بسم اللہ الرحمن الرحیم
عکرمہ بن ابی جہل کا اسلام قبول کرنا
عکرمہ بن ابی جہل کا اسلام قبول کرنا
جب مکہ فتح ہوا تو عکرمہ بن ابی جہل ڈر کر بھاگ نکلا اور کشتی پر اس خیال سے سوا ر ہوا کہ ملک حبشہ چلا جائے لیکن باد تند و تیز نے کشتی کو گھیر لیا تو کشتی والوں نے ایک دوسرے سے کہا:
"اخلصوا لربکم الدعاء فانہ لا ینجی ھھنا الا ھو"
"اپنے رب کو خالص پکارو اس کے علاوہ کوئی نجات نہیں دے سکتا"
یہ بات سن کر عکرمہ نے کہا:
"واللہ لئن کان لا ینجی فی البحر غیرہ فانہ لا ینجی فی البر ایضا غیرہ"
"اللہ کی قسم اگر سمندر میں ایک اللہ کے سوا کوئی نجات نہیں دے سکتا تو خشکی میں بھی اس کے سوا کوئی نجات دہندہ نہیں ہے۔اے اللہ !مجھ پر عہد ہے اگر میں یہاں سے صحیح سلامت نکل گیا تو میں محمد ﷺ کے ہاتھ رکھ دوں گا اور میں آپ ﷺ کو ضرور رؤف و رحیم پاؤں گا۔"
پھر عکرمہ بن ابی جہل نے آکر اسلام قبول کر لیا۔
(تفسیر ابن کثیر،3/464،تفسیر سورۃ العنکبوت،نیز اسد الغابۃ فی معرفۃ الصحابۃ:4/5اور اصابہ فی تمیز الصحابۃ 2/497میں ہے کہ لوگوں نے کہا : "اخلصوا فان الھتکم لا تغنی عنکم ھھنا شیئا" خالص اللہ کو پکارو تمارے معبودان یہاں کچھ کام نہیں آئیں گے۔"سنن نسائی،کتاب المحاربۃ الحکم فی المرتد،4087۔البدایۃ و النھایۃ 4/259)
بشکریہ جناب محمد ارسلان