کیا چاروں امام برحق ہیں ؟

  • Work-from-home
Status
Not open for further replies.

zehar

VIP
Apr 29, 2012
26,600
16,301
1,313
JAZAKUMULLAH khair....... @lovelyalltime bhai

pta nhi mujhey khud samjh nhi ati key sab ney aik aik immam ko kyon paker liya.......humarey liye tou 4 immam baraber aur qabiley ahtiraam hai,,,,ALLAH in pr apni rehmat krey...AMEEN......[DOUBLEPOST=1349547779][/DOUBLEPOST]Quraan majeed key baad pehli sahi kitaab konsi hai jissey tammam firqon key imamon ney sahi qaraar diya hai,,,,?ager pta hai tou wo sahi bukhari hai,,,,,ager Qurran key baad sahi bukhari pr ammal krney sey ahley hadees ka laqab milta hai tou is mai burai kya hai,,,,,?
 

Fitna e Dil

Newbie
Apr 22, 2012
47
46
318
bhai pehle muje ye bta dijye k nass ki mojoodgi mai ijtehad kia ja sakta hai ya nhi????? ye sawal mai ne pehle b poocha hai magar aap ne jawab nhi dia.
اگر آپ نے میری پوسٹ پڑھی ہے تو آپ کو اس کا جواب مل جائے گا۔ لیکن آپ لوگ تسلی سے میری پوسٹ پڑھ ہی نہیں رہے۔
اجتہاد نص پر ہی ہوتا ہے کسی کے من کی بات تو نہیں ہوتی۔ میں نے ایک حدیث بھی بات سمجھانے کے لئے نقل کی
عن ابن عمر قال قال النبی صل اللہ علیہ وسلم یوم الا حزاب لا یصلین احد العصر الا فی قریظۃ فادرک بعضھم العصر فی الطریق فقال بعضھم لا نصلی حتی نا تیھا وقال بعضھم بل نصلی لم یر دمناذاک فذ کر ذالِک للنبی ﷺ فلم یعنف واحدََ امنھم
بخاری جلد 2
اس میں بھی حضور ﷺ کا فرمان موجود تھا لیکن بعض صحابہ کے نزدیک حکم کی علت سفر میں جلدی تھی اس لئے انھوں نے نماز ادا کی اور بعض صحابہ کرام کے نزدیک حکم عصر کی نماز بنی قریظہ کے ساتھ پڑھنا تھا۔ اور حضور ﷺ نے دونوں میں سے کسی کو غلط نہیں کہا۔
اس طرح ہوتا ہے بظاہر جو معنی آپ لیں ضروری نہیں وہی معنی دوسرا بھی ہے اس کو کہتے ہیں فروعی اختلافات جو اہل سنت والجماعت میں بہت عام ہیں۔
 
  • Like
Reactions: Tooba Khan

lovelyalltime

I LOVE ALLAH
TM Star
Feb 4, 2012
1,656
1,533
913
اگر آپ نے میری پوسٹ پڑھی ہے تو آپ کو اس کا جواب مل جائے گا۔ لیکن آپ لوگ تسلی سے میری پوسٹ پڑھ ہی نہیں رہے۔
اجتہاد نص پر ہی ہوتا ہے کسی کے من کی بات تو نہیں ہوتی۔ میں نے ایک حدیث بھی بات سمجھانے کے لئے نقل کی
عن ابن عمر قال قال النبی صل اللہ علیہ وسلم یوم الا حزاب لا یصلین احد العصر الا فی قریظۃ فادرک بعضھم العصر فی الطریق فقال بعضھم لا نصلی حتی نا تیھا وقال بعضھم بل نصلی لم یر دمناذاک فذ کر ذالِک للنبی ﷺ فلم یعنف واحدََ امنھم
بخاری جلد 2
اس میں بھی حضور ﷺ کا فرمان موجود تھا لیکن بعض صحابہ کے نزدیک حکم کی علت سفر میں جلدی تھی اس لئے انھوں نے نماز ادا کی اور بعض صحابہ کرام کے نزدیک حکم عصر کی نماز بنی قریظہ کے ساتھ پڑھنا تھا۔ اور حضور ﷺ نے دونوں میں سے کسی کو غلط نہیں کہا۔
اس طرح ہوتا ہے بظاہر جو معنی آپ لیں ضروری نہیں وہی معنی دوسرا بھی ہے اس کو کہتے ہیں فروعی اختلافات جو اہل سنت والجماعت میں بہت عام ہیں۔

میرے بھائی
اب نہ کہنا کہ میں نے کاپی کیا ہے
میں پہلے بھی کئی بار کہ چکا ہوں کہ صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی احادیث پر سب کا اتفاق ہے
کہ یہ ساری کی ساری صحیح سند کے ساتھ ہیں
اگر صحیح بخاری یا صحیح مسلم کی احادیث امام کے کسی قول سے ٹکرا جائیں تو کیا کیا جا ے
 

Fitna e Dil

Newbie
Apr 22, 2012
47
46
318
ایک بات یہ بھی یاد رکھیں اگر کسی مسلے پر صحیح حدیث موجود ہو لیکن کبھی کبھی اس حدیث کی بنیاد پر فتویٰ نہیں دیا جاتا کیوں کے بعض کے نزدیک وہ صحیح حدیث منسوخ بھی ہوتی ہے۔
جس کے نزدیک صحیح حدیث منسوخ ہوتی ہے وہ اُس حدیث کی ناسخ حدیث کے تحت عمل کرلیتا ہے۔
اب دیکھیں حدیث کو صحیح ہوتی ہے لیکن منسوخ ہونے کی وجہ سے عمل نہیں کیا جاتا۔ صرف حدیث کی کتابوں میں حدیث دیکھ لینے سے عمل نہں ہوتا بلکہ پورے سیاق و سباق کے ساتھ ناسخ منسوخ کو سمجھتے ہوئے عمل کیا جاتا ہے۔
 
