کیا یہ نظریہ درست ہے کہ انسان پہلے بندر تھا؟

  • Work-from-home

Ideal_man

Regular Member
Jul 13, 2012
51
66
68
کیا یہ نظریہ درست ہے کہ انسان پہلے بندر تھا؟
یہ نظریہ قطعاََ درست نہیں ۔اسکی وجہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آدم کی تخلیق کے جتنے مراحل تھے،انکو قرآن مجید میں مکمل طور پر بیان فرمایا ہے:
(ان مثل عیسیٰ عنداللہ کمثل اٰدم خلقہ من تراب) [آل عمران :59]

”بیشک عیسیٰ کی مثال اللہ کے نزدیک آدم کی مثال کی طرح ہے کہ اسے تھوڑی سی مٹی سے بنایا۔ ”
اور اسکی حقیقت یہ بیان فرمائی کہ یہ لیس دار مٹی تھی جو ہاتھوں سے چپک جاتی ہے۔ایک مقام پر یوں فرمایا:(ولقد خلقنا الانسان من سلالة من طین) [المومنون :12]
”اور بلاشبہ یقیناہم نے انسان کو حقیر مٹی کے ایک خلاصے سے پیدا کیا۔”
نیز ارشاد فرمایا:
(انا خلقنٰھم من طین لازب) [الصافات :11]

”بیشک ہم نے انھیں ایک چپکتے ہوئے گارے سے پیدا کیاہے۔ ”
پھر یہ بدبودار مٹی بن گئی اورفرمایا:
(ولقد خلقنا الانسان من صلصال من حما مسنون) [الحجر :26]

”اور بلاشبہ یقیناہم نے انسان کوایک بجنے والی مٹی سے پیدا کیا،جو بدبودار،سیاہ کیچڑ سے تھی۔”
پھر وہ مٹی خشک ہوکر ٹھیکری کی طرح بجنے والی بن گئی۔فرمایا:
( خلق الانسان من صلصال کلفخار) [ الرحمٰن :14]

”اوراسنے انسان کو بجنے والی مٹی سے پیدا کیا،جو ٹھیکری کی طرح تھی۔”
پھر اللہ رب العالمین نے اپنی مشیت کے مطابق اس مٹی سے آدم کی تصویر بناکر اسمیں روح پھونک دی اور فرمایا:
(واذقال ربک للملئکة انی خالق بشرا من صلصال من حما مسنون٭فاذا سویتہ ونفخت فیہ من روحی فقعوا لہ سجدین) [ الحجر: 28,29]

”اور جب تیرے رب نے فرشتوں سے کہا بیشک میں ایک بشر ایک بجنے والی مٹی سے پیدا کرنے والا ہوں،جوبدبودار ،سیاہ کیچڑ سے ہوگی۔تو جب میں اسے پورا کرچکوںاور اس میں اپنی روح سے پھونک دوں تو تم اسکے سامنے سجدہ کرتے ہوئے گرجائو۔”
مندرجہ بالا وہ مراحل ہیں جوآدم کی تخلیق میں گزرے ہیں اور انکا تذکرہ قرآن نے فرمایا ہے۔رہا معاملہ آدم کی اولاد کے ادوارکا تو تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
(ولقد خلقنا الانسان من سلالة من طین O ثم جعلنہ نطفة فی قرار مکین O ثم خلقنا النطفة علقة فخلفنا العلقة مضغة فخلقنا المضغة عظاما فسکونا العظام لحما ثم انشئنہ خلقا آخر فتبارک اللہ احسن الخالقین) [ المومنون:14,13,12]

