ہم بچپن میں بھی امیر نہیں تھے۔۔تب بھی جہاز نہیں تھے ہمارے
اداسی کا یہ پتھر آنسوؤں سے نم نہیں ہوتا
بات نہیں سنتی ہو کیوں. ؟؟
Niceبھوک چہروں پہ لئے چاند سے پیارے بچے
بیچتے پھرتے ہیں گلیوں میں غبارے بچے
کیا بھروسہ ہے سمندر کا، خدا خیر کرے
سیپیاں چننے گئے ہیں مرے سارے بچے
تم محبت میں کہا سود و زیاں لے آئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تم محبت میں کہاں سود و زیاں لے آئے
عشق کا نام خِرد ہے نہ جنوں ہے، یوں ہے
عشق نے برباد کر دی زندگی ہائے رے عشقامجد وہ سانحہ تو اسے یاد بھی نہیں
جو ہم نے عمر بھر کی نشانی بنا لیا
ہممممممممم،۔۔۔۔۔۔۔۔واہ رے اظہارِ الفت، واہ رے تاثیرِ عشق۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔عشق میں دنیا گنوائی ہے نہ جاں دی ہے فراز
پھر بھی ہم اہلِ محبت کی مثالوں میں رہے
ہوں۔۔۔۔۔رخسار پر جو ہیں یہ نشاں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔عشق عشق ہےعشق میں دنیا گنوائی ہے نہ جاں دی ہے فراز
پھر بھی ہم اہلِ محبت کی مثالوں میں رہے
چلنے کا حوصلہ نہیں، رُکنا محال کر دیا
عشق کے اس سفر نے تو مُجھ کو نڈھال کر دیا
ملتے ھوئے دلوں کے بیچ اور تھا فیصلہ کوئی
اُس نے مگر بچھڑتے وقت کوئی اور سوال کر دیا
چلنے کا حوصلہ نہیں، رُکنا محال کر دیا
عشق کے اس سفر نے تو مُجھ کو نڈھال کر دیا
ملتے ھوئے دلوں کے بیچ اور تھا فیصلہ کوئی
اُس نے مگر بچھڑتے وقت کوئی اور سوال کر دیا
چلنے کا حوصلہ نہیں، رُکنا محال کر دیا
عشق کے اس سفر نے تو مُجھ کو نڈھال کر دیا
ملتے ھوئے دلوں کے بیچ اور تھا فیصلہ کوئی
اُس نے مگر بچھڑتے وقت کوئی اور سوال کر دیا
اتنا اچھا لگا کہ تین بار کاپی کیا۔
آتش تھے لب، لبوں پہ ترانے عجیب تھے
وہ دل کی وحشتوں کے زمانے عجیب تھے
.
ترکِ تعلقات کا تھا اُن کو اختیار
پر جو بنا رہے تھے، بہانے عجیب تھے
.
ناممکنات گویا وہاں پر تھے ممکنات
دل تھا تو دل کے آئینہ خانے عجیب تھے
.
وہ جاگتی شبیں کہ بہت مہربان تھیں
اُن سر پھری رتوں کے فسانے عجیب تھے
.
فرقت کی پہلی رات تھی دل تھا مرا اُداس
کچھ گیت گنگنائے ہوا نے عجیب تھے
.
دریا کی موج موج روانی میں کھو گئے
جو لوگ آئے ہم کو بچانے، عجیب تھے
.
ہر درد رُت میں اور طرح جاگتے تھے وہ
چوٹیں تھیں یا کہ زخم پرانے عجیب تھے
.
چہرے سے جان لیتے تھےؔ وہ دل کا روگ
اُس شہر خوش نظر کے سیانے عجیب تھے