صدائیں دیتے ہوئے اور خاک اڑاتے ہوئےپھر اس کے بعد زمانے نے مجھ کو داندھ دیا
میں گر پڑا تھا کسی اور کو اٹھاتے ہوۓ
میں اپنے آپ سے گزرا ہوں تجھ تک آتے ہوئے
پھر اس کے بعد زمانے نے مجھ کو روند دیا
میں گر پڑا تھا کسی اور کو اٹھاتے ہوئے
صدائیں دیتے ہوئے اور خاک اڑاتے ہوئےپھر اس کے بعد زمانے نے مجھ کو داندھ دیا
میں گر پڑا تھا کسی اور کو اٹھاتے ہوۓ
اسے کوزہ گری کا شوق ٹہرابدن کے چاک پر ظرف نمو تیار کرتا ہوں
میں کوزہ گر ہوں اور مٹی کا کاروبار کرتا ہوں
جیتے رہیں مسٹر کیویشکریہ اینجلا
جس در پہ گئے سر پھوڑ لیا...اے سجدہ فروشِ کُوئے بتاں !!
ھر سر کیلئے اِک چوکھٹ ھے
یہ بھی کوئی شانِ عشق ھوئی
جس دَر پہ گئے , سر پھوڑ لیا ؟؟
اپنے حصے کا کپ ہم تو پی بیٹھے ہیں
تیرے حصے کی چائے ابھی باقی ہے
Kavi
صرف دھندلائے ستاروں کی چمک دیکھی ہے
کب ہوا کون ہوا مجھ سے خفا یاد نہیں
نیلی آنکھیں.کل جو میں نے جھانک کے دیکھا اس کی نیلی آنکھوں میں
اس کے دل کا زخم تو ماجدؔ ساگر سے بھی گہرا ہے
سچی مچی؟؟؟؟ہم نے جذبوں کو ہر عُمر میں تازہ رکھا
گھر سے نکلے تو اُستانی سے محبت کر لی
Kavi
@Angela @shehr-e-tanhayi @Hamas
یہ تو ہماری کہانی ہے ساریتمام رات پردے ہٹا کے چاند کے ساتھ..بھولے گا کون اذیت پسندیاں اپنی
خوشی کے ڈھیر میں صدمے تلاش کرتا ہوں
عجیب ہجر پرستی ہے میری فطرت میں
شجر سے ٹوٹے پتے تلاش کرتا ہوں
تمام رات پردے ہٹا کے چاند کے ساتھ
جو کھو گٸے ہیں وہ لمحے تلاش کرتا ہوں
دعاٸیں کرتا ہوں اجڑے ہوۓ مزاروں پر
بڑے عجیب سہارے تلاش کرتا ہوں
واہ...جوابا بہت زبردست شعر آیا ذہن میں..لیکن اب تھک گئے لکھتے ..کیونکہ ہم نیچے سے ریپلائی لکھنا شروع کیا..تو پھر کبھی سہی..سب چل رہے تھے یوں تو بڑے اعتماد سے
لیکن کسی کے پاؤں تلے راستہ نہ تھا
آہاں....غم کو میک اپ شیک اپ ٹرائی کر کےآج کا دن نیا تو ہے لیکن
آج بھی غم وہی پُرانا ہے
Kavi
ہائے....کیا شعر کہہ دیا....پر سچ کہامرے آشنا بھی عجیب تھے نہ رفیق تھے نہ رقیب تھے
مجھے جاں سے درد عزیز تھا انہیں فکرِ چارہ گری رہی
ہمممممم....محفلِ غم ہے خوشی دور کھڑی روتی ہے
اور محفل میں نہیں میرے علاوہ کوئی
اب کر کے فراموش تو ناشاد کرو گےتُجھ کو اے شخص کبھی زیست کی تنہائی میں
یاد آئیں گے ہم عُجلـت میں گنوائے ہوئے لـوگ
سچی... اکثر نہیں..ہمیشہ .ساغر سکون دے گئی دل کی کسک ہمیں
اکثر خوشی کی بات سے رنجور ہو گئے
ہائے میں مر جاواں گڑ کھا کے.ہمارے نام کیوی بھیا نے شعر کیا...وہ بھی اتنا زبردست... شعر نام کرنے کا مطلب یہی ہوتا ہے نا کہ اب اس شعر کے جملہ حقوق و ضوابط ہمارے نام ہیں اور ہم جب چاہیں..جہاں چاہیں اسے اپنے نام کے ساتھ پوسٹ کر سکتے.....بہن بھی کہتے ہیں اور گرو بھی...کیا یہ کھلا تضاد نہیں بھائی صاحب.لفظوں کی بُنت سمجھی ، نظموں کا چلن سیکھا
غزلوں کی زمیں پرکھی، اندازِ سُخن سیکھا
Kavi
(Guru ji @Angela sister ke naam )
فیورٹ فیورٹ فیورٹقمر جلاوی نے الفاظ نہیں ہیرے موتی جڑے ہیں ہر مصرے میں....انھیں خط میں لکھا تھا کے دل مضطرب ہے جواب ان کا آیا محبت کرتے
تمھیں دل لگانے کو کس نے کہا تھا بہل جائے گا دل بہلتے بہلتے
اف فیورٹ شعر ہے....پر آپ کو ہوا کیا ہے ابھی کل ہمیں کہا آپ نے..حالانکہ ہم نےتو آپ کی بات کا جواب دیا تھااور خود آپ نے یہ سب پوسٹ کیاستم گرمیرا منہ کفن سے کھولا مجھے دیکھ کر وہ بولے
