Explain pleaseخوشی ، خوشی ہے۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔
Explain pleaseخوشی ، خوشی ہے۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔
khushi yeh hoti k @Mahen ko online dekhnaKhushi is
Khushi kia hoti hai
خوشی یہ ہے کہ آپ اپنی ننھی پری کا لمس محسوس کریں۔۔Khushi is
Khushi kia hoti hai
عندلیب کا مطلب جو بلبل ہوتا ۔۔۔ وہ والیھم سمجھتے ہیں خوشی بلبل کی چہک میں ہے
خوشیوں کی وضاحتیں نہیں ہوتیں۔۔ یہ محسوس کی جاتی ہیں ۔۔کیونکہ خوشی تو خوشی ہوتی ہے۔۔۔۔۔اور خوش رہنا ایک آرٹ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔بس ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔Explain please
خوشیاں آتی جاتی رہتی ہیں ۔aap aa k chali b gayeen
پل بھر کو ٹہرتی بھی تو ہیں نا۔۔۔خوشیاں آتی جاتی رہتی ہیں ۔
خوشیوں کے لمحے ٹھہرا نہیں کرتے۔۔بس پلک جھپکنے میں گزر جاتی ہی ۔ توقف تو صرف غم کرتے ہیں ۔پل بھر کو ٹہرتی بھی تو ہیں نا۔۔۔
انحصار کرتا ہے اس بات پر کہ انساں خوشی سمجھتا کسے ہے۔۔۔۔خوشیوں کے لمحے ٹھہرا نہیں کرتے۔۔بس پلک جھپکنے میں گزر جاتی ہی ۔ توقف تو صرف غم کرتے ہیں ۔
خوشیوں مختصر ہوتی ہیں، لمحوں کے لئے آتی ہیں ۔ان کے پیچھے کیا بھاگنا؟؟؟؟ ۔
یہ تو اداسی ہے جو دائمی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کہیں بھی چلے جائیں، چھوڑتی نہیں ۔ کسک بن کر ساتھ رہتی ہے۔۔۔۔ آنکھوں میں نہیں رہتی یہ تو لہو میں گھل جاتی ہے ۔
ہمممممم۔۔بالکل مادام ۔انحصار کرتا ہے اس بات پر کہ انساں خوشی سمجھتا کسے ہے۔۔۔۔
ہم سادہ دل لوگ سوکھی شاخوں کے ہرا ہونے میں ہی خوش ہو جاتے ہیں۔
پھر جب ان شاخوں پہ ہرا لبادہ پہنا دیا جاتا ہے تو یہ خوشی دوبالا ہو جاتی ہے۔
پھول کھلتے دیکھ کر خود بھی پھول جیسے کھل اٹھتے ہیں۔
خزاں میں سب رنگ پھیکے پڑ بھی جائیں لیکن امید زندہ ہوتی ہے کہ اگلے برس پھر رنگ بکھریں گے۔
یہ چھوٹی چھوٹی امیدیں ہی اصل خوشی ہیں
لوگوں سے توقعات۔۔۔۔۔۔ارے یار یہ تو مذاق ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پاگل پن ہے لوگوں کو اپنی خوشی کی وجہ بنانا اور پھر توقع کرنا کہ وہ ہمیں واقعی خوشی دیں گے۔۔۔ دنیا کی اکثریت کو اس بات سے فرق نہیں پڑتا کہ آپ خوش ہیں یا نہیں انہیں فرق اس بات سے پڑتا ہے کہ آپ انہیں خوش رکھتے ہیں یا نہیں۔۔۔۔ ۔لوگوں سے امید لگاؤ تو خوشی کا مطلب ہی بھلا دیتے ہیں
جو عدم کے سفر پر جا چکے ان کے لئے تو اداسی سے بڑھ کر بھی کوئی جذبہ ہے ۔ہم تو ایسے ہی ہیں۔ اداسی لہو میں رچائے قدرت کے ہر نظارے سے خوشیاں کشید کرتے ہیں اور خوشیاں بانٹتے ہیں۔
اور یہ اداسیاں ان پیاروں کے لئے ہیں جو اپنے اگلے سفر پر جا چکے ہیں۔ جیتے جی چھوڑ جانے والوں کو ہم اس قابل ہی نہیں سمجھتے کہ ان کی جدائی کو غم کی صورت اپنی جاگیر بنا لیں۔
