تھوڑا سا کہیں جمع بھی رکھ درد کا پانییوں ترک تعلق نہ کرو اس سے بھی شاہیںؔ
کچھ اچھے مراسم نہیں حالات سے آگے
موسم ہے کوئی خشک سا برسات سے آگے
تھوڑا سا کہیں جمع بھی رکھ درد کا پانییوں ترک تعلق نہ کرو اس سے بھی شاہیںؔ
کچھ اچھے مراسم نہیں حالات سے آگے
غم کے سانچے میں ڈھل سکو تو چلو
تم میرے ساتھ چل سکو تو چلو
دور تک تیرگی میں چلنا ہے
صورتِ شمع جل سکو تو چلو
تھوڑا سا کہیں جمع بھی رکھ درد کا پانی
موسم ہے کوئی خشک سا برسات سے آگے
بے حس ہیں لوگ یہاں بھلا سوچ کر کرنا
اس دور میں لوگوں سے وفا سوچ کر کرنا
اک بار جو روٹھے تو تم منا نہ سکو گے
ہم جیسے وفاداروں کو خفا سوچ کر کرنا
ہتھیلی پہ سر لے کے چلتے رہو
کیوں میرے لب پہ وفاؤں کا سوال آ جائےہتھیلی پہ سر لے کے چلتے رہو
کہیں ہونے والی نہیں تم کو مات
نہیں ہوتی جب تک یہ برخاست بزم
بنا لو اگر کوئی بنتی ہے بات
اس گھڑی پوچھوں گا تجھ سے یہ جہاں کیسا ہےکیوں میرے لب پہ وفاؤں کا سوال آ جائے
عین ممکن ہے اسے خود ہی خیال آجائے
ہجر کی شام بھی سینے سے لگا لیتا ہوں
کیا خبر یونہی کبھی شامِ وصال آ جائے
مری آنکھوں سے ظاہر خُون فشانی اب بھی ہوتی ہےاس گھڑی پوچھوں گا تجھ سے یہ جہاں کیسا ہے
جب تیرے حسن پہ تھوڑا سا زوال آ جائے
Kar kar kay minatein teri aadat bigarh di
Danista hum ne tujhay sitamgar bnaa diya
منزل تیری تلاش میں گھومے گی دَر بدر،یا ترا تذکرہ کرے ہر شخص
یا کوئی ہم سے گفتگو نہ کرے
Waah waahدل سے جو بات نکلتی ہے اثر رکھتی ہے
پَر نہیں، طاقتِ پرواز مگر رکھتی ہے
قُدسی الاصل ہے، رفعت پہ نظر رکھتی ہے
خاک سے اُٹھتی ہے، گردُوں پہ گزر رکھتی ہے