Har waqt ka hasnaa tujhe barbaad na kar de,
Tanhaayi ke lamhon mein kabhi ro bhi liya kar,
Aye dil! tujhe dushman ki bhi pehchaan kahan,
Tu halqa-e-yaraan* mein bhi mohtaat* raha kar..
تم ہمارے کسی طرح نہ ہوئے
ورنہ دنیا میں کیا نہیں ہوتا
نارسائی سے دم رکے تو رکے
میں کسی سے خفا نہیں ہوتا
...
تم مرے پاس ہوتے ہو گویا
جب کوئی دوسرا نہیں ہوتا
حالِ دل یار کو لکھوں کیوں کر
ہاتھ دل سے جدا نہیں ہوتا
لاکھ دوری ہو مگر عہد نبھاتے رہنا
جب بھی بارش ہو میرا سوگ مناتے رہنا
تم گئے ہو تو سر شام یہ عادت ٹھہری
بس کنارے پہ کھڑے ہاتھ ہلاتے رہنا
جانے اس دل کو یہ آداب کہاں سے آئے ...
اس کی راہوں میں نگاہوں کو بچھاتے رہنا
ایک مدت سے یہ معمول ہوا ہے اب تو
آپ ہی روٹھنا اور آپ مناتے رہنا
تم کو معلوم ہے فرحت کہ یہ پاگل پن ہے
دور جاتے ہوئے لوگوں کو بلاتے رہنا
فلک پر اِک ستارا رہ گیا ہے
فلک پر اِک ستارا رہ گیا ہے
میرا ساتھی اکیلا رہ گیا ہے
یہ کہہ کر پھر پلٹ آئیں ہوائیں
...
شجر پر ایک پتّا رہ گیا ہے
ہر اِک رُت میں تیرا غم ہے سلامت
یہ موسم ایک جیسا رہ گیا ہے
ہمارے بعد کیا گزری عزیزو
سناؤ شہر کیسا رہ گیا ہے؟
برس کچھ اور اے آوارہ بادل
کہ دِل کا شہر پیاسا رہ گیا ہے
خداوندا سنبھال اپنی امانت
بشر دنیا میں تنہا رہ گیا ہے
حوادث کس لیے ڈھونڈیں گے مجھ کو؟
میرے دامن میں اب کیا رہ گیا ہے؟
ستارے بانٹتا پھرتا ہوں عفی،
مگر گھر میں اندھیرا رہ گیا ہے...!
This site uses cookies to help personalise content, tailor your experience and to keep you logged in if you register.
By continuing to use this site, you are consenting to our use of cookies.