کیا یہ نظریہ درست ہے کہ انسان پہلے بندر تھا؟
یہ نظریہ قطعاََ درست نہیں ۔اسکی وجہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آدم کی تخلیق کے جتنے مراحل تھے،انکو قرآن مجید میں مکمل طور پر بیان فرمایا ہے:
(ان مثل عیسیٰ عنداللہ کمثل اٰدم خلقہ من تراب) [آل عمران :59]
”بیشک عیسیٰ کی مثال اللہ کے نزدیک آدم کی مثال کی طرح ہے کہ اسے تھوڑی سی مٹی سے بنایا۔ ”
اور اسکی حقیقت یہ بیان فرمائی کہ یہ لیس دار مٹی تھی جو ہاتھوں سے چپک جاتی ہے۔ایک مقام پر یوں فرمایا
ولقد خلقنا الانسان من سلالة من طین) [المومنون :12]
اور اسکی حقیقت یہ بیان فرمائی کہ یہ لیس دار مٹی تھی جو ہاتھوں سے چپک جاتی ہے۔ایک مقام پر یوں فرمایا
”اور بلاشبہ یقیناہم نے انسان کو حقیر مٹی کے ایک خلاصے سے پیدا کیا۔”
نیز ارشاد فرمایا:
نیز ارشاد فرمایا:
(انا خلقنٰھم من طین لازب) [الصافات :11]
”بیشک ہم نے انھیں ایک چپکتے ہوئے گارے سے پیدا کیاہے۔ ”
پھر یہ بدبودار مٹی بن گئی اورفرمایا:
(ولقد خلقنا الانسان من صلصال من حما مسنون) [الحجر :26]
”اور بلاشبہ یقیناہم نے انسان کوایک بجنے والی مٹی سے پیدا کیا،جو بدبودار،سیاہ کیچڑ سے تھی۔”
پھر وہ مٹی خشک ہوکر ٹھیکری کی طرح بجنے والی بن گئی۔فرمایا:
پھر وہ مٹی خشک ہوکر ٹھیکری کی طرح بجنے والی بن گئی۔فرمایا:
( خلق الانسان من صلصال کلفخار) [ الرحمٰن :14]
”اوراسنے انسان کو بجنے والی مٹی سے پیدا کیا،جو ٹھیکری کی طرح تھی۔”
پھر اللہ رب العالمین نے اپنی مشیت کے مطابق اس مٹی سے آدم کی تصویر بناکر اسمیں روح پھونک دی اور فرمایا:
پھر اللہ رب العالمین نے اپنی مشیت کے مطابق اس مٹی سے آدم کی تصویر بناکر اسمیں روح پھونک دی اور فرمایا:
(واذقال ربک للملئکة انی خالق بشرا من صلصال من حما مسنون٭فاذا سویتہ ونفخت فیہ من روحی فقعوا لہ سجدین) [ الحجر: 28,29]
”اور جب تیرے رب نے فرشتوں سے کہا بیشک میں ایک بشر ایک بجنے والی مٹی سے پیدا کرنے والا ہوں،جوبدبودار ،سیاہ کیچڑ سے ہوگی۔تو جب میں اسے پورا کرچکوںاور اس میں اپنی روح سے پھونک دوں تو تم اسکے سامنے سجدہ کرتے ہوئے گرجائو۔”
مندرجہ بالا وہ مراحل ہیں جوآدم کی تخلیق میں گزرے ہیں اور انکا تذکرہ قرآن نے فرمایا ہے۔رہا معاملہ آدم کی اولاد کے ادوارکا تو تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
مندرجہ بالا وہ مراحل ہیں جوآدم کی تخلیق میں گزرے ہیں اور انکا تذکرہ قرآن نے فرمایا ہے۔رہا معاملہ آدم کی اولاد کے ادوارکا تو تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
(ولقد خلقنا الانسان من سلالة من طین O ثم جعلنہ نطفة فی قرار مکین O ثم خلقنا النطفة علقة فخلفنا العلقة مضغة فخلقنا المضغة عظاما فسکونا العظام لحما ثم انشئنہ خلقا آخر فتبارک اللہ احسن الخالقین) [ المومنون:14,13,12]
”اور بلاشبہ یقیناہم نے انسان کو حقیر مٹی کے ایک خلاصے سے پیدا کیا۔پھر ہم نے اسے ایک قطرہ بنا کر ایک محفوظ ٹھکانے میں رکھا ۔ پھر ہم نے اس قطرے کو ایک جما ہوا خون بنایا،پھر ہم نے اس جمے ہوئے خون کو ایک بوٹی بنایا،پھر ہم نے اس بوٹی کو ہڈیاں بنایا،پھر ہم نے ان ہڈیوں کو کچھ گوشت پہنایا،پھر ہم نے اسے ایک اور صورت میں پیدا کردیا،سوبہت برکت والا ہے اللہ کو پیدا کرنے والوں میں سب سے اچھا ہے۔”
اور رہی بات آدم کی بیوی حواکی تو اللہ تعالیٰ نے اس کو آدم سے پیدا کیاہے۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
اور رہی بات آدم کی بیوی حواکی تو اللہ تعالیٰ نے اس کو آدم سے پیدا کیاہے۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
(یایھاالناس اتقوا ربکم الذی خلقکم من نفس واحدة و خلق منھا زوجھا وبث منھما رجالا کثیرا ونسائ) [النسائ:1]
”اے لوگوں ! اپنے رب سے ڈرو جس نے تمھیں ایک جان سے پیدا کیا اور اس سے اسکی بیوی پیدا کی اور ان دونوں سے بہت سے مرد اورعورتیں پھیلادیں۔”