ابو حمید ساعدی رضی اللہ کی حدیث بخاری شریف میں بھی ہے جس میں صرف پہلی دفع کا رفع یدین ہے۔
[صحيح البخاري » كِتَاب الْأَذَانِ » أَبْوَابُ صِفَةِ الصَّلَاةِ » بَاب سُنَّةِ الْجُلُوسِ فِي التَّشَهُّدِ, رقم الحديث: 789(828
اس صحیح سند والی حدیث میں نبی کی نماز میں نماز کے شروع میں رفع یدین کے علاوہ کا ذکر نہیں۔
اور بخاری شریف کی اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ نبی کریم ﷺ نے صرف پہلی دفع کا رفع یدین کیا۔
آپ نے جو حدیث پیش کی وہ یہ ہے
(امام بخاری رح فرماتے ہیں کہ) ہم سے یحییٰ بن بکیر نے حدیث بیان کی کہا کہ ہم سے لیث نے خالد کے واسطہ سے (حدیث بیان کی) ان سے سعید نے ان سے محمد بن عمر بن {حلحلة} نے ان سے محمد بن عمر بن {عطاء} نے (حدیث بیان کی)....
اور (دوسری سند سے امام بخاری رح فرماتے ہیں) کہا کہ مجھ سے لیث نے یزید بن ابی حبیب اور یزید بن محمد کے واسطہ سے بیان کی. ان سے محمد بن عمر بن {حلحلة} نے ان سے محمد بن عمر بن {عطاء} نے (حدیث بیان کی)....
کہ وہ چند صحابہ (رضی الله عنھم) کے ساتھ بیٹھے ہوۓ تھے. نماز_نبوی کا ذکر ہوا تو (صحابی_رسول) حضرت ابو حمید ساعدی (رض) نے کہا کہ مجھے نبی (صلی الله علیہ وسلم) کی نماز (کی تفصیلات) تم سب سے زیادہ یاد ہے....میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تکبیر (تحریمہ) پڑھی، تو اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں شانوں کی مقابل تک اٹھائے، اور جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رکوع کیا، تو اپنے دونوں ہاتھ اپنے گھٹنوں پر جما لئے، اپنی پیٹھ کو جھکا دیا، جس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا سر (رکوع سے) اٹھایا تو اس حد تک سیدھے ہوگئے کہ ہر ایک عضو (کا جوڑا) اپنے اپنے مقام پر پہنچ گیا، اور جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سجدہ کیا تو دونوں ہاتھ اپنے زمین پر رکھ دیئے، نہ ان کو بچھائے ہوئے تھے، اور نہ سمیٹے ہوئے تھے، اور پیر کی انگلیاں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قبلہ رخ کرلی تھیں، پھر جس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دو رکعتوں میں بیٹھے تو اپنے بائیں پیر پر بیٹھے، اور داہنے پیر کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کھڑا کر لیا، جب آخری رکعت میں بیٹھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے بائیں پیر کو آگے کر دیا، اور دوسرے پیر کو کھڑا کرلیا، اور اپنی نشست گاہ کے بل بیٹھ گئے
[صحيح البخاري » كِتَاب الْأَذَانِ » أَبْوَابُ صِفَةِ الصَّلَاةِ » بَاب سُنَّةِ الْجُلُوسِ فِي التَّشَهُّدِ, رقم الحديث: 789(828
افسوس کے ساتھ کہ آپ نے ساتھ یہ بھی لکھ دیا کہ
اس صحیح سند والی حدیث میں نبی کی نماز میں نماز کے شروع میں رفع یدین کے علاوہ کا ذکر نہیں۔
اور بخاری شریف کی اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ نبی کریم ﷺ نے صرف پہلی دفع کا رفع یدین کیا۔
کیا آپ اپنی اس بات کا جواب
اور بخاری شریف کی اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ نبی کریم ﷺ نے صرف پہلی دفع کا رفع یدین کیا۔
دے سکتے ہے کہ
حضور صلی اللہ وسلم
نے صرف پہلی دفعہ رفح یدین کیا
اب یہ والی حدیث بھی صحیح بخاری کی ہے
اس میں تو پہلی والی تکبیر میں ہاتھ اٹھا نے کا ذکر نہیں ہے
کیا آپ پہلی تکبیر میں ہاتھ اٹھا نے کو منسوخ مانتے ہیں
صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 719
محمد بن بشار، یحیی ، عبید اللہ ، سعید بن ابی سعید، ابی سعید (مقبری) ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (ایک مرتبہ) مسجد میں تشریف لے گئے اسی وقت ایک شخص آیا اور اس نے نماز پڑھی، اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سلام کیا، آپ نے سلام کا جواب دیا اور فرمایا کہ جا نماز پڑھ، کیونکہ تو نے نماز نہیں پڑھی۔ وہ لوٹ گیا اور اس نے نماز پڑھی جیسے اس نے پہلے پڑھی، پھر آیا اور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سلام کیا، آپ نے فرمایا کہ نماز پڑھ، کیونکہ تو نے نماز نہیں پڑھی۔ (اسی طرح) تین مرتبہ (ہوا) تب وہ بولا کہ اس ذات کی قسم! جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے میں اس سے بہتر ادا نہیں کرسکتا۔ لہٰذا آپ مجھے تعلیم کر دیجئے، آپ نے فرمایا جب تم نماز کے لئے کھڑے ہو تو تکبیر کہو، اس کے بعد جتنا قرآن تم کو یاد ہو اس کو پڑھو، پھر رکوع کرو، یہاں تک کہ رکوع میں اطمینان سے ہو جاؤ، پھر سر اٹھاؤ یہاں تک کہ سیدھے کھڑے ہو جاؤ پھر سجدہ کرو یہاں تک کہ سجدہ میں اطمینان سے ہوجاؤ، پھر سر اٹھاؤ، یہاں تک کہ اطمینان سے بیٹھ جاؤ اور اپنی پوری نماز میں اسی طرح کرو۔
اللہ جھوٹے پر لعنت کرے
آمین
کیا یہ حدیث صحیح بخاری شریف کی ثابت نہیں کرتی کہ حضور صلی اللہ وسلم
پہلی دفعہ کے علاوہ بھی رفح یدین کرتے تھے
736- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ قَالَ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنِ الزُّهْرِىِّ أَخْبَرَنِى سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رضى الله عنهما قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ - صلى اللهعليه وسلم - إِذَا قَامَ فِى الصَّلاَةِ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى يَكُونَا حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ ، وَكَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ حِينَ يُكَبِّرُ لِلرُّكُوعِ ، وَيَفْعَلُ ذَلِكَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ وَيَقُولُ « سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ » . وَلاَ يَفْعَلُ ذَلِكَ فِى السُّجُودِ . أطرافه 735 ، 738 ، 739 - تحفة 6979 - 188/1
محمد بن مقاتل، عبداللہ بن مبارک، یونس، زہری، سالم بن عبداللہ ، عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ نماز میں اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے دونوں شانوں کے برابر تک اٹھاتے اور جب آپ رکوع کے لئے تکبیر کہتے یہی (اس وقت بھی) کرتے اور یہی جب آپ رکوع سے اپنا سر اٹھاتے اس وقت بھی کرتے اور سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ کہتے (لیکن) سجدہ میں آپ یہ عمل نہ کرتے تھے۔
الكتاب : صحيح البخارى
المؤلف : محمد بن إسماعيل بن إبراهيم بن المغيرة البخاري، أبو عبد الله
کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ یہ فتویٰ آپ نے کس بنیاد پر لگایا
یا آپ کو پتا ہی نہیں چلا کہ کیا کہ رھے ہیں
میں تو پہلے ہی کہتا ہوں کہ مقلد کے لیے صرف اور صرف امام کا قول حجت ہے
قرآن اور صحیح احادیث کو مقلد کیا کرے گا
جب امام نے رفح یدین نہیں کیا تو بس بات ختم مقلد بھی نہ کرے
جب صحیح احادیث آ گئی ہیں تو میرے لیے حجت ہیں
مجھے کوئی ضرورت نہیں اگر کوئی مانتا ہے یا نہیں مانتا
بتا دینا فرض ہے