کیا یاد کرکے روؤں کہ کیسا شباب تھا
کچھ بھی نہ تھا ہوا تھی کہانی تھی خواب تھا
اب عطر بھی ملو تو تکلف کی بو کہاں
وہ دن ہوا ہوئے کہ پسینہ گلاب تھا
محمل نشیں جب آپ تھے لیلیٰ کے بھیس میں
مجنوں کے بھیس میں کوئی خانہ خراب تھا
تیرا قصور وار خدا کا گناہگار
جو کچھ کہ تھا یہی دلِ خانہ خراب تھا
ذرہ سمجھ کے یوں نہ ملا مجھ کو خاک میں
اے آسمان! میں بھی کبھی آفتاب تھا