گزرے ہیں ترے بعد بھی کچھ لوگ اِدھر سے
لیکن تیری خوشبو نہ گئی، راہ گزر سے
(امجد اسلام امجد)
سنا ہے اب بھی مرے ہاتھ کی لکیروں میں
نجومیوں کو مقدر ۔۔۔۔ دکھائی دیتا ہے
گزرے ہیں ترے بعد بھی کچھ لوگ اِدھر سے
لیکن تیری خوشبو نہ گئی، راہ گزر سے
(امجد اسلام امجد)
ہم جیسے لوگ سہولت سے جی نہیں پاتے
سنا ہے اب بھی مرے ہاتھ کی لکیروں میں
نجومیوں کو مقدر ۔۔۔۔ دکھائی دیتا ہے
ہم جیسے لوگ سہولت سے جی نہیں پاتے
ہمارے دل کے دماغی مسائل ہوتے ہیں.
Gaye dinu ki baat hy ab ye hamaqat koun krta hyجو میرے واسطے کرسی لگایا کرتا تھا
وہ میری کرسی سے کرسی لگا کے بیٹھ گیا
Hum ail baat nhi baar baar marry gayeہمارے گاؤں کا ہر پھول مرنے والا ہے
اب اس گلی سے وہ خوشبو نہیں گزرنی ہے
Tumhary sath dekhi the wagarna zindagi hum koکسی سپاہ نے خیمے لگا دیے ہیں وہاں
جہاں پہ میں نے نشانی تری دبائی تھی
Daman e zeest me kuch bhi to nhi hy baqiچہرہ دیکھیں تیرے ہونٹ اور پلکیں دیکھیں
دل پہ آنکھیں رکھیں تیری سانسیں دیکھیں
Gumaa'n nhi hy yaqeen hy mera yaqeen kroبڑا میٹھا نشہ ہے اس کی باتوں میں
وقت گزرتا گیا اور ہم عادی ہوتے گئے
Dooby huwun ko hum ny bitha tha aur phirچرچے عبادتوں کے، گناہوں کے مشغلے
انسان کا مزاج بدلتا ہے دن ڈھلے
Raat khaali he rhy gi mery chaaru janibآنکھ میں پانی رکھو ہونٹوں پہ چنگاری رکھو
زندہ رہنا ہے تو ترکیبیں بہت ساری رکھو
Rona hota hy kisi aur hawaly sy mujhyشاخوں سے ٹوٹ جائیں وہ پتے نہیں ہیں ہم
آندھی سے کوئی کہہ دے کہ اوقات میں رہے
Chalo na sath chalty hain samunder k kinary takفیصلہ جو کچھ بھی ہو منظور ہونا چاہیۓ
جنگ ہو یا عشق ہو بھرپور ہونا چاہیۓ۔
Hamen smjho na khush itna labu ki muskurahat sy
ھم وہی سینہ صد چاک لیے پھرتے ھیں
تم تو کہتے تھے تمہیں بخیہ گری آتی ھے
Halaat k qadmu me qalander nhi girta
سنا ہے اب بھی مرے ہاتھ کی لکیروں میں
نجومیوں کو مقدر ۔۔۔۔ دکھائی دیتا ہے
tumhary pas to itni muhabbaten hain na yarرات گزری بے سبب تڑپتے میر
آنکھ لگ جائے گر سو لو تم
Muhabbatu me hawas k aseer hum bhi nhiکبھی اے حقیقت منتظر نظر آ لباس حجاز میں
کہ ہزاروں سجدے تڑپ رہے ہیں میری جبین نیاز میں
Waqt sy pehly kai haadsu sy larra hunتم تکلف کو بھی اخلاص سمجھتے ہو فراز
دوست ہوتا نہیں ہر ھاتھ ملانے والا
Hum the tum the jazbaat bhi to the
ھم وہی سینہ صد چاک لیے پھرتے ھیں
تم تو کہتے تھے تمہیں بخیہ گری آتی ھے
ہماری قدر کرو اے سخن کے متوالو
ھم وہی سینہ صد چاک لیے پھرتے ھیں
تم تو کہتے تھے تمہیں بخیہ گری آتی ھے
نوکری, شاعری, تمہاری یادپھر یوں ہوا کہ تیرا ساتھ چھوڑنا پڑا
ثابت ہوا کہ لازم و ملزوم کچھ بھی نہیں