**عقل كا استعمال**
کسی جنگل میں ایک شیر رہتا تھا، سب جانور اُس کو اپنا راجا مانتے تھے،شیر کا ایکھ بچہ تہا، بڑا خوبصورت بلکل اپنے باپ پر گیا تھا،
شیر نے اُس کو سارے چال سکھا دیے تھے
جب شیر مرنے کے قریب ہوا تو اُس نے اپنےبچے سے کہا
شیروُ !! اب میں مرنے کے قریب ہوں، ہر ایک کا دن مقرر ہوتا ہے، یہی اللہ کا قانون ہے ، ویسے تُم ہر طرح سے ہوشیار ہو پھر بھی ایک نصیحت تمھے اور کرتا ہوں اُس پر عمل کرنا
یُوں تو تم کو جنگل کے کسی جانور سے ڈرنے کی ضرورت نہی ہے لیکن آدمی سب بچ کررہنا
اللہ نے اُسے بڑی طاقت دی ہے
شیر کے بعد اُس کا بچہ جنگل کا بادشاہ بنا
شیر کے بعد اُس کا بچہ جنگل کا بادشاہ بنا
سب جانور اُس سے ڈرتے تھے پر وہ اپنے باپ کی نصیحت نہی بھولا تھا
وہ آدمی کو دیکھنا چاہتا تھا کہ آخر وہ کیا بھلا ہے جس سے بچ کر رہنے کی تلقین میرے باپ نےکی ہے
ایک دن وہ آدمی کی تلاش میں نکلا
بہت دیر تک اِدہر اُدہر پھرنے کے بعد اُس کو ایک گھوڑا نظر آیا،، بہت خوبصورت چھلانگے لگاتا ہوا،
، اُس کی چالاکی اور ہوشیاری کو دیکہتے ہوئے شیر نے سوچا کہ شاید یہی انسان ہے
ڈرتے ڈرتے اُس کے پاس گیا ،، ادب سے کھڑا ہوا اور پوچا
( کیا تُم آدمی ہو)
گھوڑا یہ سُن کر حیران رہ گیا ،، بیچارے نے ڈرتے ڈرتے جواب دیا
" اے چنگل کے بادشاہ ! میں تو گھوڑا ہوں گھوڑا، آدمی کو تو اللہ نے بہت خوبصورت بنایا ہے، اسے بڑی عقل دی ہے، ہم سب کو اُس کی خدمت کے لیے بنایا ہے"
گھوڑے کی بات سُن کر شیر آگے بڑھا
، ذرا آگے جا کر اُسے ایک لمبی ٹانگوں ، لمبی گردن ایک خوبصورت اونٹ نظر آیا ،، شیر نے سوچا یہی آدمی ہے ، آگے بڑھ کر اس نے پُوچھا
( لمبوں میاں! کیا تُم آدمی ہو؟)
اونٹ بولا
"نہی بھئ میں تو اونٹ ہوں اونٹ ، آدمی کو تو اللہ نے بہت خوبصورت بنایا ہے، اسے بڑی عقل دی ہے، ہم سب کو اُس کی خدمت کے لیے بنایا ہے"
چلتے چلتے راستے میں ہاتھی دکھائ دیا
( اتنی بڑی چیز،،بڑے بڑے آگے کو نکلے دانت،، چوڑے چوڑے کان ،، موٹی موٹی ٹانگیں
اور سب سے عجیب چیز سُونڈ) اللہ کی پناہ
شیر کے بچے کو یقین ہو گیا کہ یہی آدمی ہے
ڈرتے ڈرتے اُس کے پاس گیا ،، ادب سے کھڑا ہوا اور پوچا
( موٹے میاں کیا تُم آدمی ہو)
ہاتھی نے اُسے اوپر سے نیچھےدیکھا اور بولا
"میں تو ہاتھی ہوں ! آدمی کو تو اللہ نے بہت خوبصورت بنایا ہے، اسے بڑی عقل دی ہے، ہم سب کو اُس کی خدمت کے لیے بنایا ہے"
شیر کا بچہ یہ سُن کر سوچھ میں پڑ گیا کہ کیا میں آدمی کو کبھی دیکھ سکوں گا، وہ بہت تھک چُکا تھا اور اپنے گھر کی طرف لوٹا کہ معلوم نہی یہ انسان کتنا بڑا ہوگا جو اتنے بڑے ہاتھی
سے بھی کام لیتا ہے
لیکن خُدا کا کرنا اُسی جنگل میں بڑھئ لکڑیاں کاٹ رہا تھا
اُس نے دیکھا یہ کتنا کمزور
،، چلو پوچھ لیتا اِس سے کیا پتہ اِس نےدیکھا ہو انسان کو:
پوچا! کیا تُم نے کبھی انسان کو دیکھا ہے؟؟
پہلےتو بڑھئ ڈرا پھر ہمت کر کے جواب دیا
" میں ہی آدمی ہی تو ہوں!! بولیئے کیا کام ہے"
یہ سُن کر شیر بہت زور سے ہنسا اور حقارت سے کہا تُو ہی وہ ہے جس کی خدمت کے لیے گھوڑا، اونٹ اور ہاتھی بنائے گیے ہیں ،، تم کو تو میں یُوں ختم کر دُوں
یہ کہ کر وہ آگے بڑھا تاکہ آدمی کا کام تمام کر دے
آدمی ہمت کر کے بولا ، ذرا ٹہرو
بے شک اللہ نے تمہیں بہت طاقت دی ہے لاکن اُس سے کیا ہوتاہے، لیکن اللہ نے آدمی کو بہت عقل دی ہے
دیکہو میں اتنا بڑا لٹہا چیر رہا ہوں میں نے اُس میں پہّنی لگائ ہے تم یہی نکال کر دکہا دو
شیر بولا اِس میں کیا بڑی بات ہے ، وہ آگےبڑھا اور لکڑیوں کو چِیر کر بیچ میں سے پہّنی نکالی پر لکڑیاں دونوں آپس میں مل گئ اور شیر کے پنجے لکڑیوں میں پھنس گئے
آدمی بولا: اللہ نے آدمی کو عقل دی ہے جو تُم جانوروں کو نہی دی ، جس کا استعمال کر کے وہ
بڑے سے بڑے اور مشکل کام کو آسانی سے کر لیتا ہے
یُوں عقل کا استعمال کر کے بڑھئ نے اپنی جان بھی بچا لی اور شیر کو سبکھ بھی سکھا لیا
بے شک اللہ نے تمہیں بہت طاقت دی ہے لاکن اُس سے کیا ہوتاہے، لیکن اللہ نے آدمی کو بہت عقل دی ہے
دیکہو میں اتنا بڑا لٹہا چیر رہا ہوں میں نے اُس میں پہّنی لگائ ہے تم یہی نکال کر دکہا دو
شیر بولا اِس میں کیا بڑی بات ہے ، وہ آگےبڑھا اور لکڑیوں کو چِیر کر بیچ میں سے پہّنی نکالی پر لکڑیاں دونوں آپس میں مل گئ اور شیر کے پنجے لکڑیوں میں پھنس گئے
آدمی بولا: اللہ نے آدمی کو عقل دی ہے جو تُم جانوروں کو نہی دی ، جس کا استعمال کر کے وہ
بڑے سے بڑے اور مشکل کام کو آسانی سے کر لیتا ہے
یُوں عقل کا استعمال کر کے بڑھئ نے اپنی جان بھی بچا لی اور شیر کو سبکھ بھی سکھا لیا
Attachments
-
69.5 KB Views: 60