تُو سنا! تیری مسافت کی کہانی کیا ہے!!
میری راہوں میں تو ہر گام پہ خم آتے ہیں
خول چہـروں پہ چڑھــانے نہیں آتے ہم کو
گاؤں کے لوگ ہیں ہم شہر میں کم آتے ہیں
ابھی پیڑوں میں کچھ پتے ھیں باقی
خزاں کو وجہِ حیرانی بہت ھے
تمھیں تو حال میرا جانتے ھو
تمھیں ہی مجھ پر حیرانی بہت ھے
فقط محبت ہی بیچتی ھوں
بس اتنی ہی پشیمانی بہت ھے
This site uses cookies to help personalise content, tailor your experience and to keep you logged in if you register.
By continuing to use this site, you are consenting to our use of cookies.