بچپن سے جو دیکھا جو سُنا، اگر اب دل پر نقش ہو چکا ہے تو اس میں ہمارا تو کوئی قصور نہیں ہے نا۔ اب تو کوئی ڈانٹے یا ناراض ہونے کی دھمکی دے۔ کوئی اثر ہی نہیں ہوتا۔ بات اصل میں یہ ہے کہ موسم کا اثر ہے یا کوئی اور وجہ لیکن عرصہ 4 روز سے طبیعت ناساز چل رہی ہے۔ ناساز بولے تو سر درد کے ساتھ ساتھ گلہ بھی خراب ہے اور بخار بھی ہے۔ ابھی تک دوائی نہیں لے پائے۔ ہمیشہ امی جان الماری کے سب سے اوپر کے خانے میں دوائیاں رکھا کرتی تھیں کہ انھیں ڈاکٹرز کی ہدایت کے مطابق بچوں کی پہنچ سے دور رکھنا چاہئیے۔ ان کے نزدیک یہ ہمیں کسی نقصان سے بچانے کی وجہ رہی ہو گی لیکن ہم نے اس بات کو ایسا کس کے پلو میں باندھا ہے کہ دوائی کھانے کے جیسے چور بن گئے ہیں۔ ہاں اتنا فرق ضرور آیا ہے کہ یو تو سامنے ٹیبل پر دوائی رکھ دیتے ہیں یا پھر ہاتھ میں پکڑے بیٹھےرہتے ہیں لیکن کھانے کی ہمت نہیں پڑتی۔ بس یہی خواہش ہوتی ہے کہ اسی طرح سے شفا پا جائیں۔
آپ خود ہی انصاف سے بتائیے کہ اس میں ہمارا کتنا قصور ہے
آپ خود ہی انصاف سے بتائیے کہ اس میں ہمارا کتنا قصور ہے