دی شیخ با چراغ همیگشت گردِ شهر
کز دیو و دد ملولم و انسانم آرزوست
زین همرهانِ سستعناصر دلم گرفت
شیرِ خدا و رستمِ دستانم آرزوست
جانم ملول گشت ز فرعون و ظلمِ او
آن نورِ روی موسیِ عمرانم آرزوست
زین خلقِ پرشکایتِ گریان شدم ملول
آن های هوی و نعرهٔ مستانم آرزوست
گفتند یافت مینشود، جستهایم ما
گفت آن که یافت مینشود، آنم آرزوست
کل ایک شیخ چراغ لے کر پورے شہر میں گشت کر رہا تھا (اور کہتا تھا) کہ میں شیطانوں اور درندوں سے ملول ہوں اور کسی انسان کی آرزو میں ہوں۔ ان سست الوجود ساتھیوں سے میں دل گرفتہ ہو چکا، مجھے شیرِ خدا مولا علی علیہ السلام اور رستمِ دستاں (جیسے بہادر لوگوں) کی آرزو ہے۔ فرعون اور اس کے ظلم سے میری جان غمزدہ ہے، مجھے موسی عمران علیہ السلام کے چہرے کے اُس نور کی آرزو ہے۔ ان پُر شکایت اور گریاں لوگوں سے میں ملول ہو گیا، مجھے اُس ہاے ہو اور نعرۂ مستانہ کی آرزو ہے۔ لوگوں نے کہا کہ ایسا ہمیں کوئی نہیں مل پا رہا، ہم نے جستجو کی ہے، تو شیخ بولا کہ وہ جو نہیں ملتا اسی کی مجھے آرزو ہے۔
This site uses cookies to help personalise content, tailor your experience and to keep you logged in if you register.
By continuing to use this site, you are consenting to our use of cookies.