مِرا دُکھ یُوں مِری اُنگلی پکڑ کر ناچتا ہے
کہ جیسے کھولتے پانی پہ چکّر ناچتا ہے
فقط اِک موج کے اندر نہیں مستی دھڑکتی
ہُوا چلتی ہے تو سارا سَمُندر ناچتا ہے
...
گزرتا ہُوں مَیں جب خاموش جنگل سے اکیلا
مِری آہٹ کی لَے پر ایک تِیتر ناچتا ہے
جہاں پیپل کی چھاؤں دُھوپ کے پَر کاٹتی تھی
مِری آنکھوں میں اُس بستی کا منظر ناچتا ہے
ہمارے سامنے یہ آئنہ رکّھا نہ جائے
کہ اِس کی گود میں آسیب آ کر ناچتا ہے
یہ کس مخصُوص خِطّے میں اُتر آیا سکندر
کہ تلواریں گِرا کر سارا لشکر ناچتا ہے
فقط مَیں ہی نہیں چلتا یہاں مٹّی پہ سُورج !
یہاں ہر شخص تار ِ زندگی پر ناچتا ہے
کہ جیسے کھولتے پانی پہ چکّر ناچتا ہے
فقط اِک موج کے اندر نہیں مستی دھڑکتی
ہُوا چلتی ہے تو سارا سَمُندر ناچتا ہے
...
گزرتا ہُوں مَیں جب خاموش جنگل سے اکیلا
مِری آہٹ کی لَے پر ایک تِیتر ناچتا ہے
جہاں پیپل کی چھاؤں دُھوپ کے پَر کاٹتی تھی
مِری آنکھوں میں اُس بستی کا منظر ناچتا ہے
ہمارے سامنے یہ آئنہ رکّھا نہ جائے
کہ اِس کی گود میں آسیب آ کر ناچتا ہے
یہ کس مخصُوص خِطّے میں اُتر آیا سکندر
کہ تلواریں گِرا کر سارا لشکر ناچتا ہے
فقط مَیں ہی نہیں چلتا یہاں مٹّی پہ سُورج !
یہاں ہر شخص تار ِ زندگی پر ناچتا ہے