان؟
"!اس شخص نے جواب دیا- "ملک الموت