یار نہ لاؤ ہمیں شعر و شاعری کی طرفپھر سے عرض کرتے ہیں
کبھی یادیں ۔کبھی باتیں۔ کبھی پچھلی ملاقاتیں
بہت کچھ یاد آتا ہے تیرے اک یاد آنے سے
اشعار کا تھریڈ ہے تو اشعار ہی لکھیں گے نا۔۔۔۔
یار نہ لاؤ ہمیں شعر و شاعری کی طرف۔
یاد میں تیری یاد تھی
کیا یاد تھا ؟ ، کچھ یاد نہیں
تیری یاد میں سب بھول گے
کیا بھول گے ؟کچھ یاد نہیں
یاد ہو تم ، بس یاد ہو تم
کیوں یاد ہو تم ؟، کچھ یاد نہیں
ہم نوٹیفیکیشن نہیں دیکھ رہےاشعار کا تھریڈ ہے تو اشعار ہی لکھیں گے نا۔۔۔۔
آہٹیں سن رہا ہوں یادوں کی
آج بھی اپنے انتظار میں گم
ہم نوٹیفیکیشن نہیں دیکھ رہے۔ بس یہی ایک اور دوسرا والا تھریڈ۔۔۔۔۔
یہ جو پتھر ہے آدمی تھا کبھی
اس کو کہتے ہیں انتظار میاں۔
دشتِ تنہائی میں اے جانِ جہاں، رکھا ہےآج تو مل کے بھی جیسے نہ ملے ہوں تجھ سے
چونک اٹھتے تھے کبھی تیری ملاقات سے ہم
آپ نوٹیفیکیشنز ملاحظہ کیجیئے۔ ہم کچھ دیر سو لیں اور
دشتِ تنہائی میں اے جانِ جہاں، رکھا ہے
اس وقت دل کے رخسار پہ تیری یاد نے ہاتھ
یوں گماں ہوتا ہے، گرچہ ہے ابھی صبحِ فراق
ڈھل گیا ہجر کا دن ، آ بھی گئی وصل کی رات
دل نہیں کر رہا۔۔دیکھنے کو۔۔وہ تو بس آپ کی وجہ سے ریپلائی دے رہے۔ آپ نیند پوری کیجیئے۔۔۔ہم بھی آفلائن ہونے کا سوچ رہے
نہیں عزیزِ من۔۔۔۔۔۔۔۔جنہوں نے قدر کرنا ہوتی وہ کر لیتے ہیں۔۔۔محبتوں میں اضافے کے لئے رابطے ضروری ہیں۔۔۔ہم حاضر۔۔۔۔
گاہے گاہے کی ملاقات ہی اچھی ہے امیرؔ
قدر کھو دیتا ہے ہر روز کا آنا جانا
واہ واہ کیا شعر کہہ دیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔لیکن ہم نے تو تھریڈ کے حساب سے شعر لکھا بس۔
اچھا یہ لیجئیے
غیروں سے تو فرصت تمہیں دن رات نہیں ہے
ہاں میرے لیے وقت ملاقات نہیں ہے
چلو۔۔۔خیال تو آیا نااااکیا کہنے آپ کے۔
جب اس کی زلف میں پہلا سفید بال آیا
تب اس کو پہلی ملاقات کا خیال آیا
یہ والا شعر۔کیا کہنے آپ کے۔
جب اس کی زلف میں پہلا سفید بال آیا
تب اس کو پہلی ملاقات کا خیال آیا
Busssssssssssssssssssssمطلب کہ شاعرانہ مزاج ہے بچپن سے۔
ملاحظہ کیجئیے
جتنے کم مجھ سے مُلاقات کے اِمکاں ہونگے
اُتنا اُتنا ہی، وہ مِلنے کو پریشاں ہونگے
اچھا تو پھر۔۔۔سنیئےشاعری تو شاعری ہے نا۔۔۔ جو بھی رخ اختیار کرے۔
بہتی ندیا کا رخ بدلا بھی تو نہیں جا سکتا نا۔۔۔۔ زمین کی خوبصورت پہ پہ داغ لگتا۔
بہنے دیجئیے شاعری کی اس ندی کو۔۔۔۔۔
ہمارا بھی سوٹ سینے کا پروگرام کینسل۔
ملاحظہ فرمائیے
آہٹ سی کوئی آئے تو لگتا ہے کہ تم ہو
سایہ کوئی لہرائے تو لگتا ہے کہ تم ہو
جب شاخ کوئی ہاتھ لگاتے ہی چمن میں
شرمائے لچک جائے تو لگتا ہے کہ تم ہو
صندل سی مہکتی ہوئی پر کیف ہوا کا
جھونکا کوئی ٹکرائے تو لگتا ہے کہ تم ہو
اوڑھے ہوئے تاروں کی چمکتی ہوئی چادر
ندی کوئی بل کھائے تو لگتا ہے کہ تم ہو
جب رات گئے کوئی کرن میرے برابر
چپ چاپ سی سو جائے تو لگتا ہے کہ تم ہو
ہاتھ کی لکیروں سے کس طرح نکالوں میں؟؟؟آہٹ سی کوئی آئے تو لگتا ہے کہ تم ہو
سایہ کوئی لہرائے تو لگتا ہے کہ تم ہو
ہاتھ کی لکیروں سے کس طرح نکالوں میں؟؟؟
تیری یاد کے موسم، تیرے نام کی آہٹ
دسو؟؟؟
ارےےےےےےےےےےےےےےےے۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہ کب ہوا؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟دل تھام کے سنئیے گا
اپنے جذبات میں نغمات رچانے کے لیے
میں نے دھڑکن کی طرح دل میں بسایا ہے تجھے
میں تصور بھی جدائی کا بھلا کیسے کروں
میں نے قسمت کی قسمت کی لکیروںسے چرایا ہے تجھے
پیار کا بن کے نگہبان تجھے چاہوں گا
میں تو مر کر بھی میری جان تجھے چاہوں گا
اور حکم؟؟؟؟