اوٹ پٹانگ
کانوں کی اک نگری دیکھی جس میں سارے کانے دیکھے
ایک طرف سے احمق سارے ایک طرف سے سیانے تھے
کانوں کی اس نگری کے سب ریت رواج علاحدہ تھے
روگ علاحدہ بستی میں تھے اور علاج علاحدہ تھے
دو دو کانے مل کر پورا سپنا دیکھا کرتے تھے
گنگا کے سنگم سے کانے جمنا دیکھا کرتے تھے
چاندنی رات میں چھتری لے کر باہر جایا کرتے تھے
اوس گرے تو کہتے ہیں واں سر پھٹ جایا کرتے تھے
دریا پل پر چلتا تھا پانی میں ریلیں چلتی تھیں
🥱
لنگوروں کی دم پر انگوروں کی بیلیں پکتی تھیں
چھوت کی اک بیماری پھیلی ایک دفعہ ان کانوں میں
بھوک کے کیڑے سنتے ہیں نکلے گندم کے دانوں میں
روز کئی کانے بے چارے مرتے تھے بیماری میں
کہتے ہیں راجا سوتا تھا سونے کی الماری میں
گھنٹی باندھ کے چوہے جب بلی سے دوڑ لگاتے تھے
پیٹ پہ دونوں ہاتھ بجا کر سب قوالی گاتے تھے
تب کانی بھینس نے پھول پھلا کر چھیڑا بین کا باجا
اور کالا چشمہ پہن کے سنگھاسن پر آیا راجا
دکھ سے چشمے کی دونوں ہی آنکھیں پانی پانی تھیں

دیکھا اس کانے راجا کی دونوں آنکھیں کانی تھیں

جھوٹا ہے جو اندھوں میں کانا راجا ہے کہتا ہے

جا کر دیکھو کانی نگری اندھا راجا رہتا ہے

کانوں کی اک نگری دیکھی جس میں سارے کانے دیکھے
ایک طرف سے احمق سارے ایک طرف سے سیانے تھے
کانوں کی اس نگری کے سب ریت رواج علاحدہ تھے
روگ علاحدہ بستی میں تھے اور علاج علاحدہ تھے
دو دو کانے مل کر پورا سپنا دیکھا کرتے تھے

گنگا کے سنگم سے کانے جمنا دیکھا کرتے تھے
چاندنی رات میں چھتری لے کر باہر جایا کرتے تھے
اوس گرے تو کہتے ہیں واں سر پھٹ جایا کرتے تھے

دریا پل پر چلتا تھا پانی میں ریلیں چلتی تھیں
🥱
لنگوروں کی دم پر انگوروں کی بیلیں پکتی تھیں
چھوت کی اک بیماری پھیلی ایک دفعہ ان کانوں میں
بھوک کے کیڑے سنتے ہیں نکلے گندم کے دانوں میں
روز کئی کانے بے چارے مرتے تھے بیماری میں

کہتے ہیں راجا سوتا تھا سونے کی الماری میں

گھنٹی باندھ کے چوہے جب بلی سے دوڑ لگاتے تھے
پیٹ پہ دونوں ہاتھ بجا کر سب قوالی گاتے تھے
تب کانی بھینس نے پھول پھلا کر چھیڑا بین کا باجا
اور کالا چشمہ پہن کے سنگھاسن پر آیا راجا
دکھ سے چشمے کی دونوں ہی آنکھیں پانی پانی تھیں


دیکھا اس کانے راجا کی دونوں آنکھیں کانی تھیں


جھوٹا ہے جو اندھوں میں کانا راجا ہے کہتا ہے

جا کر دیکھو کانی نگری اندھا راجا رہتا ہے