  • Like
Reactions: Tooba Khan

lovelyalltime

I LOVE ALLAH
TM Star
Feb 4, 2012
1,656
1,533
913
ایک بات یہ بھی یاد رکھیں اگر کسی مسلے پر صحیح حدیث موجود ہو لیکن کبھی کبھی اس حدیث کی بنیاد پر فتویٰ نہیں دیا جاتا کیوں کے بعض کے نزدیک وہ صحیح حدیث منسوخ بھی ہوتی ہے۔
جس کے نزدیک صحیح حدیث منسوخ ہوتی ہے وہ اُس حدیث کی ناسخ حدیث کے تحت عمل کرلیتا ہے۔
اب دیکھیں حدیث کو صحیح ہوتی ہے لیکن منسوخ ہونے کی وجہ سے عمل نہیں کیا جاتا۔ صرف حدیث کی کتابوں میں حدیث دیکھ لینے سے عمل نہں ہوتا بلکہ پورے سیاق و سباق کے ساتھ ناسخ منسوخ کو سمجھتے ہوئے عمل کیا جاتا ہے۔

کیا آپ لوگوں کے نزدیک یہ دو صحیح احادیث منسوخ ہیں

 

Fitna e Dil

Newbie
Apr 22, 2012
47
46
318
صاحب lovelyalltime​
آپ سے گزارش ہے کہ آپ پہلے میری پوسٹ کا جواب دے دیا کریں پھر کوئی تھریڈ بنا کر آپ کس کسی مسلے میں آپ کو اشکال ہو وہ لکھ دیا کریں کوئی صاحب علم آپ کے اشکال کو رفع کر دے گا۔ فِل وقت میں آپ کے ایک اعتراض کا جواب دے دیتا ہوں جس سے حقیقت حال واضح ہو جائے گی ۔
صحیح بخاری میں حدیث آتی ہے جس کا ترجمہ یہ ہے
" زہیر بن حرت، اسماعیل بن ابراہیم، ہشام بن حسان، محمد بن سیرین، ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تمہارے برتنوں کی پاکی جس وقت کہ اس میں کتا منہ دال دے یہ ہے کہ اسے سات مرتبہ دولو پہلی مرتبہ مٹی کے ساتھ،
اس حدیث پر یہ کے لکھ کر یہ اعتراض کیا گیا ہے کہ حنفی تو 3 مرتبہ دھونے کا قائیل ہیں لیکن حضور ﷺ نے 7 مرتبہ دھونے کا حکم دیا ہے پہلی بات مٹی کے ساتھ،
اس کا جواب یہ ہے کہ یہ حدیث منسوخ ہو گئی ہے اس لئے حنفی علماء اس حدیث پر عمل نہیں کرتے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ حضرت ابو ہریرہؓ جنھوں نے کتے کے جھوٹے برتن کو سات مرتبہ دھونے کی روایت کی ہے انھی سے کتے کے جھوتے برتن کو تین مرتبہ دھونے کی قولاََ اور فعلاََ روایت ہے، مرفوعاََ بھی اور موقوفاََ بھی ۔
امام طحطاوی نے کہا ہے کہ سند صحیح کے ساتھ یہ مروی ہے کہ حضرت ابو ہریرہؓ کتے کے جھوٹے برتن کو تین مرتبہ دھونے کا حکم دیتے تھے اس سے یہ معلوم ہوا کہ سات مرتبہ دھونے کی روایت منسوخ ہوگئی ہے کیونکہ سات مرتبہ دھونے کی روایت کے راوی حضرت ابو ہریرہؓ ہیں اور راوی جب کسی روایت کے خلاف عمل کرے یا اس کے خلاف فتوٰی دے تو پھر یہ روایت حجت نہیں ہے کیونکہ صحابی کہ لیے یہ جائز نہیں ہے کہ وہ نبی ﷺ سے کوئی حکم سنے اور اس کے خلاف عمل کرے یا اس کے خلاف فتوٰی دے۔ اس سے اس کی عدالت ساقط ہوجائے گی اور ہمیں حضرت ابو ہریرہ کے ساتھ یہ بدگمانی نہیں ہے اس لئے مانا برے گا کہ سات مرتبہ دھونے کی روایت منسوخ ہوچکی ہے۔
 
