کتنی رونق سجا لوں چہرے پر
ہجر آنکھوں کو چھوڑتا ہی نہیں
تمہارے ہجر میں آنکھیں ہماری مدت سے
نہیں یہ جانتیں دنیا میں خواب ہے کیا چیز
غبار حد سے بڑھے گا فسردگی کا تو میں
اکیلی شام میں اک قہقہہ لگاوں گی
میں خاندان کا البم اٹھاوں گی اور پھر
بچھڑنے والوں پہ اک دائرہ لگاوں گی