مجھے مست اگر بنا دے یہ نگاہِ مست تیری
میرا ہاتھ کیا نظر بھی کبھی جام تک نہ پہنچے
مجھے اپنی بے کسی کا نہیں غم خیال یہ ہے
کہیں بات بڑھتے بڑھتے تیرے نام تک نہ پہنچے
ہونا لازم ھے تو پھر پیار سے کچھ بڑھ کر ہو
دوسرے شخص کے ایثار سے کچھ بڑھ کر ہو
میری یہ عمر گئی تم کو بیاں کرنے میں
تب کُھلا تم میرے اظہار سے کچھ بڑھ کر ہو
This site uses cookies to help personalise content, tailor your experience and to keep you logged in if you register.
By continuing to use this site, you are consenting to our use of cookies.