  • Like
Reactions: Tooba Khan

lovelyalltime

I LOVE ALLAH
TM Star
Feb 4, 2012
1,656
1,533
913
................
[DOUBLEPOST=1349619004][/DOUBLEPOST]
صاحب lovelyalltime​
آپ سے گزارش ہے کہ آپ پہلے میری پوسٹ کا جواب دے دیا کریں پھر کوئی تھریڈ بنا کر آپ کس کسی مسلے میں آپ کو اشکال ہو وہ لکھ دیا کریں کوئی صاحب علم آپ کے اشکال کو رفع کر دے گا۔ فِل وقت میں آپ کے ایک اعتراض کا جواب دے دیتا ہوں جس سے حقیقت حال واضح ہو جائے گی ۔
صحیح بخاری میں حدیث آتی ہے جس کا ترجمہ یہ ہے
" زہیر بن حرت، اسماعیل بن ابراہیم، ہشام بن حسان، محمد بن سیرین، ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تمہارے برتنوں کی پاکی جس وقت کہ اس میں کتا منہ دال دے یہ ہے کہ اسے سات مرتبہ دولو پہلی مرتبہ مٹی کے ساتھ،
اس حدیث پر یہ کے لکھ کر یہ اعتراض کیا گیا ہے کہ حنفی تو 3 مرتبہ دھونے کا قائیل ہیں لیکن حضور ﷺ نے 7 مرتبہ دھونے کا حکم دیا ہے پہلی بات مٹی کے ساتھ،
اس کا جواب یہ ہے کہ یہ حدیث منسوخ ہو گئی ہے اس لئے حنفی علماء اس حدیث پر عمل نہیں کرتے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ حضرت ابو ہریرہؓ جنھوں نے کتے کے جھوٹے برتن کو سات مرتبہ دھونے کی روایت کی ہے انھی سے کتے کے جھوتے برتن کو تین مرتبہ دھونے کی قولاََ اور فعلاََ روایت ہے، مرفوعاََ بھی اور موقوفاََ بھی ۔
امام طحطاوی نے کہا ہے کہ سند صحیح کے ساتھ یہ مروی ہے کہ حضرت ابو ہریرہؓ کتے کے جھوٹے برتن کو تین مرتبہ دھونے کا حکم دیتے تھے اس سے یہ معلوم ہوا کہ سات مرتبہ دھونے کی روایت منسوخ ہوگئی ہے کیونکہ سات مرتبہ دھونے کی روایت کے راوی حضرت ابو ہریرہؓ ہیں اور راوی جب کسی روایت کے خلاف عمل کرے یا اس کے خلاف فتوٰی دے تو پھر یہ روایت حجت نہیں ہے کیونکہ صحابی کہ لیے یہ جائز نہیں ہے کہ وہ نبی ﷺ سے کوئی حکم سنے اور اس کے خلاف عمل کرے یا اس کے خلاف فتوٰی دے۔ اس سے اس کی عدالت ساقط ہوجائے گی اور ہمیں حضرت ابو ہریرہ کے ساتھ یہ بدگمانی نہیں ہے اس لئے مانا برے گا کہ سات مرتبہ دھونے کی روایت منسوخ ہوچکی ہے۔



میرے بھائی
فونٹ کا سائز تھوڑا بڑا کریں
پلیز
کیوں ہماری آنکھوں کا ٹیسٹ لے رھے ہیں
:"{}pak
[DOUBLEPOST=1349620783][/DOUBLEPOST]
صاحب lovelyalltime
آپ سے گزارش ہے کہ آپ پہلے میری پوسٹ کا جواب دے دیا کریں پھر کوئی تھریڈ بنا کر آپ کس کسی مسلے میں آپ کو اشکال ہو وہ لکھ دیا کریں کوئی صاحب علم آپ کے اشکال کو رفع کر دے گا۔ فِل وقت میں آپ کے ایک اعتراض کا جواب دے دیتا ہوں جس سے حقیقت حال واضح ہو جائے گی ۔
صحیح بخاری میں حدیث آتی ہے جس کا ترجمہ یہ ہے
" زہیر بن حرت، اسماعیل بن ابراہیم، ہشام بن حسان، محمد بن سیرین، ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تمہارے برتنوں کی پاکی جس وقت کہ اس میں کتا منہ دال دے یہ ہے کہ اسے سات مرتبہ دولو پہلی مرتبہ مٹی کے ساتھ،
اس حدیث پر یہ کے لکھ کر یہ اعتراض کیا گیا ہے کہ حنفی تو 3 مرتبہ دھونے کا قائیل ہیں لیکن حضور ﷺ نے 7 مرتبہ دھونے کا حکم دیا ہے پہلی بات مٹی کے ساتھ،
اس کا جواب یہ ہے کہ یہ حدیث منسوخ ہو گئی ہے اس لئے حنفی علماء اس حدیث پر عمل نہیں کرتے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ حضرت ابو ہریرہؓ جنھوں نے کتے کے جھوٹے برتن کو سات مرتبہ دھونے کی روایت کی ہے انھی سے کتے کے جھوتے برتن کو تین مرتبہ دھونے کی قولاََ اور فعلاََ روایت ہے، مرفوعاََ بھی اور موقوفاََ بھی ۔
امام طحطاوی نے کہا ہے کہ سند صحیح کے ساتھ یہ مروی ہے کہ حضرت ابو ہریرہؓ کتے کے جھوٹے برتن کو تین مرتبہ دھونے کا حکم دیتے تھے اس سے یہ معلوم ہوا کہ سات مرتبہ دھونے کی روایت منسوخ ہوگئی ہے کیونکہ سات مرتبہ دھونے کی روایت کے راوی حضرت ابو ہریرہؓ ہیں اور راوی جب کسی روایت کے خلاف عمل کرے یا اس کے خلاف فتوٰی دے تو پھر یہ روایت حجت نہیں ہے کیونکہ صحابی کہ لیے یہ جائز نہیں ہے کہ وہ نبی ﷺ سے کوئی حکم سنے اور اس کے خلاف عمل کرے یا اس کے خلاف فتوٰی دے۔ اس سے اس کی عدالت ساقط ہوجائے گی اور ہمیں حضرت ابو ہریرہ کے ساتھ یہ بدگمانی نہیں ہے اس لئے مانا برے گا کہ سات مرتبہ دھونے کی روایت منسوخ ہوچکی ہے۔