یہ نیا لباس کیوں ہے یہ کہاں ے ہیں ارادے
دیکھ لو ہن اپنیاں گلاںہم اگر اتنا کہہ دیں کہ ہماری قدر ابھی کر لیں..مرنے کے بعد منجی ہلا ہلا کے ڈسٹرب نہیں کرنا..تو آپ کا اعتراض...اور اپنا حال دیکھیں اب...اب کہیں کہ یہ شعر ہے...تاثیر پسِ مرگ دکھائی ہے وفا نے
جو مجھ پہ ہنسا کرتے تھے وہ روتے ہیں سرہانے
کمال است...کون لاتا ہے بُڑھاپے کو بُلا کر، یہ تو
خود بخود عُمر کی دہلیز پہ آ جاتا ہے
Kavi
مجھے اسیری کا غم نہ ہوتا...کیا بات.....نہ پوچھ صیاد حال مجھ سے کہ کیوں مقدر پہ رو رہا ہوں
قفس میں گر بال و پر نہ کٹتے مجھے اسیری کا غم نہ ہوتا
اک شہر بسا لینا بچھڑے ہوئے لوگوں کاہممممممااک شہر بسا لینا بچھڑے ہوئے لوگوں کا
پھر شب کے جزیرے میں دل تھام کے سو جانا
واقعی آپ بوڑھے ہو گئے ہیں بھیااا؟؟؟اک تیرا ہجر جو بالوں میں سفیدی لایا
اک تیرا عشق جو سینے میں جواں رہتا ہے
تنہائی، انجی دو بدن اک جان .زبردست
دل میں ہے میرے کئی چہروں کی یاد
جانیے میں کِس سے ہوں رُوٹھا ہوا
خدا معاف فرمائے ایسے وصال سے...اب خود اپنی ادائیں بھی دیکھیں....جتنے بھی شعر نظر سے گزرے ہیں..ایسے ہی ہیںمیرے بس میں یا تو یارب وہ ستم شعار ہوتا
یہ نہ تھا تو کاش دل پر مجھے اختیار ہوتا
پس مرگ کاش یوں ہی مجھے وصل یار ہوتا
وہ سر مزار ہوتا، میں تہِ مزار ہوتا
واہ....بدن کے چاک پر ظرف نمو تیار کرتا ہوں
میں کوزہ گر ہوں اور مٹی کا کاروبار کرتا ہوں
میری یہ ذات بھی مٹی میری اوقات بھی مٹیاسے کوزہ گری کا شوق ٹہرا
مجھے کرنا پڑی پھر ذات مٹی
مطلب ہم بھی عظیم لوگوں میں شمار ہوتے ہیںعظیم لوگ تھے ٹوٹے تو اک وقار کے ساتھ
کسی سے کچھ نہ کہا، بس اداس رہنے لگے
niceView attachment 114987
دے رہا ہے ثمر اداسی کا
میرے دل میں شجر اداسی کا
پورے تن کو بنا کے مٹی سے
دل بنایا مگر اداسی کا
مجھ سے اک بار تُو سبب تو پوچھ
اے مرے بے خبر ۔۔!! اداسی کا
تو مداوا نہ کر سکے گا کبھی
اے مرے چارہ گر اداسی کا
آنکھ ویراں ہے ذہن گم صم ہے
اور دل ہے نگر اداسی کا
میں نے دیکھا اداس نظروں سے
موسموں پر اثر اداسی کا
شاعری بے سبب نہیں اتری
یہ بھی ہے اک ثمر اداسی کا
کیف آور تھا ابتدا میں عشق
اور باقی سفر اداسی کا
پہلے تم تھے مکیں مگر اب تو
دل ہے مدت سے گھر اداسی کا
کائی جمنے لگی ہے منظر پر
یہ ہوا ہے اثر اداسی کا
ہجر کی شب کا چاند ایسا تھا
جیسے بو نامہ بر اداسی کا
آنکھ سے اڑ گیا ہے طائر نوم
خواب میں تھا گزر اداسی کا
جی تمام تر حقوق آپ ہی کے ہیں۔ جیسے چاہیں استمال کریں۔ گرو جی کی سیوا میں اتنا تو کر ہی سکتے ہیں ہمہائے میں مر جاواں گڑ کھا کے.ہمارے نام کیوی بھیا نے شعر کیا...وہ بھی اتنا زبردست... شعر نام کرنے کا مطلب یہی ہوتا ہے نا کہ اب اس شعر کے جملہ حقوق و ضوابط ہمارے نام ہیں اور ہم جب چاہیں..جہاں چاہیں اسے اپنے نام کے ساتھ پوسٹ کر سکتے.....بہن بھی کہتے ہیں اور گرو بھی...کیا یہ کھلا تضاد نہیں بھائی صاحب.
ماشاءاللہ...بہت زبردست شعر کہا ہے آپ نے...کوشش کر کے غزل بنائیے...بڑی زرخیز زمیں لگ رہی ہے.
خدا معاف فرمائے ایسے وصال سے...اب خود اپنی ادائیں بھی دیکھیں....جتنے بھی شعر نظر سے گزرے ہیں..ایسے ہی ہیں
ویسے ہمارا فیورٹ ہےپر ہم نے کبھی شئیر نہیں کیا کہ ہم اگر عرض کریں گے تو شکایت ہو گیخود تسی کری جا رئیے او...ہم نہیں مانتے ظلم کے یہ ضابطے