محبت کی بات کی جائے تو آج کہ زمانے کی محبت دنیا میں اچھا رہنے کا سامان مانگتی ہے پیسہ دولت اونچا قد اعلی ڈگری ہولڈر ہونا مانگتی ہےمحبت یا ہوس
افسوس کہ آپ کے خیالات میں کوئی گہرائی و گیرائی موجود نہیں۔ جناب جسے آپ نے آج کے زمانے کی محبت کہا وہ محبت ہرگز نہیں۔ محبت ایسا کچھ نہیں مانگتی۔ محبت تو اپنی ذات کی نفی کا نام ہے۔ دو روحوں کی باہمی پرواز کا نام ہے۔ محبت انتہائی لطیف اور پاکیزہ جذبہ ہے۔ جس سے محبت کی جائے اس میں خامی نہیں ہوتی، ہو بھی سہی تو نظر نہیں آتی، نظر آئے بھی سہی تو محسوس نہیں ہوتی اور محسوس ہو بھی سہی تو گراں نہیں گزرتی۔ محبت وہ چیز ہے جس کے بارے نیں اقبال نے کہامحبت کی بات کی جائے تو آج کہ زمانے کی محبت دنیا میں اچھا رہنے کا سامان مانگتی ہے پیسہ دولت اونچا قد اعلی ڈگری ہولڈر ہونا مانگتی ہے
اور جب انسان یہ سب نا ہونے پہ کمبخت محبت جو کبھی احساس بڑا ساتھ ہوتی تھی اس سے ٹھکڑا دیا جاتا ہے تو وہ پھر اس کہ بعد رونما ہونے والے مختلف حالتوں میں رہتا ہے جیسے پاگل پن ہوس خود کلامی تنہائی وغیرہ
اب آپ پہلے محبت بتا کر بعد میں اسی کی ذلت شدہ حالت ک کہہ رہی آپکا سوال غلط ہے
عالم /بادشاہت
عالم سے مراد عالم کی تسخیر؟محبت کی بات کی جائے تو آج کہ زمانے کی محبت دنیا میں اچھا رہنے کا سامان مانگتی ہے پیسہ دولت اونچا قد اعلی ڈگری ہولڈر ہونا مانگتی ہے
اور جب انسان یہ سب نا ہونے پہ کمبخت محبت جو کبھی احساس بڑا ساتھ ہوتی تھی اس سے ٹھکڑا دیا جاتا ہے تو وہ پھر اس کہ بعد رونما ہونے والے مختلف حالتوں میں رہتا ہے جیسے پاگل پن ہوس خود کلامی تنہائی وغیرہ
اب آپ پہلے محبت بتا کر بعد میں اسی کی ذلت شدہ حالت ک کہہ رہی آپکا سوال غلط ہے
عالم /بادشاہت
آپ سے محبت باقی کا پتا نہیںافسوس کہ آپ کے خیالات میں کوئی گہرائی و گیرائی موجود نہیں۔ جناب جسے آپ نے آج کے زمانے کی محبت کہا وہ محبت ہرگز نہیں۔ محبت ایسا کچھ نہیں مانگتی۔ محبت تو اپنی ذات کی نفی کا نام ہے۔ دو روحوں کی باہمی پرواز کا نام ہے۔ محبت انتہائی لطیف اور پاکیزہ جذبہ ہے۔ جس سے محبت کی جائے اس میں خامی نہیں ہوتی، ہو بھی سہی تو نظر نہیں آتی، نظر آئے بھی سہی تو محسوس نہیں ہوتی اور محسوس ہو بھی سہی تو گراں نہیں گزرتی۔ محبت وہ چیز ہے جس کے بارے نیں اقبال نے کہا
عشق کی اک جست نے طے کر دیا قصہ تمام
اس زمین و آسماں کو بے کراں سمجھا تھا میں
اور دوسری چیز ہے ہوس۔ تو یہ جسم کی طلب کا نام ہے۔ یہ حیوانیت کا نام ہے۔ اور آج کل لوگ محبت کے لبادے میں ہوس کے طلب گار ہیں۔ جس سے محبت ہو اس سے جسم کا وصل نہیں ہوتا، یہ تو ہوس کے راستے ہیں۔ جہاں روح کی طلب ہو وہاں محبت اور جہاں جسم کی طلب ہو وہاں ہوس ہے۔
عالم سے مراد عالم کی تسخیر؟
