علامہ اقبالؒ ڈے کی مناسبت سے ایک فکر انگیز تحریر
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
میرے شاھین تو ایسے نہ تھے..!!
گلی کے اس کونے پر ایک نوجوان دیوار سے ٹیک لگائے کھٹرا ھے.. دونوں ٹانگیں ایک دوسرے میں اڑائی پھنسائی ھوئی ھیں اور نجانے کتنی محنت مشقت سے پاوں ایسے ھلا رھا ھے جیسے قربانی کے بکرے کی جاں کنی کے وقت اُس کے پائے ھلتے ھیں.. دونوں ہاتھ موبائل پر تیزی سے چلتے ھیں اور اس سے کہیں زیادہ تیزی سے چہرے پر مسکراھٹ چلتی ھے جیسے لاکھوں کا انعام نکلا ھو یا خالی چھوڑ کر آنے والے پرچےمیں پاس ھوگیا ھو..
سر یوں ادھر اُدھر کر رھا ھے جیسے گردن درد کی وجہ سے بیمار بندہ گردن کو ادھر ادھر کرتا پھرے پر کہیں چین نہ پڑے.. کانوں میں لگی موبائل ھینڈز فری کا کمال ھے شائد.. ایک آدھی نظر آتے جاتے لوگوں کہ طرف بھی وا کرلیتا ھے اور پھر اُسی شانِ بے نیازی سے دوبارہ گردن کو جھٹکا دے کر اپنی دھن میں مگن ھو جاتا ھے..
ایک.. دو.. تین.. اور بے شمار گلیوں کے کونے ایسے مناظر سے پُر نظر آرھے ھیں.. کہیں پر اکیلا نمونہ تو کہیں دو ' تین ' چار یار اکھٹے ایسے مشاغل کرتے مل رھے ھیں..
ھمارے اپنے "شاہین بچے" نہ تو حُلیے سے کہیں شاھین نظر آرھے ھیں اور نہ اپنی حرکتوں سے..
" اوئے اوئے دھوم 3 لگ گئی فلان سینما میں.. کمال فلم ھوگی دیکھنا تم.. فلان ٹی وی چینل پر بڑے دن اس کی تشہیر ھوتی رھی ھے.. میں کہتا ھوں ایکشن سٹنٹ دیکھنے تھے کیا کمال تھے.. بتاو کس دن کا پروگرام ھے پھر..؟ اور ھاں ! واپسی پر شیشیہ بھی سموک کرنا ھے.. "
ایک "شاھین بچہ" روانی سے بولے جا رھا تھا.. کانوں میں اُس کے بھی ھینڈز فری ٹھُنسی ھوئی تھی.. باقی سب نے اپنے مفید مشورے شامل کردئے اور فلم کا پروگرام طے پاگیا ھے.. اذان ھو رھی ھے.. ادب میں خاموش ھو گئے سب اور پھر اُسی خاموشی سے مسجد کی طرف جاتے نمازیوں کو دیکھ رھے ھیں.. اب خود بھی خاموشی سے جا رھے ھیں..
اپنے اپنے گھر..!!
اسکول ' کالج ' یونیورسٹی کی کینٹین پر کرسیاں جوڑے بیٹھے ھیں.. آتی جاتی لڑکیوں کو دیکھ کر سگریٹ کے کش مزید گہرے کرتے ھیں.. پھر دھواں یوں نکالتے ھیں منہ سے جیسے پریشر ککر کی سیٹی اتارنے کے بعد بھاپ نکلتی ھے.. ھوٹنگ کرتے ھیں تو خواجہ سراوں کو پیچے چھوڑے جاتے ھیں..
کمال کے شاھین بچے.. ھمارے اپنے شاھین بچے..!!
پاپا سٹار پلس لگا دو جلدی سے ' اپنا نیشنل جیوگرافک بعد میں دیکھ لینا.. مما ! پاپا سے کہیں ناں.. میرا فلان ڈرامہ نکلے جاتا ھے..
اچھا بیٹا ! لو لگا دیا.. سارے گھر والے مل کر دیکھیں گے اب.. شاھین بچوں کے گھر والے..!!
توبہ توبہ سلیم صاحب ! کبھی دیکھا ھے آپ نے.. کیسے کیسے فحش ڈرامے آتے ھیں انڈین چینلز پر.. ھماری ساری فیملی تو پاکستانی ڈرامے دیکھتی ھے..
کھلے گریبانوں ' بنا ڈوپٹوں والے ھمارے اپنے ڈرامے.. پاکستانی ڈرامے..!!
یہ ھیں شاہین بچوں کے ابو جو اپنے دوست سے گفتگو کر رھے ھیں..!!
موٹر سائیکل ایک پہئے پر چل رھی ھے بلکہ یہ تو اُڑ رھی ھے.. کچھ شاھین بچے فلمی سٹنٹ پوری محنت اور طاقت سے کر رھے ھیں کہ کون ایک دوسرے پر سبقت لے جائے گا.. اُڑتے ھوئے شاھین بچے..!!
"اقبال".. آنکھوں میں آنسو لیے دور کھڑے یہ دیکھ رھے ھیں.. اور بڑے دُکھ سے کہتے جارھے ھیں..
میرے شاھین تو ایسے نہ تھے.. میرے شاھین تو ایسے نہ تھے..!!
