آنسو ہمارے گر گئے ان کی نگاہ سےاداس آنکھوں سے آنسو نہیں نکلتے ہیں
یہ موتیوں کی طرح سیپیوں میں پلتے ہیں
آنسو ہمارے گر گئے ان کی نگاہ سے
ان موتیوں کی اب کوئی قیمت نہیں رہی
فرض کرو ہم اہلِ وفا ہوں، فرض کرو دیوانے ہوںہے یہ بازار جھوٹ کا بازار
پھر یہی جنس کیوں نہ تولیں ہم
کر کے اک دوسرے سے عہدِ وفا
آؤ کچھ دیر جھوٹ بولیں ہم
جون ایلیا
برسوں کے بعد اذنِ تبسم ملا ہمیں
وہ بھی کچھ ایسا تلخ کہ آنسو نکل پڑے
رو، رو آنکھیں سوکھ گئی ہیں، تھک سے گئے ہیں گنتے گنتے
کیسے کیسے اُجلے تارے، اک اک کر کے ٹوٹ گئے ہیں
Teri yad vird-e-zuban hui to ajeeb rung dikha gaeآنکھوں تک آ سکی نہ کبھی آنسوؤں کی لہر
یہ قافلہ بھی نقل مکانی میں کھو گیا۔۔۔ا!!!!!۔۔
Teri yad vird-e-zuban hui to ajeeb rung dikha gae
Kabhi ashk aankh mein aa gaey kabhi lehr dil mein sama gae
Mery shoq-e-sajda k saamny mera koi ghum na thehr saka
Wo ek lamhy ki haazri meri har khalish ko mita gae
چاند کہ شب نکلا تو ہمیں یاد ایا،،،تمہاری یاد بھی کل شب بہت اداس رہی
یہ میرے اشک بھی دو تین بار خرچ ہوئے