اور دوسری حدیث جو میں نے پیش کی ہے قربانی کی اس کا کیا جواب ہے
کیا اس کی منسوخی کی کوئی دلیل ہے


 
  • Like
Reactions: *Muslim*

shizz

Active Member
Sep 26, 2012
157
390
113
pakistan
اگر آپ نے میری پوسٹ پڑھی ہے تو آپ کو اس کا جواب مل جائے گا۔ لیکن آپ لوگ تسلی سے میری پوسٹ پڑھ ہی نہیں رہے۔
اجتہاد نص پر ہی ہوتا ہے کسی کے من کی بات تو نہیں ہوتی۔ میں نے ایک حدیث بھی بات سمجھانے کے لئے نقل کی
ماشاء الله بھائی آپ کو یہ بھی نہیں پتہ کہ نص کی موجودگی میں اجتہاد نہیں کیا جاتا. اجتہاد صرف غیر نصوص مسائل میں کیا جاتا ہے. مطلب کہ جن مسائل کا حل قرآن ور احادیث میں نہ ہو اس کا قرآن اور حدیث کی روشنی میں حل نکالنا اجتہاد کہلاتا ہے. اجتہاد چوں کہ فہم و فراست کا نام ہے اس لیے اس میں خطا کا امکان موجود ہے. مگر مجتہد کی اجتہادی خطا معاف ہے. لیکن آنکھیں بند کر کے کسی کے بھی اجتہاد کو قبول کر لینا جائز نہیں ہے، اگر اس خطا کا ازالہ کرنا ممکن ہو تو اسکا ازالہ کرنا لازم ہے. کہ جس طرح عدالت نے ایک شخص کو سزاۓ موت کا حکم دیا.بعد ازاں معلوم ہوا کہ یہ فیصلہ اجتہادی غلطی پر مبنی ہے.اگر اس شخص کو سزاۓ موت ابھی نہیں دی گئی ہے تو فیصلہ واپس لینا ضروری ہے.کہ خطا پر علم ہونے کے باوجود عمل کرنا مزید خطا بلکہ بڑی خطا ہے، اگر اجتہادی خطا پر عملد آ مد ہو چکا ہو تو اس صورت میں اجتہادی خطا کا ازالہ نا ممکن ہے. لہٰذا جج الله کے ہاں قابل گرفت نہیں ہوگا.کیوں کہ اس کی اجتہادی خطا الله نے معاف کر رکھی ہے.​
عن ابن عمر قال قال النبی صل اللہ علیہ وسلم یوم الا حزاب لا یصلین احد العصر الا فی قریظۃ فادرک بعضھم العصر فی الطریق فقال بعضھم لا نصلی حتی نا تیھا وقال بعضھم بل نصلی لم یر دمناذاک فذ کر ذالِک للنبی ﷺ فلم یعنف واحدََ امنھم
بخاری جلد 2
اس میں بھی حضور ﷺ کا فرمان موجود تھا لیکن بعض صحابہ کے نزدیک حکم کی علت سفر میں جلدی تھی اس لئے انھوں نے نماز ادا کی اور بعض صحابہ کرام کے نزدیک حکم عصر کی نماز بنی قریظہ کے ساتھ پڑھنا تھا۔ اور حضور ﷺ نے دونوں میں سے کسی کو غلط نہیں کہا۔
اس طرح ہوتا ہے بظاہر جو معنی آپ لیں ضروری نہیں وہی معنی دوسرا بھی ہے اس کو کہتے ہیں فروعی اختلافات جو اہل سنت والجماعت میں بہت عام ہیں۔
آپکی بیان کردہ حدیث ک اصل الفاظ یہ ہیں:
عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ النَّبِىُّ - صلى الله عليه وسلم - لَنَا لَمَّا رَجَعَ مِنَ الأَحْزَابِ « لاَ يُصَلِّيَنَّ أَحَدٌ الْعَصْرَ إِلاَّ فِى بَنِى قُرَيْظَةَ » . فَأَدْرَكَ بَعْضُهُمُ الْعَصْرَ فِى الطَّرِيقِ فَقَالَ بَعْضُهُمْ لاَ نُصَلِّى حَتَّى نَأْتِيَهَا ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ بَلْ نُصَلِّى لَمْ يُرَدْ مِنَّا ذَلِكَ . فَذُكِرَ لِلنَّبِىِّ - صلى الله عليه وسلم - فَلَمْ يُعَنِّفْ وَاحِدًا مِنْهُمْ .

سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریمﷺ نے ہم کو جب ہم احزاب سے واپس ہوئے حکم فرمایا: ’’تم میں سے کوئی نماز عصر نہ پڑھے مگر بنو قریظہ میں جا کر۔‘‘ تو بعض کو رستے میں نماز کا وقت ہو گیا ان میں سے کچھ نے کہا کہ ہم تو بنو قریظہ پھنچے بنا نماز نہیں پڑھیں گے اور بعض کہنے لگے کہ ہم تو پڑھنے لگے ہیں آپ کے حکم کا یہ مطلب نہ تھا،..... اس (اختلاف) کا ذکر نبی کریمﷺ سے کیا گیا تو آپ نے کسی ایک کو بھی تنبیہ نہ کی۔
  • اس کا مطلب صرف یہ ہے کہ جب نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ بنو قریضہ کے علاقہ میں جائے بنا نماز نہ پڑھنا
  • اب بعض نے الفاظ نبوی کو حکم جانا اور کہا کہ جیسا کہ نبی کریمﷺ کے الفاظ ہیں ہم تو ویسا ہی کریں گے رستے میں نہیں پڑھیں گے کیونکہ حکم ملا ہے وہیں جا کر ادا کرنی ہے