اس کے لئے تو ہم آپ سے سو فیصد اتفاق کریں گے کہ آپ کو خوش ہونا ہی نہیں آتا۔ہمممممم۔۔بالکل مادام ۔
لیکن معلوم نہیں، کبھی کبھی ہم اداس ہو جاتے ہیں، بلکہ اکثر، کھلتے پھول کو دیکھ کہ خوشی کا احساس جاگتا ہے تو اگلے لمحے ہی اداسی اس احساس کو اپنے نوکیلے پنجوں میں دبوچ لیتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پورے چاند کو دیکھ کے دل کو مسرت و راحت کا احساس ہوتا ہے تو دل مغموم بھی ہو جاتا ہے۔۔۔ سچ بتائیں ہمیں خوش ہونا نہیں آتا ۔ اگر کبھی بھول چوک کے قہقہ لگائیں تو ایسی فیلنگ آتی جیسے گناہ کر رہے ہوں ۔
یہی تو ہم بھی کہہ رہے۔لوگوں سے توقعات۔۔۔۔۔۔ارے یار یہ تو مذاق ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پاگل پن ہے لوگوں کو اپنی خوشی کی وجہ بنانا اور پھر توقع کرنا کہ وہ ہمیں واقعی خوشی دیں گے۔۔۔ دنیا کی اکثریت کو اس بات سے فرق نہیں پڑتا کہ آپ خوش ہیں یا نہیں انہیں فرق اس بات سے پڑتا ہے کہ آپ انہیں خوش رکھتے ہیں یا نہیں۔۔۔۔ ۔
شاید غالب بھی ہماری طرح یا ہم غالب کی طرح دوسرے سے وفا کی امید رکھنے کے قائل ہی نہیں ہیں۔جو عدم کے سفر پر جا چکے ان کے لئے تو اداسی سے بڑھ کر بھی کوئی جذبہ ہے ۔
اور یہ ہائی لائیڈ، میں تو آپ نے غالب والی کی ۔
ٹھیک فرمایا آپ نے۔۔۔ کہیں سے پڑھا تھا کہ چھوڑ جانے والوں کے لئے آنسو نہیں بہانے چاہیئے، غم کو دل سے نہیں لگانا چاہیئے کیونکہ وہ اس قابل تھے ہی نہیں، ورنہ آپ کو آنسو بہانے کی نوبت نہ آتی۔۔۔
لیکن تنہائی آپا یہ بھی تو ہے نا کہ یہ حالات و واقعات پہ بھی منحصر ہے کہ چھوڑنے کی وجوہات کیا تھیں ۔
خیر ویسے بھی یہ تو کتابی باتیں ہیں ۔۔
رابطے بَھلے نہ ہوں چاہتیں تو رہتی ہیں
دَرد کے توسط سے نِسبتیں تو رہتی ہیں
چَھوڑ جانے والوں کو رَوک تو نہیں سکتے
مُدتوں مگر اُن کی عادتیں تو رہتی ہیں ۔
ارے خوش ہیں ہم۔۔۔۔ ۔ ہمیں کون سے ایسے غم لاحق ہیں جو خوش نہیں ہوں گے۔۔۔۔۔۔۔۔۔خدائے بزرگ و برتر کے فضل سے خوش ہیں ۔اس کے لئے تو ہم آپ سے سو فیصد اتفاق کریں گے کہ آپ کو خوش ہونا ہی نہیں آتا۔
لیکن یہ بات ٹھیک نہیں ہے۔
خوش ہونا اور خوش رہنا۔۔۔ اس کے ساتھ ساتھ خوشی کا اظہار کرنا انسان کا حق ہے۔ خود کو اس سے محروم کئے رکھنا گناہ جیسی فیلنگ دے سکتا ہے نہ کہ اس کا اظہار کرنا۔
آہو۔۔۔ یہی تو ہم ماہین آپو کو کہہ رہے تھے۔۔ @Mahenیہی تو ہم بھی کہہ رہے۔
خوشیاں ہمارے اپنے اندر ہوتی ہیں۔ صرف انھیں کھوجنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اور یہ کام انساں خود کر سکتا ہے۔ کوئی دوسرا نہیں
ہمممم۔۔۔تبھی فرما گئےشاید غالب بھی ہماری طرح یا ہم غالب کی طرح دوسرے سے وفا کی امید رکھنے کے قائل ہی نہیں ہیں۔
بھاڑ میں گئیں ایسی وجوہات جو چھوڑ جانے کی نوبت لائیں۔
ہممم۔۔۔۔ کتابی باتیں۔۔۔۔ کتابی باتیں ہماری آپ کی کہانیاں ہی تو ہوتی ہیں۔
Hahahaha achapehlay black wala
phir white
aur phir sab se bara,
woh akhir tak garm rehta hai na.