جشن سال نو میں، جشن اور موج مستی کے نام پر پانی کی طرح لاکھوں ، کروڑوں روپئے بہا دئیے جاتے ہیں۔ نئے سال کا جشن منانے اور اس موقع پر بے دریغ پیسے خرچ کردینے کے معاملہ میں مسلمان بھی دیگر اقوام سے پیچھے نہیں ہیں۔ اسلام میں خرافات اور لغویات کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔اسلام میں بہترین عمل اسے قرار دیا گیا ہے جسے اللہ کی رضاجوئی کے لئے کیا جائے ۔ جو اللہ کی عبادت، اطاعت گزاری اور خدمت خلق پر مبنی ہو۔واضح رہے کہ یہ ماہ وسال تو محض دنوں کو سمجھنے اور ان کا شمار کرنے کے لئے بنائے گئے ہیں۔ اس دن کی ایسی کیا خصوصیت ہے کہ ہم اسے جشن میں تبدیل کردیں اورپھر اس پر بیجا اسراف کرنے لگیں ۔
ہر دِن ایک سا ہی ہوتا ہے عام دِنوں کی طرح ہی طلُوع اور غرُوب ہوتا ہے لیکِن ہر ایک کے لِئے ہر دِن ایک الگ اہمیّت رکھتا ہے اور اُس دِن کے ساتھ جُڑی یادیں بھی کبھی خُوشیاں اور کبھی درد لے کر آئ ہوتی ہیں مگر یہی زِندگی ہے اور یہی زِندگی کے اُتار چڑھاؤ ہیں جِن سے ہمیں ہر حال میں گُزرنا ہی پڑتا ہے - تقدیر کا لکھا ہی ہماری قسمت ہے، صبر اور شکر کے ساتھ زندگی گذارنا ہی ہماری کامیابی ہے، ربّ کی رضا میں راضی رہو ہے، اگر اللہ کو راضی کرلیا تو کامیاب ہو ورنہ ہمیشہ ہمیشہ کا خسارہ----
اللہ دنیا تو نافرمان کو بھی دے دیتا ہے مگر اپنا قرب صرف اسے دیتا ہے جس کے دل میں اس بات کی طلب ہو کہ اللہ کو راضی کرنا ہے ۔۔۔۔
اللہ ہمارے دل کو ھدایت سے بھر دے ۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے راستے پر چلائے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آمین!
اور اللہ کی رضا سب سے بڑی نعمت اور سب سے بڑی کامیابی ہے
اللہ فرماتے ہیں :
ورِضْوَانٌ مِّنَ اللّٰهِ اَكْبَرُ ۭ ذٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيْمُ 72ۧ
سورہ التوبہ
اور اللہ کی رضامندی سب سے بڑی چیز ہے (٢) یہی زبردست کامیابی ہے۔
رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں :
صحیح مسلم کتا ب الجنۃ میں سید نا ابو سعید خدری کے حوالے سے روایت ہے کہ رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ جنت والوں سے فرمائے گا اے جنت والو! جنتی عرض کریں گے اے ہمارے پروردگار ہم حاضر ہیں اور نیک بختی اور بھلائی تیرے ہی ہاتھوں میں ہے پھر اللہ فرمائے گا کیا تم راضی ہو گئے ہو جنتی عرض کریں گے اے پروردگار ہم کیوں راضی نہ ہوں حالانکہ تو نے جو نعمتیں ہمیں عطا فرمائی ہیں وہ نعمتیں تو نے اپنی مخلوق میں سے کسی کو بھی عطا نہیں فرمائیں پھر اللہ فرمائے گا کیا میں تمہیں ان نعمتوں سے بھی بڑھ کر اور نعمت عطا نہ کروں جنتی عرض کریں گے اے پروردگار ان سے بڑھ کر اور کون سی نعمت ہوگی پھر اللہ فرمائے گا میں تم سے اپنی رضا اور خوشی کا اعلان کرتا ہوں اب اس کے بعد سے میں تم سے کبھی بھی ناراض نہیں ہوں گا۔
