لوگ دیوار کا سایہ ڈھونڈیں
اور ہم شدّتِ صحرا ڈھونڈیں
بے دلی سے کہاں ہاتھ آتے ہیں ہم
دل لگا کر ہمیں ڈھونڈتا کون ہے؟
دل لگا کر ہمیں ڈھونڈتا کون ہے؟
لوگ دیوار کا سایہ ڈھونڈیں
اور ہم شدّتِ صحرا ڈھونڈیں
بے دلی سے کہاں ہاتھ آتے ہیں ہم
دل لگا کر ہمیں ڈھونڈتا کون ہے؟
اس کی طلب میں راہ کو تکتی ہے زندگی
آنکھوں میں وقت شام چمکتی ہے زندگی
تیرے لئے جب آنکھ برستی ہے رات کو
پھردل کے ساتھ ساتھ سلگتی ہے زندگی
ہمارے درمیاں عہدِ شبِ مہتاب زِندہ ہے
ہَوا چْپکے سے کہتی ہے ابھی اِک خواب زِندہ ہے
تمہیں خُود سے بری کیا
جا محبت تجھے ملتوی کیا
مجھے روشنی کی تھی جستجو
میرا دن ہوا کسی رات سا
ذات کے غم سے رہائی دے گا
عشق اِک اور جْدائی دے گا
اْس کے لہجے میں شکایت دیکھ کر
دل نے اْس کو بد گْماں رہنے دِیا
وہ سمجھتا ہے جینے کی حوس ہے مجھ کو
میں تو اس آس پہ زندہ ہوں کہ مرنا کب ہے
وہ بے وجہ ہی نہ رہا مجھ سے بدگُماں اتنا
میرا سچ رہا شامل مجھے برباد کرنے میں
جُرم سمجھو تو نوچ دو آنکھیں میری
خواب میں دیکھا ہے میں نے تُجھے اپنا ہوتے ہوئے
لوگ کہتے ہیں محبت میں محض درد رکھا ہے
آ۔۔۔ کہ تجھے پاکے سب کو شرمسار کروں
خاموش مزاجی تمہیں جینے نہیں دے گی
اس دور میں جینا ہے تو کہرام مچا دو
مجھ کو پانا ہے تو ہر لمحہ طلب کر نہ مجھے
رات کے پچھلے پہر مانگ۔۔ دعا ہوں میں بھی
مطلبی دنیا کہ لوگ کھڑے ہیں ہاتھ میں پتھر لیکر
میں کہاں تک بھاگوں شیشے کا مقدر لے کر
عمل سے بھی مانگا وفا سے بھی مانگا
تجھے میں نے تیری رضا سے بھی مانگا
نہ کچھ ہو سکا تو دعا سے بھی مانگا
قسم ہے خُدا کی تجھے خُدا سے بھی مانگا
ایک پتھر کی بھی تقدیر سنور سکتی ہے
شرط یہ ہے کہ سلیقے سے تراشا جائے
مرے صبر پر ہے یہ اجر کیوں مری دوپہر پہ یہ ابر کیوں؟
مْجھے جھیلنے دے اذیّتیں مری عادتیں نہ خراب کر