”اور بلاشبہ یقیناہم نے انسان کو حقیر مٹی کے ایک خلاصے سے پیدا کیا۔پھر ہم نے اسے ایک قطرہ بنا کر ایک محفوظ ٹھکانے میں رکھا ۔ پھر ہم نے اس قطرے کو ایک جما ہوا خون بنایا،پھر ہم نے اس جمے ہوئے خون کو ایک بوٹی بنایا،پھر ہم نے اس بوٹی کو ہڈیاں بنایا،پھر ہم نے ان ہڈیوں کو کچھ گوشت پہنایا،پھر ہم نے اسے ایک اور صورت میں پیدا کردیا،سوبہت برکت والا ہے اللہ کو پیدا کرنے والوں میں سب سے اچھا ہے۔”
اور رہی بات آدم کی بیوی حواکی تو اللہ تعالیٰ نے اس کو آدم سے پیدا کیاہے۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
(یایھاالناس اتقوا ربکم الذی خلقکم من نفس واحدة و خلق منھا زوجھا وبث منھما رجالا کثیرا ونسائ) [النسائ:1]

”اے لوگوں ! اپنے رب سے ڈرو جس نے تمھیں ایک جان سے پیدا کیا اور اس سے اسکی بیوی پیدا کی اور ان دونوں سے بہت سے مرد اورعورتیں پھیلادیں۔”
 

lovelyalltime

I LOVE ALLAH
TM Star
Feb 4, 2012
1,656
1,533
913
کیا یہ نظریہ درست ہے کہ انسان پہلے بندر تھا؟
یہ نظریہ قطعاََ درست نہیں ۔اسکی وجہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آدم کی تخلیق کے جتنے مراحل تھے،انکو قرآن مجید میں مکمل طور پر بیان فرمایا ہے:

(ان مثل عیسیٰ عنداللہ کمثل اٰدم خلقہ من تراب) [آل عمران :59]

”بیشک عیسیٰ کی مثال اللہ کے نزدیک آدم کی مثال کی طرح ہے کہ اسے تھوڑی سی مٹی سے بنایا۔ ”
اور اسکی حقیقت یہ بیان فرمائی کہ یہ لیس دار مٹی تھی جو ہاتھوں سے چپک جاتی ہے۔ایک مقام پر یوں فرمایا:(ولقد خلقنا الانسان من سلالة من طین) [المومنون :12]
”اور بلاشبہ یقیناہم نے انسان کو حقیر مٹی کے ایک خلاصے سے پیدا کیا۔”
نیز ارشاد فرمایا:

(انا خلقنٰھم من طین لازب) [الصافات :11]

”بیشک ہم نے انھیں ایک چپکتے ہوئے گارے سے پیدا کیاہے۔ ”
پھر یہ بدبودار مٹی بن گئی اورفرمایا:

(ولقد خلقنا الانسان من صلصال من حما مسنون) [الحجر :26]

”اور بلاشبہ یقیناہم نے انسان کوایک بجنے والی مٹی سے پیدا کیا،جو بدبودار،سیاہ کیچڑ سے تھی۔”
پھر وہ مٹی خشک ہوکر ٹھیکری کی طرح بجنے والی بن گئی۔فرمایا:

( خلق الانسان من صلصال کلفخار) [ الرحمٰن :14]

”اوراسنے انسان کو بجنے والی مٹی سے پیدا کیا،جو ٹھیکری کی طرح تھی۔”
پھر اللہ رب العالمین نے اپنی مشیت کے مطابق اس مٹی سے آدم کی تصویر بناکر اسمیں روح پھونک دی اور فرمایا:

(واذقال ربک للملئکة انی خالق بشرا من صلصال من حما مسنون٭فاذا سویتہ ونفخت فیہ من روحی فقعوا لہ سجدین) [ الحجر: 28,29]

”اور جب تیرے رب نے فرشتوں سے کہا بیشک میں ایک بشر ایک بجنے والی مٹی سے پیدا کرنے والا ہوں،جوبدبودار ،سیاہ کیچڑ سے ہوگی۔تو جب میں اسے پورا کرچکوںاور اس میں اپنی روح سے پھونک دوں تو تم اسکے سامنے سجدہ کرتے ہوئے گرجائو۔”
مندرجہ بالا وہ مراحل ہیں جوآدم کی تخلیق میں گزرے ہیں اور انکا تذکرہ قرآن نے فرمایا ہے۔رہا معاملہ آدم کی اولاد کے ادوارکا تو تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