(تحریر.. قیصر محمود)
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
میرے شاھین تو ایسے نہ تھے..!!
گلی کے اس کونے پر ایک نوجوان دیوار سے ٹیک لگائے کھٹرا ھے.. دونوں ٹانگیں ایک دوسرے میں اڑائی پھنسائی ھوئی ھیں اور نجانے کتنی محنت مشقت سے پاوں ایسے ھلا رھا ھے جیسے قربانی کے بکرے کی جاں کنی کے وقت اُس کے پائے ھلتے ھیں.. دونوں ہاتھ موبائل پر تیزی سے چلتے ھیں اور اس سے کہیں زیادہ تیزی سے چہرے پر مسکراھٹ چلتی ھے جیسے لاکھوں کا انعام نکلا ھو یا خالی چھوڑ کر آنے والے پرچےمیں پاس ھوگیا ھو..
سر یوں ادھر اُدھر کر رھا ھے جیسے گردن درد کی وجہ سے بیمار بندہ گردن کو ادھر ادھر کرتا پھرے پر کہیں چین نہ پڑے.. کانوں میں لگی موبائل ھینڈز فری کا کمال ھے شائد.. ایک آدھی نظر آتے جاتے لوگوں کہ طرف بھی وا کرلیتا ھے اور پھر اُسی شانِ بے نیازی سے دوبارہ گردن کو جھٹکا دے کر اپنی دھن میں مگن ھو جاتا ھے..
ایک.. دو.. تین.. اور بے شمار گلیوں کے کونے ایسے مناظر سے پُر نظر آرھے ھیں.. کہیں پر اکیلا نمونہ تو کہیں دو ' تین ' چار یار اکھٹے ایسے مشاغل کرتے مل رھے ھیں..
ھمارے اپنے "شاہین بچے" نہ تو حُلیے سے کہیں شاھین نظر آرھے ھیں اور نہ اپنی حرکتوں سے..
" اوئے اوئے دھوم 3 لگ گئی فلان سینما میں.. کمال فلم ھوگی دیکھنا تم.. فلان ٹی وی چینل پر بڑے دن اس کی تشہیر ھوتی رھی ھے.. میں کہتا ھوں ایکشن سٹنٹ دیکھنے تھے کیا کمال تھے.. بتاو کس دن کا پروگرام ھے پھر..؟ اور ھاں ! واپسی پر شیشیہ بھی سموک کرنا ھے.. "
ایک "شاھین بچہ" روانی سے بولے جا رھا تھا.. کانوں میں اُس کے بھی ھینڈز فری ٹھُنسی ھوئی تھی.. باقی سب نے اپنے مفید مشورے شامل کردئے اور فلم کا پروگرام طے پاگیا ھے.. اذان ھو رھی ھے.. ادب میں خاموش ھو گئے سب اور پھر اُسی خاموشی سے مسجد کی طرف جاتے نمازیوں کو دیکھ رھے ھیں.. اب خود بھی خاموشی سے جا رھے ھیں..
اپنے اپنے گھر..!!
اسکول ' کالج ' یونیورسٹی کی کینٹین پر کرسیاں جوڑے بیٹھے ھیں.. آتی جاتی لڑکیوں کو دیکھ کر سگریٹ کے کش مزید گہرے کرتے ھیں.. پھر دھواں یوں نکالتے ھیں منہ سے جیسے پریشر ککر کی سیٹی اتارنے کے بعد بھاپ نکلتی ھے.. ھوٹنگ کرتے ھیں تو خواجہ سراوں کو پیچے چھوڑے جاتے ھیں..
کمال کے شاھین بچے.. ھمارے اپنے شاھین بچے..!!
پاپا سٹار پلس لگا دو جلدی سے ' اپنا نیشنل جیوگرافک بعد میں دیکھ لینا.. مما ! پاپا سے کہیں ناں.. میرا فلان ڈرامہ نکلے جاتا ھے..
اچھا بیٹا ! لو لگا دیا.. سارے گھر والے مل کر دیکھیں گے اب.. شاھین بچوں کے گھر والے..!!
توبہ توبہ سلیم صاحب ! کبھی دیکھا ھے آپ نے.. کیسے کیسے فحش ڈرامے آتے ھیں انڈین چینلز پر.. ھماری ساری فیملی تو پاکستانی ڈرامے دیکھتی ھے..
کھلے گریبانوں ' بنا ڈوپٹوں والے ھمارے اپنے ڈرامے.. پاکستانی ڈرامے..!!
یہ ھیں شاہین بچوں کے ابو جو اپنے دوست سے گفتگو کر رھے ھیں..!!
موٹر سائیکل ایک پہئے پر چل رھی ھے بلکہ یہ تو اُڑ رھی ھے.. کچھ شاھین بچے فلمی سٹنٹ پوری محنت اور طاقت سے کر رھے ھیں کہ کون ایک دوسرے پر سبقت لے جائے گا.. اُڑتے ھوئے شاھین بچے..!!
"اقبال".. آنکھوں میں آنسو لیے دور کھڑے یہ دیکھ رھے ھیں.. اور بڑے دُکھ سے کہتے جارھے ھیں..
میرے شاھین تو ایسے نہ تھے.. میرے شاھین تو ایسے نہ تھے..!!
(تحریر.. قیصر محمود)