  • اور بعض نے اس چیز پر اجتہاد کیا کہ نبی کریمﷺ کا مقصد صرف یہ تھا کہ جلد از جلد بنو قریظہ پہنچیں.... اور نماز کے بارے میں حکم ہے کہ
    ان الصلاۃ کانت علی المؤمنین کتاب موقوتا

    اور جو وقت مقرر ہے نماز کا اس سے اس کو ہٹانا نہیں اسی وقت ادا کرنا چاہیے
  • اس لیے انہوں نے جب وقت ہوا تو رستے میں نماز ادا کی
  • اور یہ بات تو سب جانتے ہیں کہ مجتہد اگر غلطی کرتا ہے تو اس کو اجتہاد کا ثواب ملتا ہے لیکن اس کی غلطی حجت نہیں ہوتی
 

Fitna e Dil

Newbie
Apr 22, 2012
47
46
318
ماشاء الله بھائی آپ کو یہ بھی نہیں پتہ کہ نص کی موجودگی میں اجتہاد نہیں کیا جاتا. اجتہاد صرف غیر نصوص مسائل میں کیا جاتا ہے. مطلب کہ جن مسائل کا حل قرآن ور احادیث میں نہ ہو اس کا قرآن اور حدیث کی روشنی میں حل نکالنا اجتہاد کہلاتا ہے. اجتہاد چوں کہ فہم و فراست کا نام ہے اس لیے اس میں خطا کا امکان موجود ہے. مگر مجتہد کی اجتہادی خطا معاف ہے. لیکن آنکھیں بند کر کے کسی کے بھی اجتہاد کو قبول کر لینا جائز نہیں ہے، اگر اس خطا کا ازالہ کرنا ممکن ہو تو اسکا ازالہ کرنا لازم ہے. کہ جس طرح عدالت نے ایک شخص کو سزاۓ موت کا حکم دیا.بعد ازاں معلوم ہوا کہ یہ فیصلہ اجتہادی غلطی پر مبنی ہے.اگر اس شخص کو سزاۓ موت ابھی نہیں دی گئی ہے تو فیصلہ واپس لینا ضروری ہے.کہ خطا پر علم ہونے کے باوجود عمل کرنا مزید خطا بلکہ بڑی خطا ہے، اگر اجتہادی خطا پر عملد آ مد ہو چکا ہو تو اس صورت میں اجتہادی خطا کا ازالہ نا ممکن ہے. لہٰذا جج الله کے ہاں قابل گرفت نہیں ہوگا.کیوں کہ اس کی اجتہادی خطا الله نے معاف کر رکھی ہے.​
آپکی بیان کردہ حدیث ک اصل الفاظ یہ ہیں:
عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ النَّبِىُّ - صلى الله عليه وسلم - لَنَا لَمَّا رَجَعَ مِنَ الأَحْزَابِ « لاَ يُصَلِّيَنَّ أَحَدٌ الْعَصْرَ إِلاَّ فِى بَنِى قُرَيْظَةَ » . فَأَدْرَكَ بَعْضُهُمُ الْعَصْرَ فِى الطَّرِيقِ فَقَالَ بَعْضُهُمْ لاَ نُصَلِّى حَتَّى نَأْتِيَهَا ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ بَلْ نُصَلِّى لَمْ يُرَدْ مِنَّا ذَلِكَ . فَذُكِرَ لِلنَّبِىِّ - صلى الله عليه وسلم - فَلَمْ يُعَنِّفْ وَاحِدًا مِنْهُمْ .
سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریمﷺ نے ہم کو جب ہم احزاب سے واپس ہوئے حکم فرمایا: ’’تم میں سے کوئی نماز عصر نہ پڑھے مگر بنو قریظہ میں جا کر۔‘‘ تو بعض کو رستے میں نماز کا وقت ہو گیا ان میں سے کچھ نے کہا کہ ہم تو بنو قریظہ پھنچے بنا نماز نہیں پڑھیں گے اور بعض کہنے لگے کہ ہم تو پڑھنے لگے ہیں آپ کے حکم کا یہ مطلب نہ تھا،..... اس (اختلاف) کا ذکر نبی کریمﷺ سے کیا گیا تو آپ نے کسی ایک کو بھی تنبیہ نہ کی۔
  • اس کا مطلب صرف یہ ہے کہ جب نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ بنو قریضہ کے علاقہ میں جائے بنا نماز نہ پڑھنا
  • اب بعض نے الفاظ نبوی کو حکم جانا اور کہا کہ جیسا کہ نبی کریمﷺ کے الفاظ ہیں ہم تو ویسا ہی کریں گے رستے میں نہیں پڑھیں گے کیونکہ حکم ملا ہے وہیں جا کر ادا کرنی ہے

  • اور بعض نے اس چیز پر اجتہاد کیا کہ نبی کریمﷺ کا مقصد صرف یہ تھا کہ جلد از جلد بنو قریظہ پہنچیں.... اور نماز کے بارے میں حکم ہے کہ
    ان الصلاۃ کانت علی المؤمنین کتاب موقوتا

