ہوا تھمی تھی ضرور لیکن۔۔
وہ شام جیسے سسک رہی تھی۔۔
کہ زرد پتّوں کو آندھیوں نے
عجیب قصّہ سنا دیا تھا۔۔
کہ جس کو سن کر تمام پتّے
سسک رہے تھے، بلک رہے تھے۔۔
جانے کس سناٹے کے غم میں،
شجر جڑوں سے اکھڑ گئے تھے۔۔
بہت تلاشا تھا ہم نے تم کو
ہر ایک رستہ، ہر ایک وادی۔۔
ہر ایک پربت، ہر ایک گھاٹی۔۔
پر کہیں سے تیری خبر نہ آئی۔۔
تو یہ کہہ کہ ہم نے دل کو ٹالا
ہوا تھمے گی تو دیکھ لیں گے۔۔
ہم اس کے رستوں کو ڈھونڈ لیں گے۔۔
وہ شام جیسے سسک رہی تھی۔۔
کہ زرد پتّوں کو آندھیوں نے
عجیب قصّہ سنا دیا تھا۔۔
کہ جس کو سن کر تمام پتّے
سسک رہے تھے، بلک رہے تھے۔۔
جانے کس سناٹے کے غم میں،
شجر جڑوں سے اکھڑ گئے تھے۔۔
بہت تلاشا تھا ہم نے تم کو
ہر ایک رستہ، ہر ایک وادی۔۔
ہر ایک پربت، ہر ایک گھاٹی۔۔
پر کہیں سے تیری خبر نہ آئی۔۔
تو یہ کہہ کہ ہم نے دل کو ٹالا
ہوا تھمے گی تو دیکھ لیں گے۔۔
ہم اس کے رستوں کو ڈھونڈ لیں گے۔۔