(ولقد خلقنا الانسان من سلالة من طین O ثم جعلنہ نطفة فی قرار مکین O ثم خلقنا النطفة علقة فخلفنا العلقة مضغة فخلقنا المضغة عظاما فسکونا العظام لحما ثم انشئنہ خلقا آخر فتبارک اللہ احسن الخالقین) [ المومنون:14,13,12]

”اور بلاشبہ یقیناہم نے انسان کو حقیر مٹی کے ایک خلاصے سے پیدا کیا۔پھر ہم نے اسے ایک قطرہ بنا کر ایک محفوظ ٹھکانے میں رکھا ۔ پھر ہم نے اس قطرے کو ایک جما ہوا خون بنایا،پھر ہم نے اس جمے ہوئے خون کو ایک بوٹی بنایا،پھر ہم نے اس بوٹی کو ہڈیاں بنایا،پھر ہم نے ان ہڈیوں کو کچھ گوشت پہنایا،پھر ہم نے اسے ایک اور صورت میں پیدا کردیا،سوبہت برکت والا ہے اللہ کو پیدا کرنے والوں میں سب سے اچھا ہے۔”
اور رہی بات آدم کی بیوی حواکی تو اللہ تعالیٰ نے اس کو آدم سے پیدا کیاہے۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

(یایھاالناس اتقوا ربکم الذی خلقکم من نفس واحدة و خلق منھا زوجھا وبث منھما رجالا کثیرا ونسائ) [النسائ:1]

”اے لوگوں ! اپنے رب سے ڈرو جس نے تمھیں ایک جان سے پیدا کیا اور اس سے اسکی بیوی پیدا کی اور ان دونوں سے بہت سے مرد اورعورتیں پھیلادیں۔”


جزاک اللہ

پورا مضمون یہاں سے لیا گیا
لنک یہ ہے
 

Shakil-A

Regular Member
Jun 6, 2011
140
28
1,128
اگر منطق كو استعمال كیا جائے تو اس سوال كا جواب آئینے كی ترہا صاف ہے . اگر انسان پہلے بندر ہوتا تو دنیا میں آج بندر ہی نہیں ہوتا . مگر كیوں كہ آج دنیا میں بندر ہے اور وہ بندر انسان نہیں ہے تو انسان اور بندر كا رستہ ایك دوسرے سے الگ ہے یعنی كہ انسان پہلے سے انسان تہا اور آج بہی انسان ہے اور بندر پہلے سے بندر تہی اور آج بہی بندر ہے
 
  • Like
Reactions: lovelyalltime

Hoorain

*In search of Oyster Pearls*
VIP
Dec 31, 2009
108,467
40,710
1,313
A n3st!
کیا یہ نظریہ درست ہے کہ انسان پہلے بندر تھا؟
یہ نظریہ قطعاََ درست نہیں ۔اسکی وجہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آدم کی تخلیق کے جتنے مراحل تھے،انکو قرآن مجید میں مکمل طور پر بیان فرمایا ہے:

(ان مثل عیسیٰ عنداللہ کمثل اٰدم خلقہ من تراب) [آل عمران :59]

”بیشک عیسیٰ کی مثال اللہ کے نزدیک آدم کی مثال کی طرح ہے کہ اسے تھوڑی سی مٹی سے بنایا۔ ”
اور اسکی حقیقت یہ بیان فرمائی کہ یہ لیس دار مٹی تھی جو ہاتھوں سے چپک جاتی ہے۔ایک مقام پر یوں فرمایا:(ولقد خلقنا الانسان من سلالة من طین) [المومنون :12]
”اور بلاشبہ یقیناہم نے انسان کو حقیر مٹی کے ایک خلاصے سے پیدا کیا۔”
نیز ارشاد فرمایا:

(انا خلقنٰھم من طین لازب) [الصافات :11]