یہ اک فلسفہ ہےافسوس کہ آپ کے خیالات میں کوئی گہرائی و گیرائی موجود نہیں۔ جناب جسے آپ نے آج کے زمانے کی محبت کہا وہ محبت ہرگز نہیں۔ محبت ایسا کچھ نہیں مانگتی۔ محبت تو اپنی ذات کی نفی کا نام ہے۔ دو روحوں کی باہمی پرواز کا نام ہے۔ محبت انتہائی لطیف اور پاکیزہ جذبہ ہے۔ جس سے محبت کی جائے اس میں خامی نہیں ہوتی، ہو بھی سہی تو نظر نہیں آتی، نظر آئے بھی سہی تو محسوس نہیں ہوتی اور محسوس ہو بھی سہی تو گراں نہیں گزرتی۔ محبت وہ چیز ہے جس کے بارے نیں اقبال نے کہا
عشق کی اک جست نے طے کر دیا قصہ تمام
اس زمین و آسماں کو بے کراں سمجھا تھا میں
اور دوسری چیز ہے ہوس۔ تو یہ جسم کی طلب کا نام ہے۔ یہ حیوانیت کا نام ہے۔ اور آج کل لوگ محبت کے لبادے میں ہوس کے طلب گار ہیں۔ جس سے محبت ہو اس سے جسم کا وصل نہیں ہوتا، یہ تو ہوس کے راستے ہیں۔ جہاں روح کی طلب ہو وہاں محبت اور جہاں جسم کی طلب ہو وہاں ہوس ہے۔
اچھا۔ عالم لیکن عمل کے ساتھ عالم۔ اور یہ بات ذہن میں رہے کہ انسان قبر تک طالبِ علم رہتا ہے۔
عالم سے مراد اولیاء بننا پسند کرو گے یا بادشاہ
خوشی یا غمیہ اک فلسفہ ہے
محبت حقیقی صرف اللہ کی ذات ہے باقی احساسات اور مفادات ہیں باقی میں تھوڑا ٹن ہوں نہیں تو آپ کو سمجھاتا
محبت اور احساس کسی سے بھی ہو سکتا ہے والدین کی محبت مخلص انسان سے محبت دین سے محبت
پھر کبھی کبھی اس میں کسی کو شریک کرنے سے جنونی حد تک جلن ہوتی ہے روح تڑپتی ہے وہ ہوتی دو جنسوں کی محبت
ہاں باقی آپ نے مجھے اکثر پوست میں حوس کہا تو میں نے اس کہ مطابق جواب دیا
ہوس بھی ہوتی اب آپ کی ہوس سے کیا مراد ہے تو وہ جس سے محبت نا ہو اس سے کبھی نہیں ہوتی
باقی مجھے اس فارم کے ابھی ممبر سے فیملی کی طرح محبت ہے ان کو تنگ کرتا ہوں بس ہاں ہوس انسان کا بہکاوا ہے وہ کبھی بھی ا سکتا مگر انسان کی محبت اور تعلق کا معیار اس کو بدل کر احساس اور خلوص کر دیتا
باقی ہر کسی کو کسی ناں کسی سے محبت ہوتی اور کسی نا کسی پہ ہوس کوئی مان لیتا کوئی نہیں
مجھے تو پٹھان سے محبت ہے پر وہ لڑکی نہیں بن سکتا کتنی دفعہ دعا کی وہ لڑکی بن جائے جب بھی دعا کرتا وہ اک نئی شادی کر لیتا تین شادیاں کر چکا اور میں امید لگائے بیٹھا ہوں وہ لڑکی بنے گا
ہاہاہا
مجھے جس سے محبت تو وہ اک خیال تھا حقیقت تھی پتا نہیں
کیوں کہ میں نے اوروں سے سنا تھا کسی کو مجھ سے اور مجھ کو اس سے محبت ہےاللہ اس کو حفظ و امان میں رکھے
مجھے اس کا ڈر دے کر دو طاقتوں نے جھکایا تھا خیر اب بھی کبھی کبھی ڈر رہتا
ورنہ میں نا قابو آنے والی چیز ہوں اللہ کہ فضل سے
اب بھی کئی بندھن سے محبت ہے تو ان کہ لئے دربار میں چکی پیس رہا کبھی کبھی وہ آپ کیا کہتی حوسی بن جاتا
خیر وہ انسان کا اک عمل ہے میں آپ کا ماسہ غصہ نہیں کرتا
وہ عالم نہیں جو علم سے بنتا ہے وہ جو عمل سے بنتا ہے مگر کسی کو اس کا خبر نہیں ہوتااچھا۔ عالم لیکن عمل کے ساتھ عالم۔ اور یہ بات ذہن میں رہے کہ انسان قبر تک طالبِ علم رہتا ہے۔