میرے بچپن کی نظمیں
بچپن کاحساب کچھ یوں ہے کہ جوں جوں انسان پچپن کی طرف بڑھتا جا تا ہے بچپن زیادہ یاد آنا شروع ہوجا تا ہے ۔ یوں تو ایک خاص دور کے بچوں کا بچپن تقریبا یکساں ہی ہو تا ہے مگر آج کےبچّوں کے برعکس، چار پانچ عشرے قبل کے بچے معصوم ہوا کرتے تھے، مگر ہم کچھ زیادہ ہی تھے چھوٹی چھوٹی نظموں سے بہل جاتے تھے۔ ان نظموں کو آپ سے شیئر کرنا چاہتا ہوں، اگر آپ کو بھی کوئی نظم یاد ہو تو ضرور پوسٹ کیجئے-
چندا ماما دور کے
پائے پکائیں بور کے
آپ کھائیں تھالی میں
منے کو دن پیالی میں
پیالی گئی ٹوٹ
منا گیا روٹھہ
لائیں گے نے پیالیاں
بجا بجا کے تالیاں
منے کو منائیں گے
دودھ ملائی کھائیں گے
************
بلبل کا بچہ
کھاتا تھا کھچڑی
پیتا تھا پانی
گاتا تھا گانے
میرے سرہانے
ایک دن اکیلا
بیٹھا ہوا تھا
میں نے اڑایا
واپس نہ آیا
کیسے بلاؤں
ایسے بلاؤں
***********
اکڑ بکڑ بومبے بو
اسی نوے پورے سو
سو میں لگا دھاگہ
چور نکل کے بھاگا
اچھا کھانا کھاؤں گا
سپاہی کو بلاؤں گا
ریل گاڑی چھکا چھک
ڈبل روٹی بسکٹ
***************
چو چو چو چو چا چا
گھڑی پہ چوہا ناچا
گھڑی نے ایک بجایا
چوہا نیچے آیا
************
مچھلی کا بچھ
انڈے سے نکلا
پانی میں پھسلا
ابّو نے پکڑا
امی نے پکایا
ہم سب نے کھایا
بڑا مزہ آیا
*****************
ایک تھی اچھی چڑیا پیاری
دانہ چگتی تھی بیچاری
دوسری چڑیا اڑ کر آئی
بھوکی پیاسی تھی بیچاری
اچھی چڑیا نے جو دیکھا
اس کو اپنے پاس بلایا
آؤ میری پیاری آؤ
بھوکی ہو تو دانہ کھاؤ
دانہ دنکا جو کچھ پائیں
ملکے ہم دونوں کھائیں
******************
ایک تھا تیتر ، ایک بٹیر
لڑنے میں تھے دونوں شیر
لڑتے لڑتے ہوگئی گم
ایک کی چونچ ، ایک کی دم
*****************
تتلی اڑی، اڑ نہ سکی
بس میں بیٹھی، سیٹ نہ ملی
ڈرائیور بولا آ مرے پاس
تتلی بولی ہٹ بدمعاش
ڈرائیور بولا یہ کیا بات
تتلی بولی گدھے کی لات
******************
آلو میاں، آلو میاں کہاں گئے تھے
سبزی کی ٹوکری میں سو رہے تھے
بینگن نے لات ماری رو رہے تھے
گاجر نے پپو کیا، ہنس رہے تھے
******************
سمان میں نکلے تارے
چندا ماما کتنے پیارے
سب کے دل کو بھاتے ہیں
نئی چاندنی لاتے ہیں
دیکھو انکی شان نرالی
صورت انکی بھولی بھالی
روز صبح چھپ جاتے ہیں
جیسے ہم سے شرماتے ہیں
آؤ چندا ماما آؤ
اپنے گھر کی بات سناؤ
*******************
بچپن کاحساب کچھ یوں ہے کہ جوں جوں انسان پچپن کی طرف بڑھتا جا تا ہے بچپن زیادہ یاد آنا شروع ہوجا تا ہے ۔ یوں تو ایک خاص دور کے بچوں کا بچپن تقریبا یکساں ہی ہو تا ہے مگر آج کےبچّوں کے برعکس، چار پانچ عشرے قبل کے بچے معصوم ہوا کرتے تھے، مگر ہم کچھ زیادہ ہی تھے چھوٹی چھوٹی نظموں سے بہل جاتے تھے۔ ان نظموں کو آپ سے شیئر کرنا چاہتا ہوں، اگر آپ کو بھی کوئی نظم یاد ہو تو ضرور پوسٹ کیجئے-
چندا ماما دور کے
پائے پکائیں بور کے
آپ کھائیں تھالی میں
منے کو دن پیالی میں
پیالی گئی ٹوٹ
منا گیا روٹھہ
لائیں گے نے پیالیاں
بجا بجا کے تالیاں
منے کو منائیں گے
دودھ ملائی کھائیں گے
************
بلبل کا بچہ
کھاتا تھا کھچڑی
پیتا تھا پانی
گاتا تھا گانے
میرے سرہانے
ایک دن اکیلا
بیٹھا ہوا تھا
میں نے اڑایا
واپس نہ آیا
کیسے بلاؤں
ایسے بلاؤں
***********
اکڑ بکڑ بومبے بو
اسی نوے پورے سو
سو میں لگا دھاگہ
چور نکل کے بھاگا
اچھا کھانا کھاؤں گا
سپاہی کو بلاؤں گا
ریل گاڑی چھکا چھک
ڈبل روٹی بسکٹ
***************
چو چو چو چو چا چا
گھڑی پہ چوہا ناچا
گھڑی نے ایک بجایا
چوہا نیچے آیا
************
مچھلی کا بچھ
انڈے سے نکلا
پانی میں پھسلا
ابّو نے پکڑا
امی نے پکایا
ہم سب نے کھایا
بڑا مزہ آیا
*****************
ایک تھی اچھی چڑیا پیاری
دانہ چگتی تھی بیچاری
دوسری چڑیا اڑ کر آئی
بھوکی پیاسی تھی بیچاری
اچھی چڑیا نے جو دیکھا
اس کو اپنے پاس بلایا
آؤ میری پیاری آؤ
بھوکی ہو تو دانہ کھاؤ
دانہ دنکا جو کچھ پائیں
ملکے ہم دونوں کھائیں
******************
ایک تھا تیتر ، ایک بٹیر
لڑنے میں تھے دونوں شیر
لڑتے لڑتے ہوگئی گم
ایک کی چونچ ، ایک کی دم
*****************
تتلی اڑی، اڑ نہ سکی
بس میں بیٹھی، سیٹ نہ ملی
ڈرائیور بولا آ مرے پاس
تتلی بولی ہٹ بدمعاش
ڈرائیور بولا یہ کیا بات
تتلی بولی گدھے کی لات
******************
آلو میاں، آلو میاں کہاں گئے تھے
سبزی کی ٹوکری میں سو رہے تھے
بینگن نے لات ماری رو رہے تھے
گاجر نے پپو کیا، ہنس رہے تھے
******************
سمان میں نکلے تارے
چندا ماما کتنے پیارے
سب کے دل کو بھاتے ہیں
نئی چاندنی لاتے ہیں
دیکھو انکی شان نرالی
صورت انکی بھولی بھالی
روز صبح چھپ جاتے ہیں
جیسے ہم سے شرماتے ہیں
آؤ چندا ماما آؤ
اپنے گھر کی بات سناؤ
*******************