ہر دِن ایک سا ہی ہوتا ہے عام دِنوں کی طرح ہی طلُوع اور غرُوب ہوتا ہے لیکِن ہر ایک کے لِئے ہر دِن ایک الگ اہمیّت رکھتا ہے اور اُس دِن کے ساتھ جُڑی یادیں بھی کبھی خُوشیاں اور کبھی درد لے کر آئ ہوتی ہیں مگر یہی زِندگی ہے اور یہی زِندگی کے اُتار چڑھاؤ ہیں جِن سے ہمیں ہر حال میں گُزرنا ہی پڑتا ہے - تقدیر کا لکھا ہی ہماری قسمت ہے، صبر اور شکر کے ساتھ زندگی گذارنا ہی ہماری کامیابی ہے، ربّ کی رضا میں راضی رہو ہے، اگر اللہ کو راضی کرلیا تو کامیاب ہو ورنہ ہمیشہ ہمیشہ کا خسارہ----
اللہ کی رضامندی سب سے بڑی چیز ہے- یہی زبردست کامیابی ہے۔
اللہ سے اسکی رضآ مانگ لو۔ اپنا ہر عمل اس کی اطاعت میں گذارنے والا بن جاؤ
آج ہماری دعاءوں میں' چھوٹے چھوٹے مسائل کے تذکرے ہوتے ہیں۔ ہماری عبادات میں گھبراہٹ و بے چینی کی کیفیت ہوتی ہے۔ ہم اللہ کےپاس چھوٹی چھوٹی درخواستیں لے کر چلے جاتے ہیں۔ اگر تمہیں نمک کی ضرورت ہے تو اس کے لئے اللہ سےہی مانگو۔ ایک بڑی چیز اللہ سے ضرور مانگو وہ اللہ کی رضا ہے ایک بڑی درخواست دیں ۔۔۔۔۔۔ یا اللہ تو مجھ سے راضی ہوجا ۔۔۔۔ جب اللہ راضی ہوگیا تو سب کچھ ہوگیا ۔۔ اللہ اپنے بندوں سے بہت محبت کرتا ہے۔اللہ سے اسکی رضآ مانگ لو۔ اپنا ہر عمل اس کی اطاعت میں گذارنے والا بن جاؤ
اللہ دنیا تو نافرمان کو بھی دے دیتا ہے مگر اپنا قرب صرف اسے دیتا ہے جس کے دل میں اس بات کی طلب ہو کہ اللہ کو راضی کرنا ہے ۔۔۔۔
اللہ ہمارے دل کو ھدایت سے بھر دے ۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے راستے پر چلائے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آمین!
اور اللہ کی رضا سب سے بڑی نعمت اور سب سے بڑی کامیابی ہے
اللہ فرماتے ہیں :
ورِضْوَانٌ مِّنَ اللّٰهِ اَكْبَرُ ۭ ذٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيْمُ 72ۧ
سورہ التوبہ
اور اللہ کی رضامندی سب سے بڑی چیز ہے (٢) یہی زبردست کامیابی ہے۔
رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں :
صحیح مسلم کتا ب الجنۃ میں سید نا ابو سعید خدری کے حوالے سے روایت ہے کہ رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ جنت والوں سے فرمائے گا اے جنت والو! جنتی عرض کریں گے اے ہمارے پروردگار ہم حاضر ہیں اور نیک بختی اور بھلائی تیرے ہی ہاتھوں میں ہے پھر اللہ فرمائے گا کیا تم راضی ہو گئے ہو جنتی عرض کریں گے اے پروردگار ہم کیوں راضی نہ ہوں حالانکہ تو نے جو نعمتیں ہمیں عطا فرمائی ہیں وہ نعمتیں تو نے اپنی مخلوق میں سے کسی کو بھی عطا نہیں فرمائیں پھر اللہ فرمائے گا کیا میں تمہیں ان نعمتوں سے بھی بڑھ کر اور نعمت عطا نہ کروں جنتی عرض کریں گے اے پروردگار ان سے بڑھ کر اور کون سی نعمت ہوگی پھر اللہ فرمائے گا میں تم سے اپنی رضا اور خوشی کا اعلان کرتا ہوں اب اس کے بعد سے میں تم سے کبھی بھی ناراض نہیں ہوں گا۔