آنسو نکل آئے تو خود پونچھئے گا
آس پہ تیری بکھرا دیتا ہوں کمرے کی سب چیزیںرات خالی ہی رہے گی میرے چاروں جانب
اور یہ کمرہ تیرے خواب سے بھر جاۓ گا
ہم نے ٹھان رکھا ہے مسکراتے رہنا ہےآنسو نکل آئے تو خود پونچھئے گا
لوگ پونچھنے آئے تو سودا کریں گے
موت برحق ہے ایک دن لیکنموت کا ایک دن معین ہے
نیند کیوں رات بھر نہیں آتی
ہماری مسکراہٹ پر نہ جاناہم نے ٹھان رکھا ہے مسکراتے رہنا ہے
حساب عمر کا اتنا سا گوشوارہ ہے.کر رہا تھا غم جہاں کا حساب
آج تم یاد بے حساب آۓ
تلخ کسی کا لہجہ ہو،یا باتیں کڑوی کسـیلی ہوںتم جو ہوتے تو زندگی مجھ سے
تلخ لہجے میں بات کیوں کرتی
جو دیکھتا ہوں وہی بولنے کا عادی ہوںتلخ کسی کا لہجہ ہو،یا باتیں کڑوی کسـیلی ہوں
اپنا شیوہ، سُن لینا، مسلک خوش گفتاری ہے
فتنہ رہے. . . . فساد رہے ۔۔. . . گفتگو رہےجو دیکھتا ہوں وہی بولنے کا عادی ہوں
میں اپنے شہر کا سب سے بڑا فسادی ہوں
زندگی سے ملے ہوئے ہو تمتمہارے ساتھ دیکھی تھی وگرنہ زندگی ہم کو
نہ تب محسوس ہوتی تھی نہ اب محسوس ہوتی ہے
زبانِ غیر سے کیا شرحِ آرزو کرتے ۔محبت تو ہوتی ہو گی ۔۔۔۔ بس عامل کا سہارا وسیلہ بنتا ہو گا اظہار کے لئے ۔۔۔ نہیں؟؟؟
ہم نے بھی فرسٹ ٹائم کیا تو فورا سے دھیان گیا۔۔۔۔کبھی اتنی خالص پنجابی بولی نہیں نا۔۔۔ہم نے کبھی نہیں استعمال کیا یہ لفظ۔ لیکن مطلب بخوبی معلوم ہے۔
کوئی امید بر نہیں آتیمطلب کہ کوئی صورت نہیں