    اور جو وقت مقرر ہے نماز کا اس سے اس کو ہٹانا نہیں اسی وقت ادا کرنا چاہیے
  • اس لیے انہوں نے جب وقت ہوا تو رستے میں نماز ادا کی
  • اور یہ بات تو سب جانتے ہیں کہ مجتہد اگر غلطی کرتا ہے تو اس کو اجتہاد کا ثواب ملتا ہے لیکن اس کی غلطی حجت نہیں ہوتی
آپ نے ایسی کون سی بات کی ہے جو میری پوسٹ کے خلاف ہے؟
میں نے تو یہی کہا تھا کہ صحابہ میں علت کے اختلاف کی وجہ سے بھی بعض مسائیل میں اختلاف ہوسکتا ہے۔
ایسا اختلاف ائمہ میں بھی ہوا لیکن اختلاف کی بنا پر کسی کو چھورا نہیں جاسکتا ۔
پھر آپ ہی بتا ئیں جس صحابہ کرام نے نماز عصر ادا کی وہ درست تھے یہ جنھوں نے نماز عصر بنوقریظہ میں ادا کرنے کا کہا وہ صحابہ درست تھے؟
کیوں کہ حضور ﷺ کا فرمان تھا کہ عصر کی نماز بنو قریظہ پہنچے بنا نہ پرھیں لیکن بعض صحابہ کرام نے پڑھ لی
[DOUBLEPOST=1349712326][/DOUBLEPOST]
ماشاء الله بھائی آپ کو یہ بھی نہیں پتہ کہ نص کی موجودگی میں اجتہاد نہیں کیا جاتا. اجتہاد صرف غیر نصوص مسائل میں کیا جاتا ہے. مطلب کہ جن مسائل کا حل قرآن ور احادیث میں نہ ہو اس کا قرآن اور حدیث کی روشنی میں حل نکالنا اجتہاد کہلاتا ہے. اجتہاد چوں کہ فہم و فراست کا نام ہے اس لیے اس میں خطا کا امکان موجود ہے. مگر مجتہد کی اجتہادی خطا معاف ہے. لیکن آنکھیں بند کر کے کسی کے بھی اجتہاد کو قبول کر لینا جائز نہیں ہے، اگر اس خطا کا ازالہ کرنا ممکن ہو تو اسکا ازالہ کرنا لازم ہے. کہ جس طرح عدالت نے ایک شخص کو سزاۓ موت کا حکم دیا.بعد ازاں معلوم ہوا کہ یہ فیصلہ اجتہادی غلطی پر مبنی ہے.اگر اس شخص کو سزاۓ موت ابھی نہیں دی گئی ہے تو فیصلہ واپس لینا ضروری ہے.کہ خطا پر علم ہونے کے باوجود عمل کرنا مزید خطا بلکہ بڑی خطا ہے، اگر اجتہادی خطا پر عملد آ مد ہو چکا ہو تو اس صورت میں اجتہادی خطا کا ازالہ نا ممکن ہے. لہٰذا جج الله کے ہاں قابل گرفت نہیں ہوگا.کیوں کہ اس کی اجتہادی خطا الله نے معاف کر رکھی ہے.​
میرا رد کرتے ہوئے کہتے ہو کہ نص کی موجودگی میں اجتہاد نہیں ہوتا اور پھر خود ہی اقرار کرتے ہو قرآن و حدیث کی روشنی میں اجتھاد ہوتا ہے سبحان اللہ یہ ہے آپ کی فراست۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں نے کب کہا غلط اجتھاد کی تقلید کرو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جن مسائل میں امام احمدؒ، امام شافعیؒ اور امام مالک نے غلط اجتھاد کیا ہے اُن مسائیل میں ہم اُن کی تقلید نہیں کرتے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ پہلے اچھی طرح سوچ لیا کریں کہ آپ کیا لکھ رہے ہیں اور میری پوسٹ کے خلاف بھی ہے یہ نہیں
 
  • Like
Reactions: Tooba Khan

lovelyalltime

I LOVE ALLAH
TM Star
Feb 4, 2012
1,656
1,533
913
میں نے کب کہا غلط اجتھاد کی تقلید کرو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جن مسائل میں امام احمدؒ، امام شافعیؒ اور امام مالک نے غلط اجتھاد کیا ہے اُن مسائیل میں ہم اُن کی تقلید نہیں کرتے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آپ نے تین اماموں کے نام تو لے لیے کہ ان کا اجتہاد غلط ھو سکتا ہے
لیکن یہ بتا دیں کہ کیا امام ابو حنیفہ رحم اللہ کا اجتہاد بھی غلط ھو سکتا ہے یا نہیں
 
  • Like
Reactions: shizz and *Muslim*

Fitna e Dil

Newbie
Apr 22, 2012
47
46
318
................
[DOUBLEPOST=1349619004][/DOUBLEPOST]




میرے بھائی
فونٹ کا سائز تھوڑا بڑا کریں
پلیز
کیوں ہماری آنکھوں کا ٹیسٹ لے رھے ہیں
:"{}pak
[DOUBLEPOST=1349620783][/DOUBLEPOST]


اور دوسری حدیث جو میں نے پیش کی ہے قربانی کی اس کا کیا جواب ہے
کیا اس کی منسوخی کی کوئی دلیل ہے