”بیشک ہم نے انھیں ایک چپکتے ہوئے گارے سے پیدا کیاہے۔ ”
پھر یہ بدبودار مٹی بن گئی اورفرمایا:

(ولقد خلقنا الانسان من صلصال من حما مسنون) [الحجر :26]

”اور بلاشبہ یقیناہم نے انسان کوایک بجنے والی مٹی سے پیدا کیا،جو بدبودار،سیاہ کیچڑ سے تھی۔”
پھر وہ مٹی خشک ہوکر ٹھیکری کی طرح بجنے والی بن گئی۔فرمایا:

( خلق الانسان من صلصال کلفخار) [ الرحمٰن :14]

”اوراسنے انسان کو بجنے والی مٹی سے پیدا کیا،جو ٹھیکری کی طرح تھی۔”
پھر اللہ رب العالمین نے اپنی مشیت کے مطابق اس مٹی سے آدم کی تصویر بناکر اسمیں روح پھونک دی اور فرمایا:

(واذقال ربک للملئکة انی خالق بشرا من صلصال من حما مسنون٭فاذا سویتہ ونفخت فیہ من روحی فقعوا لہ سجدین) [ الحجر: 28,29]

”اور جب تیرے رب نے فرشتوں سے کہا بیشک میں ایک بشر ایک بجنے والی مٹی سے پیدا کرنے والا ہوں،جوبدبودار ،سیاہ کیچڑ سے ہوگی۔تو جب میں اسے پورا کرچکوںاور اس میں اپنی روح سے پھونک دوں تو تم اسکے سامنے سجدہ کرتے ہوئے گرجائو۔”
مندرجہ بالا وہ مراحل ہیں جوآدم کی تخلیق میں گزرے ہیں اور انکا تذکرہ قرآن نے فرمایا ہے۔رہا معاملہ آدم کی اولاد کے ادوارکا تو تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

(ولقد خلقنا الانسان من سلالة من طین O ثم جعلنہ نطفة فی قرار مکین O ثم خلقنا النطفة علقة فخلفنا العلقة مضغة فخلقنا المضغة عظاما فسکونا العظام لحما ثم انشئنہ خلقا آخر فتبارک اللہ احسن الخالقین) [ المومنون:14,13,12]

”اور بلاشبہ یقیناہم نے انسان کو حقیر مٹی کے ایک خلاصے سے پیدا کیا۔پھر ہم نے اسے ایک قطرہ بنا کر ایک محفوظ ٹھکانے میں رکھا ۔ پھر ہم نے اس قطرے کو ایک جما ہوا خون بنایا،پھر ہم نے اس جمے ہوئے خون کو ایک بوٹی بنایا،پھر ہم نے اس بوٹی کو ہڈیاں بنایا،پھر ہم نے ان ہڈیوں کو کچھ گوشت پہنایا،پھر ہم نے اسے ایک اور صورت میں پیدا کردیا،سوبہت برکت والا ہے اللہ کو پیدا کرنے والوں میں سب سے اچھا ہے۔”
اور رہی بات آدم کی بیوی حواکی تو اللہ تعالیٰ نے اس کو آدم سے پیدا کیاہے۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

(یایھاالناس اتقوا ربکم الذی خلقکم من نفس واحدة و خلق منھا زوجھا وبث منھما رجالا کثیرا ونسائ) [النسائ:1]

”اے لوگوں ! اپنے رب سے ڈرو جس نے تمھیں ایک جان سے پیدا کیا اور اس سے اسکی بیوی پیدا کی اور ان دونوں سے بہت سے مرد اورعورتیں پھیلادیں۔”
JAZAKALLAH Khair !
 

HorrorReturns

Banned
Mar 27, 2013
6,009
1,093
163
bhai mera ap se aik sawal hai ideal man Diansour ko kis ne paida kia or quran ess baray mian kia kehta hai Diansours kia khuda peh yaqeen rakhtay thay. Shukria
 
Top