صاحب lovelyalltime
آپ سے گزارش ہے کہ آپ پہلے میری پوسٹ کا جواب دے دیا کریں پھر کوئی تھریڈ بنا کر آپ کس کسی مسلے میں آپ کو اشکال ہو وہ لکھ دیا کریں کوئی صاحب علم آپ کے اشکال کو رفع کر دے گا۔ فِل وقت میں آپ کے ایک اعتراض کا جواب دے دیتا ہوں جس سے حقیقت حال واضح ہو جائے گی ۔
صحیح بخاری میں حدیث آتی ہے جس کا ترجمہ یہ ہے
" زہیر بن حرت، اسماعیل بن ابراہیم، ہشام بن حسان، محمد بن سیرین، ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تمہارے برتنوں کی پاکی جس وقت کہ اس میں کتا منہ دال دے یہ ہے کہ اسے سات مرتبہ دولو پہلی مرتبہ مٹی کے ساتھ،
اس حدیث پر یہ کے لکھ کر یہ اعتراض کیا گیا ہے کہ حنفی تو 3 مرتبہ دھونے کا قائیل ہیں لیکن حضور ﷺ نے 7 مرتبہ دھونے کا حکم دیا ہے پہلی بات مٹی کے ساتھ،
اس کا جواب یہ ہے کہ یہ حدیث منسوخ ہو گئی ہے اس لئے حنفی علماء اس حدیث پر عمل نہیں کرتے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ حضرت ابو ہریرہؓ جنھوں نے کتے کے جھوٹے برتن کو سات مرتبہ دھونے کی روایت کی ہے انھی سے کتے کے جھوتے برتن کو تین مرتبہ دھونے کی قولاََ اور فعلاََ روایت ہے، مرفوعاََ بھی اور موقوفاََ بھی ۔
امام طحطاوی نے کہا ہے کہ سند صحیح کے ساتھ یہ مروی ہے کہ حضرت ابو ہریرہؓ کتے کے جھوٹے برتن کو تین مرتبہ دھونے کا حکم دیتے تھے اس سے یہ معلوم ہوا کہ سات مرتبہ دھونے کی روایت منسوخ ہوگئی ہے کیونکہ سات مرتبہ دھونے کی روایت کے راوی حضرت ابو ہریرہؓ ہیں اور راوی جب کسی روایت کے خلاف عمل کرے یا اس کے خلاف فتوٰی دے تو پھر یہ روایت حجت نہیں ہے کیونکہ صحابی کہ لیے یہ جائز نہیں ہے کہ وہ نبی ﷺ سے کوئی حکم سنے اور اس کے خلاف عمل کرے یا اس کے خلاف فتوٰی دے۔ اس سے اس کی عدالت ساقط ہوجائے گی اور ہمیں حضرت ابو ہریرہ کے ساتھ یہ بدگمانی نہیں ہے اس لئے مانا برے گا کہ سات مرتبہ دھونے کی روایت منسوخ ہوچکی ہے۔
قربانی والی حدیث کا جواب
ہمارے نزدیک عید اور جمعہ کی نماز گاؤں میں نہیں ہوتی یہ دونوں نمازیں شہروں میں ہوتی ہے اس اگر قربانی کسی ضرورت کے تحت گاؤں میں کرنی پڑے تو بے شک فجرطلوع کے وقت قربانی کر لے۔
[DOUBLEPOST=1349712971][/DOUBLEPOST]
آپ نے تین اماموں کے نام تو لے لیے کہ ان کا اجتہاد غلط ھو سکتا ہے
لیکن یہ بتا دیں کہ کیا امام ابو حنیفہ رحم اللہ کا اجتہاد بھی غلط ھو سکتا ہے یا نہیں
اجتھاد تو سب کا غلط ہو سکتا ہے اس میں کوئی شک نہیں اور دینا میں ایسا کوئی نہیں کہ یہ جانتا ہو کہ یہ اجتہاد غلط ہے اور پھر ابھی اُسی اجتھاد کی تقلید کرے۔۔۔
 
  • Like
Reactions: Tooba Khan

lovelyalltime

I LOVE ALLAH
TM Star
Feb 4, 2012
1,656
1,533
913
آپ سے بات آگے چلے گی انشاللہ
لکن نماز کا ٹائم ھو گیا ہے
میں سعودی عربیہ میں ہوں
آپ اپنے جوابات پوسٹ کر دیں
انشاللہ میں بھی اپنے جوابات پوسٹ کر دوں گا
 
  • Like
Reactions: *Muslim*

Fitna e Dil

Newbie
Apr 22, 2012
47
46
318
آپ سے بات آگے چلے گی انشاللہ
لکن نماز کا ٹائم ھو گیا ہے
میں سعودی عربیہ میں ہوں
آپ اپنے جوابات پوسٹ کر دیں
انشاللہ میں بھی اپنے جوابات پوسٹ کر دوں گا
آپ کے پہلے بھی گزارش کر چکا ہوں کہ آپ میری پوسٹ کا جواب دیں اور مسائل کسی الگ تھریڈ میں ڈسکس کر لیں۔
اگر ہو سکے تو میری باتوں کو کوٹ کر کے جواب دیں ایک یہ دو باتوں کو ے کر جواب نہ دیں شکریہ۔۔۔
 
  • Like
Reactions: Tooba Khan

Jahil

Banned
Jul 1, 2011
9,323
3,289
363
Karachi
عمر فارق رضی اللہ عنہ نے حج تمتع سے منع کیا۔
امام بخاري رحمه الله (المتوفى:256) نے کہا:
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ حَدَّثَنِي مُطَرِّفٌ عَنْ عِمْرَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ تَمَتَّعْنَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَزَلَ الْقُرْآنُ قَالَ رَجُلٌ بِرَأْيِهِ مَا شَاءَ.
[صحيح البخاري: 4/ 78]
اب دیکھتے ہیں کہ حضرت عمر راضی اللہ کے بیٹے کیا کہتے ہیں
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا گیا کہ آپ حج تمتع کو جائز سمجھتے ہیں حالانکہ آپ کے والد عمر رضی اللہ عنہ اس سے روکا کرتے تھے۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: یہ بتاؤ کہ میرے والد ایک کام سے منع کريں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کا حکم دیں تو میرے والد کی بات مانی جائےگی یا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم مانا جائے گا؟ کہنے والے نے کہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم و عمل کو قبول کیا جائے گا۔ تو ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل کو لیا جائے گا تو پھر میرے والد کے قول کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل کے مقابلے میں کیوں پیش کرتے ہو۔
(ترمذی۱\۱۶۹،طحاوی۱\۳۹۹)
ااب باتیں کہ جس طرح آپ کہتے ہیں کہ ہر صحابی کا قول حجت ہے
اور کسسی بھی صحابی کے پیچھے چلا جا سکتا ہے
حضرت عبدللہ بن عمر راضی اللہ
اپنے والد
حضرت عمر راضی اللہ کے پیچھے کیوں نہ چلے
صحابہ کرام نے بھی
جب کبھی صحیح حدیث مل گئی تو اس کی طرف رجوح کیا اور دوسرے صحابی کے قول کو رد کر دیا
لکن آپ لوگوں کی ہٹ دھرمی کہ صرف اپنے اماموں کو بچانے کی خاطر صحیح احادیث کو ٹھوکر مار رھے ہیں
[DOUBLEPOST=1349447852][/DOUBLEPOST]
ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ اس امت میں انبیاءکے بعد سب سے افضل ہیں ان کے پاس ایک عورت آئی اور کہا کہ میں مرنے والے کی نانی لگتی ہوں اس کی وراثت میں میرا کونسا حصہ ہے؟ ابو بکر رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا میرے علم کے مطابق تمہارا کوئی حصہ نہیں ۔مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نانی کو چھٹا حصہ وراثت میں سے دلایا تو ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ نے اس عورت کو کہا کہ تمہارا چھٹا حصہ ہے۔
(موطا اما م مالک رحمتہ اللہ علیہ )
کیوں حضرت ابو بکر صدیق راضی اللہ کی بات کو مغیرہ بن شعبہ راضی اللہ نے رد کیا
کیوں حضرت ابو بکر راضی اللہ کی تقلید نہ کی
عمر رضی اللہ تعالی عنہ کے گھر ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ آئے ‘ تین دفعہ دستک دی جواب نہیں ملا واپس چلے گئے۔دوبارہ ملاقات پر عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے پوچھا تم واپس کیوں چلے گئے تھے ؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سنی ہے کہ تین دفعہ دستک دو جواب نہ ملے واپس چلے جاﺅ۔عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا جاﺅ گواہی لے کر آﺅ ۔وہ مسجد نبوی میں گئے وہاں کچھ صحابہ کرام بیٹھے ہوئے تھے ان سے پوچھا کہ تم نے یہ حدیث سنی ہے تو ان میں سے ایک نے جا کر عمر رضی اللہ تعالی عنہ کے سامنے گواہی دی ۔
(بخاری )
حضرت عمر راضی اللہ نے کیوں حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی کی تقلید نہ کی
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے پوچھا گیا کہ کوفہ میں ایک عورت سے نکاح کیا پھر قبل جماع کے اس کو چھوڑ دیا اب اس عورت کی ماں سے نکاح کرنا کیسا ہے؟آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے کہاکہ درست ہے پھر ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ مدینہ منورہ میں آئے اور ان کو تحقیق کرنے پر معلوم ہوا کہ عورت کی ماں مطلقاً حرام ہے خواہ وہ عورت سے صحبت کرے یا نہ کرے اور صحبت کی قید ربائب میں ہے پھر جب ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ واپس لوٹے تو اسی سائل کے گھر گئے اور اس کو بتلایا کہ اس عورت (ماں ) کو چھوڑ دے ۔
(موطا امام مالک کتاب النکاح)
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ نے کیوں صحیح حدیث ملنے کے بعد اپنا فیصلہ بدلا
-----------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------​
اگر صحابہ کرام اپنے فیصلوں سے رجوح کر سکتے ہیں
تو ہم کیوں
اپنے فرقے کے اماموں کے فیصلوں سے رجوح نہیں کر سکتے
میرے بھایئو میں اب بھی یہی کہوں گا کہ اگر قرآن یا صحیح احادیث کے مقابلے میں کسسی بھی
بندے کی بات آ ے گی رد کر دی جا ے گی
وہ
بریلوی ھو
دیوبندی ھو
یا
اہلحدیث ھو
subhanAllah yar ap logon k pas mashAllah se kaafi thos daleelen or umdah ilm mojod hai im impresss
 

Hoorain

*In search of Oyster Pearls*
VIP
Dec 31, 2009
108,467
40,710
1,313
A n3st!
bilkul wesay he jesay ap or apk 1 mun pasand bhai nay tm k 1 moaziz mod ki shikayat admin say ki te...k wo becharay hamare favour kartay hay...hay na???????????????????
meray bhai

nasir noman nay admin ko shakiyat ki hoi hai meri.

pehlay admin ko koi faisla kernay doo

phir new thread shrooh karoon ga fiqa kay baray maian
Oooopsh interesting!
is se ziada bachon Waali baat nhi mili thi aap logon ko behas karne ko? :s
 
  • Like
Reactions: Tooba Khan
Status
Not open for further replies.
Top